ایک کروڑ پاکستانی نشے کے عادی ہیں ایکسپریس فورم

منشیات پر قابو پانے کیلیے معاشرہ بھی اپناکردار ادا کرے، صوبائی وزیر رضا گیلانی


اجمل ستار ملک June 24, 2017
اہم پوزیشنوں پر موجود لوگ زیادہ نشہ کرتے ہیں، ڈاکٹر صداقت، والدین بچوں پرگہری نظر رکھیں، کبریٰ امتیاز، ذوالفقار حسین کی گفتگو۔ فوٹو : ایکسپریس

مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ''انسداد منشیات کے عالمی دن'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت منشیات کی روک تھام کے حوالے سے ہنگامی اقدامات کر رہی ہے، عید کے بعد ڈی جی اینٹی نارکوٹکس تعینات کیے جائیں گے جس کے بعد یہ ایکسائز اینڈ اینٹی نارکوٹکس کا ادارہ تیزی سے کام کرے گا۔

منشیات کی روک تھام کیلیے پنجاب حکومت نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے کے لیے کام کر رہی ہے، اس وقت ایک کروڑ سے زائد افراد منشیات کے عادی ہیں جبکہ آئندہ 5برسوں میں صورتحال مزید گھمبیر ہو جائے گی، والدین کو بچوںپر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔

فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے انجام دیے، پنجاب کے وزیر ہائر ایجوکیشن سید رضاعلی گیلانی نے کہاکہ منشیات پر قابو پانا صرف حکومت کا فرض نہیں بلکہ معاشرے کے تمام کرداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ''ڈرگ فری'' پاکستان کی بات کرناانتہائی مشکل ہے کیونکہ سگریٹ، نسوار، چائے و دیگر قسم کی نشہ آور اشیا ہمارے معاشرے میں رچ بس گئی ہیں۔

ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن لاہور رضوان اکرم شیروانی نے کہاکہ پہلی مرتبہ اس حوالے سے خاص ادارہ جاتی نظام بنایا جا رہا ہے جس میں انٹیلی جنس، سزاو جزاو دیگر چیزیں موجود ہوںگی، سزا وجزا کا قانون بنارہے ہیں۔

کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین نے کہاکہ 2012میںمنسٹری آف اینٹی نار کوٹکس اور اقوام متحدہ کے ایک ادارے کے تحت ہونیوالے سروے کے مطابق پاکستان میں 67 لاکھ افراد منشیات کااستعمال کرتے ہیں، اگر شراب، کرسٹل آئس ، پان، گٹکاو دیگر منشیات کو بھی شامل کرلیاجائے تو ایک کروڑ پاکستانی نشہ کررہے ہیں۔

ایڈیکشن سائیکیٹرسٹ ڈاکٹر صداقت علی نے کہاکہ جب آپ ایک مرتبہ اس کے عادی ہوجاتے ہیںتو بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے، اہم پوزیشنوں پر موجود لوگ سب سے زیادہ نشہ کرتے ہیں، آئندہ 5برسوں میں صورتحال گمبھیر ہوجائے گی۔

سائیکالوجسٹ کبریٰ امتیاز نے کہاکہ والدین کو بچوںپر نظر رکھنی چاہیے کیونکہ ان کی عدم توجہی کی وجہ سے بچے بگڑ سکتے ہیں، لڑکوںکے ساتھ ساتھ لڑکیوں میں بھی نشے کارجحان بڑھ رہاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں