زبردستی فیصلہ تھوپنے سے انارکی پھیلے گی لاہور ہائیکورٹ

کوئی پارٹی بھی ایسا نہیں کرسکتی، ارکان پنجاب اسمبلی کی عقل پر ہنسی آتی ہے،جسٹس خالد محمود،کمیشن کا نوٹیفکیشن طلب


Numainda Express February 02, 2013
بادی النظرمیں ڈرون حملے حکومتی پالیسی کے منافی ہیں تاہم جنگ کامشورہ بھی نہیں دے سکتے،چیف جسٹس،حافظ سعید کی درخواست پر ریمارکس۔ فوٹو: فائل

(،) لاہور ہائی کورٹ نے میانوالی کو ممکنہ بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے میں شامل کرنے کے خلاف درخواست پر پارلیمانی کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن اورسفارشات کا ریکارڈ آئندہ سماعت پرطلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ پنجاب اسمبلی نے جب کمیشن کومستردکردیا تو نیا صوبہ کیسے بن سکتا ہے۔

یہ کمیشن کس نے بنایا اور کس اختیار سے بنایا گیا؟ موجودہ پارلیمنٹ اور کسی سیاسی جماعت کے پاس نئے صوبے بنانے کا مینڈیٹ نہیں، چند سو ارکان اسمبلی عوام پر زبردستی فیصلے تھونپنا چاہتے ہیں،اگر زبردستی فیصلے تھونپے گئے توملک میں انارکی پھیلے گی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے گزشتہ روز میانوالی کو مجوزہ بہاولپور جنوبی پنجاب صوبہ میں شامل کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

جسٹس خالد محمود نے وفاقی ڈپٹی اٹارنی جنرل کوحکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر کمیشن کا نو ٹیفکیشن لے کرآئیں اور قرار دیا کہ جب تک عدالت کے سامنے کمیشن کا نو ٹیفکیشن نہیں آجاتا کارروائی آگے نہیں بڑھائی جا سکتی، ارکان پنجاب اسمبلی کی عقل پر ہنسی آتی ہے جنھیں یہ پتہ نہیں کہ بہاولپور صوبہ تھا بھی یا نہیں، حیرت ہے پنجاب اسمبلی نے بہاولپورکی بطورصوبہ بحالی کی قرارداد منظور کی ہے، موجودہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے والی ہے، کسی سیاسی جماعت کے منشور میں نئے صوبے بنانے کا ذکر نہیں، پہلے عوام سے صوبے بنانے کے لیے مینڈیٹ لیکرآئیں، اگر میانوالی کے عوام پارلیمنٹ کے سامنے جا کر یہ کہہ دیں کہ انھیں یہ بل منظورنہیں تو اس صورت میں بل کی کیا حیثیت رہ جائے گی ؟

8

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل رانا شہزاد نے موقف اختیارکیا کہ یہ سیاسی درخواست ہے ،پہلے عدالت اس درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے ۔جسٹس خالد محمود خان نے کہا کہ یہ درخواست سیاسی کیسے ہوگئی ؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ رولز آف بزنس میں کہیں نہیں لکھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نئے صوبے بنانے کے لیے کمشین تشکیل دیں۔ عدالت نے نئے صوبے کی تشکیل پر حکم امتناع جاری کرنے سے انکار دیا اور پارلیمانی کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن اور سفارشات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔جسٹس خالد محمود خان نے قرار دیا کہ 18ویں اور 19ویں ترامیم کے بعد صدر اور وزیراعظم کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ کسی قسم کا کمیشن بنائیں،کمیشن قائم کرنا متعلقہ صوبائی اسمبلی کا استحقاق ہے۔

کیس پر مزید کارروائی پیر 4 فروری تک ملتوی کردی گئی۔دریں اثنا چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ڈرون حملوں کے خلاف درخواست کی سماعت21فروری تک ملتوی کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ بادی النظر میں ڈرون حملے حکومتی پالیسی کے منافی ہیں تاہم جنگ کا مشورہ بھی نہیں دیا جا سکتا۔ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران قراردیا کہ امریکا کہتا ہے کہ پاکستان میں جہاں چاہیں ڈرون حملے کر سکتے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ حملے رکوانا حکومت کی ذمے داری ہے۔

عدالت نے حکومتی وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام نقاط پر حکومت سے ہدایت لے کرآئندہ پیشی پر بحث کریں۔ لاہورہائیکورٹ نے پیپلز پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان کی نا اہلی سے متعلق درخواست نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں