عید کی تیاریاں چوڑیوں کی دکانوں پر خواتین کا رش بڑھ گیا

عید کے دنوں میں خواتین کی چوڑیوں کی خریداری سب سے زیادہ ہوتی ہے، چوڑی فروش اسلم

عید کے دنوں میں خواتین کی چوڑیوں کی خریداری سب سے زیادہ ہوتی ہے، چوڑی فروش اسلم۔ فوٹو :محمد نعمان/ایکسپریس

عید کی تیاریوں کے سلسلے میں کراچی کے چھوٹے بڑے بازاروں میں قائم چوڑیوں کی دکانوں پر خواتین کا رش بڑھ گیا ہے.

ایکسپریس سروے کے مطابق خواتین کا کہنا ہے کہ چوڑیوں کے بغیر عید کیا مزا، اسی لیے تو خواتین نئے لباس کے ساتھ کوئی اور زیور گہنا پہنیں یا نہ پہنیں خوش رنگ چوڑیوں سے کلائیاں ضرور سجاتی ہیں،رمضان کے آخری عشرے میں بازاروں میں زیادہ رونق بھی چوڑیوں کے اسٹالز پر ہی نظرآتی ہے،ان چوڑیوں کے بننے کے کئی کئی مراحل ہیں، دہکتے کارخانے سے لے کر اس کو جوڑنے تک کا کام نہایت مشکل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد کی دیدہ زیب اور مختلف ڈیزائن کی چوڑیاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں مقبول ہیں، کانچ کی چوڑیاں بڑی مشہور ہیںجو پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش میں بھی بھیجی جاتی ہیں،کانچ کی رنگ برنگی اور کچی چوڑیاں خواتین کی کمزوری ہوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ شادی ہو یا عید کے تہوار چوڑیوں کے بغیر خواتین کی تیاری مکمل نہیں ہوتی، برقی قمقموں کی جگمگاہٹ میں کانچ کی نازک چوڑیاں اور بھی دلفریب لگتی ہیں،کانچ کی سادہ ریشمی چوڑیاں ہوں یا افشاں کی چمک لیے ست رنگی چوڑیاں، دھات کی بنی ہوں یا ہوں پلاسٹک کے کڑے ، ان سب کی کھنک دل کو انوکھا تاثر دیتی ہیں۔

سروے کے مطابق مارکیٹ میں100 تا ایک ہزار روپے کی چوڑیاں دستیاب ہیں، دھاگے کی چوڑیاں بھی مقبول ہیں اس کے علاوہ منفرد طرز کے جڑائو کنگن بھی خواتین کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں،خواتین میں ست رنگی چوڑیوں کا فیشن زیادہ ہوچکا ہے، چاند رات پر رش سے بچنے کے لیے چوڑیوں کی خریداری ابھی سے کی جا رہی ہے۔


علاوہ ازیں بازاروں میں قائم چوڑیوں کے اسٹالوں پر خواتین کا رش بڑھنے لگا ہے،وہیں گلی محلوں میں عید کے موقع پر لگائے گئے خصوصی چوڑیوں کے اسٹالوں پر بھی چوڑیوں کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوگیا،شہر کے بڑے بازاروں صدر، لیاقت آباد، طارق روڈ، حیدری، کریم آباد، کے ڈی اے مارکیٹ سمیت دیگر بازاروں کے علاوہ شاپنگ مالز اور محلوں میں قائم عارضی اسٹالوں کی عید سے قبل چاندنی ہوگئی ہے جہاں کانچ کی چوڑیاں خریدنے کے لیے خواتین کا رش بڑھتا جارہا ہے۔

سروے کے مطابق عام چوڑیوں کا سیٹ جو عام دنوں میں100روپے کا بکتا تھا عید الفطر کے آخری عشرے میں150روپے سے200روپے میں دستیاب ہیںجبکہ فینسی کڑوں کے ساتھ کانچ کی چوڑیوں کی قیمت 300روپے سے ایک ہزار روپے تک ہے۔

چوڑی فروش اسلم نے بتایا کہ عید کے دنوں میں خواتین کی چوڑیوں کی خریداری سب سے زیادہ ہوتی ہے ان کے پاس 100 روپے سے لیکرایک ہزار روپے تک کی چوڑیاں موجود ہیں، ایک بچی حناکا کہنا تھا کہ وہ اپنے کپڑوں کی میچنگ کی چوڑیاں خریدنے آئی ہے اور اسے کانچ کی چوڑیاں بہت پسند ہیں۔

ایک اور بچی صبا نے کہا کہ مجھے اسٹیل کی چوڑیاں اچھی لگتی ہیں مگر مہندی تو چاند رات کو ہی لگوائوں گی، خریدارخواتین کا کہنا تھا کہ چوڑیوں اور مہندی کے بغیر خواتین کی عید پھیکی ہوتی ہے، چوڑیوں کی خریداری اور مہندی تو عید تک مکمل ہی نہیں ہوتی، بڑے بازاروں کے علاوہ شاپنگ مالز اور محلوں میں بھی چوڑیوں کے عارضی اسٹالز سج گئے ہیں۔ چھوٹی بچیوں کے بھی چوڑیوں کے لیے پسندیدگی کے جذبات اپنی مائوں اوربڑی بہنوں سے کچھ کم نہیں جنھیں عید پر دلفریب رنگوں سے اپنی کلائیاں ضرور سجانی ہوتی ہیں، چوڑیاں عید کے کپڑوں کے ساتھ ضروی ہوتی ہیں چوڑی کے بغیر عید اچھی نہیں ہوتی جوڑا لیا ہے، میچنگ کا سوٹ کے ساتھ چوڑیوں کے بغیر عید ادھوری ہے، بچیاں اپنے کپڑوں کی میچنگ کے مطابق ماہرانہ انداز میںچوڑیوں کی خریداری میں مگن ہیں، اگر 3سوٹ بنائے ہیں تو چوڑیوں کے سیٹ بھی تین ہی خریدنے ہیں، بیشتر بچیاں تو چوڑیوں کو پہننے کے لیے بے صبری کا مظاہرہ کررہی تھیں وہ چوڑیاں خریدتے ہی پہننے کی ضد کررہی تھیں۔
Load Next Story