نواز شریف اور جنرل باجوہ کے مشترکہ پیغامات
وزیر اعظم صاحب خود بھی تو کرکٹ کے عاشق ہیں، اس لیے بھی اُن کی خوشی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستانی کرکٹروں نے روائتی عید سے پہلے ہم وطنوں کو ایک نئی عید کی خوشیوں سے مالا مال کیا ہے۔ رواں لمحوں میں جب کہ سارا ملک پاناما کیس اور جے آئی ٹی کی خبروں کی گرفت میں ہے اور ایک ہیجان کی سی کیفیت میں مبتلا ہے، لندن میں پاکستان کا بھارت کو شکستِ فاش دے کر چیمپئنز ٹرافی جیت جانا ساری پاکستانی قوم کو مسرتوں سے ہمکنار کر گیا ہے۔دنیا کا ہر وہ خطہ جہاں جہاں پاکستانی آباد ہیں، پاکستانی کرکٹ ٹیم کی شاندار فتح سے سب نہال ہو گئے ہیں۔
وزیر اعظم جناب نوز شریف عمرہ ادائیگی کی وجہ سے ملک میں نہیں تھے لیکن اس کے باوجود انھوں نے کرکٹ فتح پر پوری قوم اور فاتح ٹیم کو مبارکباد کا فوری پیغام وہیں سے بھجوایا۔ وزیر اعظم صاحب خود بھی تو کرکٹ کے عاشق ہیں، اس لیے بھی اُن کی خوشی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ اُنہوں نے ہر ایک فاتح کرکٹر کو ایک ایک کروڑ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے تو اِس میں بھی اُن کی دلی مسرتیں محسوس کی جا سکتی ہیں۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ جناب شہباز شریف کی خوشی بھی قابلِ دید تھی کہ چیمپئنز ٹرافی کے موقع پر وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی شرٹ پہنے نظر آتے رہے۔ اُنہوں نے بھی قوم کو خوشی اور فخر دینے والی کرکٹ ٹیم کو دل کھول کر مبارکباد دی ہے۔ فاٹا کے بہادر قبائلیوں نے اِس عالمی کامیابی پر جس بے خودی سے شہنائی اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا ہے، اس کی بازگشت سارے ملک کے ساتھ ساری دنیا میں سنائی دی گئی ہے۔
اِس رقص میں بوڑھے قبائلی بھی مستی سے ناچتے اور جھُومتے نظر آئے۔ یہ دل افروز منظر بہت سے دلوں میں تا دیر زندہ رہے گا۔ لاریب فاٹا کے عوام نے کرکٹ کی عالمی فتح پر جس بے پناہ مسرت کا اظہار کیا ہے، اس نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ اُن کے دل پاکستان کے دل کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور یہ بھی کہ پاکستان کے ازلی دشمن کو وہ پاکستان پر کبھی بالا دست نہیں دیکھنا چاہتے۔
اُن کا یہ ارادہ و عزم ہی ہے جس کی بدولت اور تعاون سے پہلے پاک فوج کا آپریشن ''ضربِ عضب'' کامیاب ہُوا اور اب ''آپریشن ردّالفساد'' کامیابی کی منازل طے کر رہا ہے۔دشمنانِ دین و ملّت سے یہ خوبصورت علاقہ اب پاک ہو چکا ہے۔ مَیں نے جب اخبارات میں پڑھا اور ٹی وی کی اسکرینوں پر دیکھا کہ عالمِ عرب کے عوام اور اشرافیہ بھی پاکستان کی اس فتح پر خوشی سے ناچ رہی ہے تو خوشیاں بے کنار سی محسوس ہُوئیں۔ ہمارے قریبی اور پیارے دوست ملک ترکی کے سربراہ، جناب طیب اردوان، بھی کرکٹ کا میچ دیکھتے اور پاکستان کی جیت پر خوشی سے دمکتے چہرے کے ساتھ نظر آئے ۔ بھارت کی تو ''ماں '' ہی مرگئی۔
اِس ''مرگِ ناگہانی '' کا کچھ کچھ اندازہ ممتاز بھارتی اداکار،رشی کپور، کی متنازع ٹویٹ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ جب پاکستانیوں کی طرف سے اس ٹویٹ کے خلاف لاتعداد دندان شکن جواب سامنے آئے تو جناب کپور کھسیانی سی ہنسی ہنس کر رہ گئے۔پاکستان کی فتح پر بھارتی مسلمانوں اور مقبوضہ کشمیریوں نے بھی جس طرح جشن منائے ہیں، یقینی طور پر بنئے کا دل دہل کر رہ گیا ہے؛ چنانچہ غصے میں آکر بھارتی پولیس نے مبینہ طور پر دو درجن کے قریب بھارتی مسلمانوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
بھارت کو ایسااقدام نہیں کرنا چاہیے تھاکہ اِس پکڑ دھکڑ سے نہ پاکستانی عوام کو اچھا پیغام پہنچا ہے اور نہ ہی بھارتی مسلمانوں کو۔کشمیریوں نے تو پاکستان کی فتح پر جس جوش اور بے پایاں خوشی سے شادیانے بجائے اور چراغاں کیا ہے، یہ مناظر دیکھ کر بھارتی میڈیا اور متعصب بھارتی ہندو تنظیموں کے سینوں پر سانپ لَوٹ گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا نے خوشیاں مناتے اور پٹاخے چلاتے اِن کشمیری نوجوانوں کو ''غدارِ وطن'' قرار دیا ہے۔ کشمیری مگر اِس سے بد مزہ نہیں ہُوئے ہیں۔ قاتل بھارتی فوجوں اور قاہر سیکیورٹی فورسز کا ظلم سہتے کشمیریوں نے پاکستانی کرکٹروں کی تازہ عظیم الشان فتح پر خوشی سے دھمالیں ڈال کر ایک بار پھر بلند اور غیر مبہم لہجے میں دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ بھارتی استبداد اور قبضے کو مسترد کرکے دراصل کس کے ساتھ اپنا سیاسی اور جغرافیائی مقدر استوار کرنا چاہتے ہیں!!
یہ عجب اتفاق ہے کہ دو عشرے قبل جب پاکستان نے کرکٹ کا عالمی تاج پہنا تو اُس وقت بھی جناب محمد نواز شریف پاکستان کے منتخب وزیر اعظم تھے، رواں برس مارچ کے مہینے میں لاہور میں ہونے والا ''پی ایس ایل'' کا میچ بھی نواز شریف کے پُر امن دَور میں جیتا گیا اور اب ہمارے قابلِ فخر کرکٹروں نے برطانیہ میں کرکٹ کی چیمپئنز ٹرافی کا معرکہ پاکستان کے نام کیا ہے تو بھی نواز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کا پھریرا ملک میں لہرا رہا ہے۔ یہ منفرد عزت اور اعزاز کی بات ہے ۔
اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے منفرد عزت سے نواز دے کہ وہ بڑی شان والا رَب ہے۔ شنید ہے کہ جناب نواز شریف عید کے فوراً بعد فاتح کرکٹروںکے اعزاز میں ایوانِ وزیر اعظم میں ایک پُر تکلف دعوت کا اہتمام بھی کرنے والے ہیں۔ وزیر اعظم کی طرف سے بھارت پر فتح کے حوالے سے دراصل یہ قلبی مسرت کا ایک اور عملی اظہار ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی اپنے کامیاب و کامران کھلاڑیوں کو دس دس لاکھ روپے کے انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔ خوشیوں اور انعامات کی ایک مسلسل بارش ہے جو فاتح پاکستانی کھلاڑیوں پر برس رہی ہے۔
پاکستان کے بیس بائیس کروڑ عوام اس دادو دہش پر کسی بھی حسد کا نہیں بلکہ اپنے اطمینان اور مسرتوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ منظر اِس امر کا مظہر ہے کہ پاکستانیوں کے دل کھلے اور بے ریا ہیں۔ ہمارا ہیرو کوئی فوجی ہو یا کھلاڑی، ہم اُس کی تعریف و تحسین کرنے اور اُسے اپنے کاندھوں پر اُٹھانے سے کبھی بُخل سے کام لیتے ہیں نہ کبھی گریز پا ہوتے ہیں۔
ہمارے فاتح کرکٹروں کی تحسین کرنے اور اُنہیں شاباش دینے میں سپہ سالارِ پاکستان جنرل قمر جاوید باجوہ بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ اُنہوں نے اپنے افسروں اور جوانوں کے ساتھ مل کر لندن میں منعقد ہونے والا یہ سارا میچ دیکھا۔ ہر چوکے اور چھکے پر پاکستانی کرکٹروں کو تالی بجا کر داددیتے رہے۔
اخبارات میں آئی ایس پی آر کے توسط سے جنرل باجوہ صاحب کی جو رنگین تصویر شایع ہُوئی ہے، اُس سے صاف عیاں ہوتا ہے کہ سارے میچ میں اُن کا جوش و جذبہ کیا اورکیسا رہا۔ میچ جیتنے پر اُن کی چہرے پر چھائی مسرت اُن کے باطنی جذبات کا واضح اظہار ہے۔اِس موقع پر اُنہوں نے پوری قوم اور فاتح ٹیم کو مبارکباد دیتے ہُوئے جو ہمت افزا بیان دیا، وہ بھی ہمیشہ یاد رہے گا:''کوئی بھی چیز ٹِیم ورک کو شکست نہیں دے سکتی۔پاکستان کی ٹِیم وہ ٹِیم ہے جو ہر خطرے کا سامنا کر سکتی ہے۔'' جنرل صاحب کے تعاون سے اَب ہمارے فاتح کرکٹر اللہ کے فضل سے عمرہ ادائیگی پر بھی روانہ ہوں گے۔
ایک مُسلم سپاہ کے سربراہ کی طرف سے اپنے کھلاڑیوں کو ایسا ہی ایمان افروز تحفہ دیا جا نا چاہیے تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ سلامتی اور سیکیورٹی کے محاذ پراپنی مطلوبہ ذمے داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ جنرل قمر جاوید باجوہ مُلک کی سیاسی و منتخب قیادت سے مل کر وطنِ عزیز میں ایسی پُر امن فضا پیدا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں عالمی کھیلوں کے میلے پھر سے سجائے جا سکیں۔مارچ 2017ء کو لاہور میںPSL کا میلہ سجا تو اس کے انعقاد کو پُر امن طریقے سے کامیاب کروانے میں جنرل صاحب نے لاہور انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دیا۔
اِسی وجہ سے فاتح''زلمی'' کے ساتھی اور ویسٹ انڈین کرکٹر (مارلن سیموئلز)نے کھُلے بندوں جنرل صاحب کو سیلوٹ مارتے ہُوئے کہا تھا:'' سر، آپ کی فراہم کردہ سیکیورٹی ٹاپ کلاس بھی تھی اور کسی بھی خامی سے پاک بھی۔''پاکستان کو عالمی اسپورٹس کے حوالے سے محفوظ تر بنانے کے لیے چند روز قبل(17جون کو)جنرل باجوہ نے پاکستان کے دَورے پر آئے عالمی لیجنڈ کرکٹر وں( سر ویون رچرڈز اور آئن چیپل)کو اپنے ہاں خصوصی ڈِنر بھی دیا اور پاکستان آمد پر اُن کا شکریہ بھی ادا کیا۔ عالمی سطح پر پاکستان کے بارے میں بوجوہ جو (قدرے منفی) تاثر پیدا ہو چکا ہے، وزیر اعظم پاکستان اور سپہ سالارِ پاکستان کے اِن مشترکہ اقدامات اور پیغامات کے یقینا دُور رَس اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انشاء اللہ العزیز۔