ویکسین کی عدم دستیابی خسرہ سے بچائو مہم کا دوسرا دور متاثر

فروری کی مہم کا دوسرا دور ملتوی ہونے کا خدشہ،عالمی مارکیٹ میں ویکسین کی قلت ، 60 لاکھ حفاظتی ٹیکے خریدے گئے تھے.


Tufail Ahmed February 02, 2013
جنوری میں کراچی کے 134 ،سندھ میں 79 بچے خسرہ میںمبتلا ہوئے، خون کے نمونے کیمیائی تجزیے کیلیے بھجوادیے، ای ڈی او۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں خسرہ سے بچاؤکے لیے چلائی جانے والی مہم التوا کاشکار ہوگئی،ویکسین کی عدم فراہمی کے نتیجے میںکراچی سمیت سندھ بھر میں خسرہ سے بچاؤکی جاری مہم کا دوسرا دور خطرے میں پڑگیا ہے جس کی وجہ عالمی مارکیٹ میں ویکسین کی قلت بتائی گئی ہے۔

پاکستان میں خسرہ سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین کااسٹاک بھی ختم ہوگیا ، جبکہ محکمہ صحت نے خسرہ سے بچائو کی مہم کے دوسرے دور کا فروری میں اعلان کیا تھا،تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں سندھ بھر میں خسرہ نے وبائی صورت اختیار کرلی تھی،200 سے زائد بچے اس مرض میں مبتلا ہوکر زندگی کی بازی ہارگئے، صوبائی محکمہ صحت نے اس مرض پر قابو پانے کیلیے ہنگامی بنیادوں پر خسرہ سے بچاؤکی مہم شروع کی تھی اور حکومت نے حفاظتی ویکسین کے 60 لاکھ ٹیکے خریدے تھے۔

ویکسین یونیسف سے خریدی گئی تھیں جوکہ دسمبر میں شروع ہونے والی مہم میں استعمال ہوگئیں تاہم خسرہ سے بچاؤکی دوسری مہم کا فروری میں اعلان کیا گیا تھا لیکن عالمی مارکیٹ میں خسرہ سے بچاؤکی ویکسین ناپید ہونے کے بعد ویکسین نہیں خریدی جاسکی ہے جس پر پاکستان میں خسرہ سے بچاؤکی مہم کادوسرا دور فی الحال روک دیا گیا ہے جبکہ قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام ای پی آئی کے پاس بھی ویکسین کا اسٹاک ختم ہوگیا ہے لہذا دوسرا دور شروع نہ ہوسکا۔

2

عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے کہا ہے کہ مہم کے دوران بچوںکوخسرہ سے بچاؤکی حفاظتی خوراک کا ایک ہی ٹیکہ کافی ہے،ای پی آئی کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے مطابق خسرہ سے بچاؤکے 2 ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔

دریں اثنا شہر میں ماہ جنوری کے دوران134بچے خسرہ میں رپورٹ ہوئے جبکہ سندھ بھر میں 79بچوںکے خسرہ میں مبتلا ہونے کی تصدیق کی گئی ہے،محکمہ کے ذمے دار افسرکے مطابق جن علاقوں سے خسرہ کے مرض میں مبتلا بچوںکے کیسسزرپورٹ ہورہے ہیں ان میں ملیر، لانڈھی، کیماڑی،اورنگی،نیوکراچی، سرجانی سمیت دیگرعلاقے شامل ہیں تاہم ای ڈی اوہیلتھ کا کہنا ہے کہ خسرہ میں مبتلا بچوںکے خون کے نمونے مزیدکیمیائی تجزیے کیلیے اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں