انگلینڈ بھی اپنے پلیئرز کو سپرلیگ سے دور رکھے گا
منتظمین کا سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرپٹیل سے رابطہ، این او سی ملنے کاامکان کم۔
انگلش بورڈ نے بھی اپنے کھلاڑیوں کو پاکستان سپر لیگ سے دور رکھنے کی کوششیں شروع کر دیں۔
منتظمین نے صرف ایک سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹر سمت پٹیل سے رابطہ کیا ہے جنھیں این او سی ملنے کا امکان کم ہے، دوسری جانب سابق وکٹ کیپر فل مسٹارڈ نے تمام وارننگزکو پس پشت ڈالتے ہوئے ایونٹ میں شرکت کا عندیہ دیا ہے، ان کے مطابق اگر مجھے ایک لاکھ ڈالر ملے تو تمام خطرات مول لینے کو تیار ہوں۔ تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کی راہ میں روڑے اٹکانے کا سلسلہ جاری ہے، پلیئرز کی عالمی تنظیم کئی بار کھل کر مخالفت کر چکی۔
جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا اپنے کھلاڑیوں کو پاکستان بھیجنے سے انکاری ہیں، انگلینڈ کی پروفیشنل پلیئرز ایسوسی ایشن نے بھی کرکٹرز کو ایونٹ میں حصہ نہ لینے کا مشورہ دیا تھا اب ان کا بورڈ بھی دبے لفظوں میں یہی بات کہہ رہا ہے، پی سی بی کی جانب سے صرف ایک سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ انگلش کرکٹر سمت پٹیل سے رابطہ کیا گیا مگر ای سی بی کو امید ہے کہ وہ سیکیورٹی مشورے پر عمل کرتے ہوئے وہاں نہیں جائیں گے،2 ہفتوں تک جاری رہنے والی لیگ کیلیے کئی دیگر انگلش کرکٹرز کو بھی پیشکش کی گئی ہے، بورڈ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا اسی لیے کھل کر اپنے کھلاڑیوں کو نہیں روک رہا۔
البتہ اسے یقین ہے کہ ایسوسی ایشن کی تنبیہ اور کائونٹیز کی جانب سے دبائو کسی کو نہیں جانے دے گا، اس حوالے سے ایونٹ کنسلٹنٹ ہارون لورگاٹ نے کہا کہ کئی انگلش کرکٹرز نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے شرکت کا وعدہ بھی کر لیا، البتہ انھیں بورڈ یا کائونٹی سے این او سی درکار ہوگا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش لیگ میں شریک سابق انگلش کرکٹر فل مسٹارڈ نے کہا ہے کہ میں پاکستان سپر لیگ میں شرکت کرنا چاہتا ہوں، پلیئرز کی نیلامی ہو گی اور میں ایک لاکھ ڈالر سے کم میں وہاں جانے کا خطرہ مول نہیں لوں گا،10 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے سابق وکٹ کیپر نے مزید کہا کہ میں نے ابتدا میں انکار کر دیا تھا مگر چند پاکستانی کرکٹرز اور آئی سی سی آفیشلز سے بات کے بعد ارادہ تبدیل کر لیا۔
مسٹارڈ 2 چھوٹے بچوں کے باپ ہیں، انھوں نے کہا کہ اہلیہ بھی میرے فیصلے کی حمایت کر رہی ہیں، حاصل شدہ رقم میری فیملی کے بہت کام آئے گی۔ سابق انگلش فاسٹ بولر اجمل شہزاد، آئرش وکٹ کیپر نیل اوبرائن،کبیر علی اور معین علی نے بھی ایونٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
منتظمین نے صرف ایک سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹر سمت پٹیل سے رابطہ کیا ہے جنھیں این او سی ملنے کا امکان کم ہے، دوسری جانب سابق وکٹ کیپر فل مسٹارڈ نے تمام وارننگزکو پس پشت ڈالتے ہوئے ایونٹ میں شرکت کا عندیہ دیا ہے، ان کے مطابق اگر مجھے ایک لاکھ ڈالر ملے تو تمام خطرات مول لینے کو تیار ہوں۔ تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کی راہ میں روڑے اٹکانے کا سلسلہ جاری ہے، پلیئرز کی عالمی تنظیم کئی بار کھل کر مخالفت کر چکی۔
جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا اپنے کھلاڑیوں کو پاکستان بھیجنے سے انکاری ہیں، انگلینڈ کی پروفیشنل پلیئرز ایسوسی ایشن نے بھی کرکٹرز کو ایونٹ میں حصہ نہ لینے کا مشورہ دیا تھا اب ان کا بورڈ بھی دبے لفظوں میں یہی بات کہہ رہا ہے، پی سی بی کی جانب سے صرف ایک سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ انگلش کرکٹر سمت پٹیل سے رابطہ کیا گیا مگر ای سی بی کو امید ہے کہ وہ سیکیورٹی مشورے پر عمل کرتے ہوئے وہاں نہیں جائیں گے،2 ہفتوں تک جاری رہنے والی لیگ کیلیے کئی دیگر انگلش کرکٹرز کو بھی پیشکش کی گئی ہے، بورڈ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا اسی لیے کھل کر اپنے کھلاڑیوں کو نہیں روک رہا۔
البتہ اسے یقین ہے کہ ایسوسی ایشن کی تنبیہ اور کائونٹیز کی جانب سے دبائو کسی کو نہیں جانے دے گا، اس حوالے سے ایونٹ کنسلٹنٹ ہارون لورگاٹ نے کہا کہ کئی انگلش کرکٹرز نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے شرکت کا وعدہ بھی کر لیا، البتہ انھیں بورڈ یا کائونٹی سے این او سی درکار ہوگا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش لیگ میں شریک سابق انگلش کرکٹر فل مسٹارڈ نے کہا ہے کہ میں پاکستان سپر لیگ میں شرکت کرنا چاہتا ہوں، پلیئرز کی نیلامی ہو گی اور میں ایک لاکھ ڈالر سے کم میں وہاں جانے کا خطرہ مول نہیں لوں گا،10 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے سابق وکٹ کیپر نے مزید کہا کہ میں نے ابتدا میں انکار کر دیا تھا مگر چند پاکستانی کرکٹرز اور آئی سی سی آفیشلز سے بات کے بعد ارادہ تبدیل کر لیا۔
مسٹارڈ 2 چھوٹے بچوں کے باپ ہیں، انھوں نے کہا کہ اہلیہ بھی میرے فیصلے کی حمایت کر رہی ہیں، حاصل شدہ رقم میری فیملی کے بہت کام آئے گی۔ سابق انگلش فاسٹ بولر اجمل شہزاد، آئرش وکٹ کیپر نیل اوبرائن،کبیر علی اور معین علی نے بھی ایونٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔