جنوری 2013 مہنگائی کی شرح بڑھ کر 81 فیصد پر پہنچ گئی
ماہانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا جو جنوری میں 0.2 فیصد اور جنوری 2012میں 1.5فیصد اضافہ ہوا تھا
پاکستان میں گزشتہ ماہ صارف قیمتوں کے اشاریے (سی پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح 8.1 فیصد تک پہنچ گئی جو دسمبر میں 7.9 فیصد تھی اور گزشتہ سال جنوری میں 10.1 فیصد تھی۔
ماہانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا جو جنوری میں 0.2 فیصد اور جنوری 2012 میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا تھا،جنوری 2013 کے دوران افراط زر کی شرح میں اضافے کی بڑی وجہ خوراک ومشروبات، کپڑوں وجوتوں کے دام، ہائوسنگ بجلی گیس پانی و ایندھن چارجز، گھریلو آرائشی ومرمتی آلات، ٹرانسپورٹ، صحت وتعلیم کے اخراجات میں اضافہ ہے، گزشتہ ماہ خوراک ومشروبات کی قیمتیں سال بہ سال 7.62 فیصد بڑھیں اور انفلیشن میں اضافے میں ان کا حصہ 2.69 فیصدرہا۔
اس کے بعد افراط زرپر سب سے زیادہ 1.16 فیصد اثر کپڑے اور جوتوں کی قیمتیں بڑھنے کا ہوا، گزشتہ ماہ کلوتھنگ اینڈ فٹ ویئر پرائسز سالانہ بنیادوں پر 15.27 فیصد بڑھی، جنوری 2013 میں ہائوسنگ بجلی گیس پانی و ایندھن چارجز میں مجموعی طور پر 3.59 فیصد اضافہ ہوا تاہم ان کا اثر افراط زر پر 1.06 فیصد آیا، اسی طرح گھریلوآرائشی ومرمتی آلات 11.15 فیصد مہنگے ہوئے اور اس کا افراط زر میں حصہ 0.47 فیصد رہا جبکہ ٹرانسپورٹ چارجز 10.89 فیصد بڑھنے کے انفلیشن پر0.79 فیصداثرات، تعلیمی اخراجات میں9.91 فیصد اضافے کے اثرات 0.39 فیصد، صحت کے اخراجات 13.69 فیصد بڑھنے کے اثرات 0.30 فیصد ہوئے، اس کے علاوہ تمباکو، کمیونی کیشن، ہوٹل چارجز میں اضافے کے اثرات محدود رہے تاہم کمیونی کیشن چارجز میں اضافے کے اثرات بھی نمایاں رہے۔
پاکستان بیورشماریات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ (جولائی 2012 سے جنوری 2013) تک افراط زر کی شرح 8.28 فیصد رہی جوگزشتہ سال کی اسی مدت میں 10.76 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ رواں مالی سال کے لیے افراط زر کا ہدف 9.5 فیصد ہے، اس لیے افراط زر کی شرح اسٹیٹ بینک کے لیے تشویشناک نہیں تاہم بیشترحلقوں کی جانب سے شرح سودبرقراررکھے جانے کا امکان ظاہرکیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں جولائی تاجنوری ایس پی آئی بیسڈ انفلیشن 7.71 فیصد اور ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیوپی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح 8.03 فیصد رہی۔
ماہانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا جو جنوری میں 0.2 فیصد اور جنوری 2012 میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا تھا،جنوری 2013 کے دوران افراط زر کی شرح میں اضافے کی بڑی وجہ خوراک ومشروبات، کپڑوں وجوتوں کے دام، ہائوسنگ بجلی گیس پانی و ایندھن چارجز، گھریلو آرائشی ومرمتی آلات، ٹرانسپورٹ، صحت وتعلیم کے اخراجات میں اضافہ ہے، گزشتہ ماہ خوراک ومشروبات کی قیمتیں سال بہ سال 7.62 فیصد بڑھیں اور انفلیشن میں اضافے میں ان کا حصہ 2.69 فیصدرہا۔
اس کے بعد افراط زرپر سب سے زیادہ 1.16 فیصد اثر کپڑے اور جوتوں کی قیمتیں بڑھنے کا ہوا، گزشتہ ماہ کلوتھنگ اینڈ فٹ ویئر پرائسز سالانہ بنیادوں پر 15.27 فیصد بڑھی، جنوری 2013 میں ہائوسنگ بجلی گیس پانی و ایندھن چارجز میں مجموعی طور پر 3.59 فیصد اضافہ ہوا تاہم ان کا اثر افراط زر پر 1.06 فیصد آیا، اسی طرح گھریلوآرائشی ومرمتی آلات 11.15 فیصد مہنگے ہوئے اور اس کا افراط زر میں حصہ 0.47 فیصد رہا جبکہ ٹرانسپورٹ چارجز 10.89 فیصد بڑھنے کے انفلیشن پر0.79 فیصداثرات، تعلیمی اخراجات میں9.91 فیصد اضافے کے اثرات 0.39 فیصد، صحت کے اخراجات 13.69 فیصد بڑھنے کے اثرات 0.30 فیصد ہوئے، اس کے علاوہ تمباکو، کمیونی کیشن، ہوٹل چارجز میں اضافے کے اثرات محدود رہے تاہم کمیونی کیشن چارجز میں اضافے کے اثرات بھی نمایاں رہے۔
پاکستان بیورشماریات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ (جولائی 2012 سے جنوری 2013) تک افراط زر کی شرح 8.28 فیصد رہی جوگزشتہ سال کی اسی مدت میں 10.76 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ رواں مالی سال کے لیے افراط زر کا ہدف 9.5 فیصد ہے، اس لیے افراط زر کی شرح اسٹیٹ بینک کے لیے تشویشناک نہیں تاہم بیشترحلقوں کی جانب سے شرح سودبرقراررکھے جانے کا امکان ظاہرکیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں جولائی تاجنوری ایس پی آئی بیسڈ انفلیشن 7.71 فیصد اور ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیوپی آئی) کی بنیاد پر افراط زر کی شرح 8.03 فیصد رہی۔