فلم ’مہر النساء وی لب یو‘ پری ریویو

فلم میں ہیرو منے جو ارادہ کیا اور جتنی جلدی اُس پر عمل ہوا، یہ دیکھ کر تو میری آنکھیں کھلی کی کھیلی رہ گئیں۔

مہرالنساء کی چونکہ یہ پہلی فلم ہے، اِس لیے وہ زیادہ بول ہی نہیں پائی یا شاید اُسے کم بولنے کی ہدایات کی گئی ہو، البتہ دانش تیمور اب تھوڑا منجھ گیا ہے اِس لیے فلم میں اُنہوں نے خوب ایکشن سین کیے۔

کیا آپ کی شادی نہیں ہورہی؟ یا شادی ہوجانے کے بعد بچوں سے محروم ہیں؟

پریشان نہ ہوں، محلہ بدل ڈالیں، سب ٹھیک ہوجائے گا!

خود کو بدلتے ہوئے نظام بدلنے کی کوشش کرنے کا پیغام دینے میں یاسر نواز کتنے کامیاب ہوئے ہیں، اِس کا اندازہ تو آپ کو فلم کے اختتام پر ہی ہوگا، ہم تو بس یہاں کوشش کریں گے فلم کی کہانی اور اُس کے مرکزی کرداروں پر سرسری نظر ڈالنے کی کوشش کریں گے۔

دانش تیمور بنام 'علی' فلم کے ہیرو اور ثناء جاوید بنام 'مہرالنساء' فلم کی ہیروئن ہیں، جبکہ جاوید شیخ فلم میں دانش تیمور کے باپ کا کردار نبھا رہے ہیں۔ فلم کے ایک کردار نے آپ کو ٹریلر میں کامیڈی کرکے چاہے کتنا ہی متاثر کیوں نہ کرلیا ہو، لیکن شاید فلم میں بقیہ حصے میں آپ کو بہت زیادہ ہنسنے کی ضرور پیش نہیں آئے گی۔ فلم کی ہدایات کاری اپنی پہلی کامیاب فلم 'رانگ نمبر' کے ڈائریکٹر یاسر نواز نے دی ہے۔ چونکہ یہ فلم عید پر ریلیز ہورہی ہے اور عید ہی پر ریلیز ہونے والی فلم یلغار کے ٹریلر نے شائقین کو بہت زیادہ متاثر نہیں کیا، اِس لیے یہ اُمید کی جارہی ہے کہ شاید اس وجہ سے مہرالنساء بازی لے جائے۔

بہرحال فلم کا آغاز ہوتا ہے دانش تیمور سے جو چین سے تعلیم حاصل کرکے پاکستان واپس آئے۔ اِس سین میں وہ اپنے گارڈن سے ملتے جلتے جورڈن نامی محلے میں پہنچتے ہیں۔ فلم کی شروعات کے کئی منٹ وہ محلے کے لوگوں میں تحفے تحائف تقسیم کرکے ضائع کرتے ہیں اور پھر اپنے پاکٹ سے اپنے بچپن کے پیار مہرو کی تصویر نکال کر دیکھتے ہیں۔ خدا جانے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اِس ہیرو نے اِن سالوں میں مہرو سے کوئی رابطہ کیوں نہیں کیا کہ اُس کی جوانی کی تو ایک تصویر بھی نہیں مگر اپنے مسخرے دوست کی تصویر ضرور موجود ہے۔

خیر جیسے تیسے گھر والوں کو علی اور مہرو کی محبت کا علم ہوا اور بڑی مشکل سے انہوں نے شادی کی حامی بھر لی۔ ٹیلی فون پر نجیبے اور جلالے نے گفتگو کی اور پھر یہ طے ہوا کہ رشتہ لیکر شمالی علاقہ جات جایا جائے، کیونکہ مہرو وہیں رہتی تھی۔ بس پھر کیا، لڑکے والے پہنچے شمالی علاقہ جات جہاں مسٹر بین کی خاموش فلموں سے متاثر مہر النساء اونچی وادیوں میں موجود شاید علی کی ہی منتظر تھی۔ دونوں کی شادی ہوئی اور دونوں میاں بیوی کراچی پہنچے، لیکن کراچی پہنچ کر مہر النساء جیسے ہکا بکا ہی رہ گئی۔ شور شرابا، مصروف اور تیزی سے چلتی زندگی، بم دھماکے، افراتفری نے جیسے اُسے پریشان ہی کردیا۔

مہرالنساء کی چونکہ یہ پہلی فلم ہے، اِس لیے وہ زیادہ بول ہی نہیں پائی یا شاید اُسے کم بولنے کی ہدایات کی گئی ہو، البتہ دانش تیمور اب تھوڑا منجھ گیا ہے اِس لیے فلم میں اُنہوں نے خوب ایکشن سین کیے۔ کہانی میں مسئلہ اُس وقت شروع ہوا جب علی اور مہرو کی اولاد نہیں ہوئی اور ایسا نہ ہونے کی وجہ ڈاکٹر نے مہرو کا اچانک شہر بدل جانا بتایا۔ بس پھر کیا تھا۔ علی کو جیسے انقلاب لانے اور کچھ کرنے کا بھوت سوار ہوگیا۔

اِس تمام پسِ منظر میں دو لوگوں کا کردار آپ کو متاثر کن لگے گا جس میں یاسر نواز کے بھائی بنام ''ملک شہاب عرف شاہ جی'' اور نئیر بخاری بنام ''مرضی جی'' جو جورڈن نامی محلہ خریدنے کے خواہش مند ہیں، کیونکہ اُن کے نزدیک آئی آئی چندریگر روڈ اور اطراف کا علاقہ مستقبل میں سونے کی کان ہے۔


مگر دانش تیمور یعنی علی اب تو ایسا بالکل نہیں ہونے دے گا کیونکہ اُس نے انقلاب لانے اور اپنے علاقے کو تبدیل کرنے کا کچھ منفرد ہی ارادہ کرلیا تھا۔ انہوں نے جو ارادہ کیا اور جتنی جلدی اُس پر عمل ہوا، یہ دیکھ کر تو میری آنکھیں کھلی کی کھیلی رہ گئیں کیونکہ مجھے آپ کا تو نہیں معلوم مگر میں نے کم از کم اتنی تیزی سے ترقی کبھی ہوتے نہیں دیکھی۔

فلم بس اِسی گرد گھوم رہی ہے۔ مرضی اپنی مرضی چلانا چاہتی ہے اور میڈیا ہمیشہ کی طرح سورہا ہے اور اختتام میں جاگے گا جبکہ وڈیرے اور سیاستدان ملک پر قابض رہنے کے خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ پولیس اُن کا ساتھ دے رہی ہے۔ اب اِس ماحول میں مہر النساء کے یہاں بچہ ہوگا یا نہیں؟؟ اِس کے لیے فلم ضرور دیکھیے۔

لیکن بہرحال فلم کی اچھی بات اِس کی موسیقی ہے۔ 'بیلیہ'، 'تو ہی تو' اور 'مرحبا' نامی گانے فلم میں جان ڈال رہے ہیں، البتہ مہرالنساء وی لب یو آپ کو کسی اور گانے سے متاثر نظر آئے گا۔

ایک نظر فلم کے پریمیئر پر۔

کچھ تو گڑبڑ ہے، ثناء جاوید کی ڈیبیو پروموشن کی ابتداء میں تو دانش اُن کے ساتھ تھے، مگر پچھلے کچھ ایونٹس میں وہ کھنچے کھنچے نظر آئے۔ زیرِ نظر تصویر کراچی میں ہوئے پریمیئر کی وہ واحد تصویر ہے جس میں فلم ہیرو اور ہیروئن ساتھ مگر دور دور ہیں۔ کہیں مہرو کو علی کے ڈرامے کے رچائے گئے ڈرامے کی بھنک تونہیں پڑ گئی؟ اِس ڈرامے کا راز آپ پر فلم دیکھ کر ہی فاش ہوگا۔



نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی۔
Load Next Story