پاک بھارت ثقافتی روابط میں بہتری کا عمل جاری رہے سکے گا

جب بھی کوئی بھارتی فنکار پاکستان آیا ‘اسے حکومت نے بھر پور تحفظ فراہم کیا ‘ان کی حفاظت پر آنچ نہیں آنے دی۔

بھارتی فلمساز مہیش بھٹ بھی بارہا پاکستان کے مختلف شہروں کے دورے کرچکے ہیں۔ فوٹو : فائل

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں گزشتہ چند ماہ کے دوران اضافہ ہوا ' جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جاری ثقافتی سرگرمیوں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

ایک سال قبل دونوں ممالک کے درمیان ویزے کی پابندیوں میں نرمی اور فنکاروں کے وفود کے تبادلے کے فیصلے کے بعد اس بات پر خوشی کا اظہار کیا جارہا تھا کہ ثقافتی سرگرمیوں اور فنکاروں کے وفود کے تبادلوں کے بعد کشیدگی میں مزید کمی آئے گی اور دونوں ممالک کے درمیان فنکار اور کھلاڑی اس میں اہم کردار ادا کریں گے ،کوشش دونوں جانب سے کی گئی لیکن بھارت میں موجود ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے ان تمام کوششوں کو تحس نہس کردیا، ایک منصوبہ بندی کے تحت ہندو تنظیم نے نہ صرف پاکستان کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے کا سلسلہ شروع کیا۔

بلکہ اس تنظیم نے پاکستانی فنکاروں اور کھلاڑیوں کو دھمکیاں بھی دینے کا سلسلہ شروع کردیا،اس یکطرفہ حملے سے ایک بار پھر پاکستانی فنکاروں اور کھلاڑیوں میںخوف وہراس پیدا ہوا، بھارت میں کام کرنے والے فنکاروں میں خاص طور پر عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا۔ جو فنکار بھارت جانے کا ارادہ رکھتے تھے، انہوں نے اپنے پروگرام کو عارضی طور پر ملتوی کردیا جبکہ بھارت میں موجود بہت سے فنکاروں نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسی سازش قرار دیا، چند بھارتی فنکار جو پاکستان سے تعلقات میں بہتری کے خواہش مند تھے ان کی امیدیوں پر پانی پھر گیا،گزشتہ دنوں بھارتی اداکار شترو گن سنہا، جوہی چائولہ، نصیر الدین شاہ اور دیگر فنکاروں نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ دنیا کی بدلتی ہوئی صورتحال میں اب نفرتوں کو ختم کرنے کا دور آچکا ہے۔

دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں سے ممالک ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں 'جدید ٹیکنالوجی نے ایک نیا انقلاب برپا کردیا ہے،ماضی میں بھارت کے نامور فنکار جن میں دلیپ کمار، سائرہ بانو، نصیر الدین شاہ،عامر خان، نیلم، پوجا بھٹ، اجے دیوگن،فاروق شیخ ،پدمنی کولہا پوری،ریکھا،نندیتا داس، شبانہ اعظمی، ٰدلیر مہدی، سونو نگھم ، جگجیت سنگھ، طلعت عزیز، بمبئی وائیکنگ، مہیش بھٹ،اوم پوری اور دیگر فنکار پاکستان آئے تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا ،ان کے اعزاز میں تقریبات کا اہتمام بھی کیا گیا، انہوں نے پاکستانی عوام کی جانب سے ملنے والی پذیرائی کا نہ صرف خیر مقدم کیا 'بلکہ اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ وہ بار بار پاکستان آنا چاہیں گے کیونکہ انہیں اس ملک کے عوام نے بہت پیار،عزت اور احترام دیا جو ہمیشہ یاد رہے گا، پاکستانی عوام کی کی فراخ دلی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے۔


انہوں نے بھارتی ڈراموں اور ٹی وی ڈراموں کو پسند کیا ' پاکستان میں ایک طویل عرصہ تک بھارتی ٹی وی ڈرامے پاکستانی عوام کی توجہ کا مرکز رہے جبکہ پاکستانی حکومت نے بھارتی فلموں کو پاکستان کے سنیما گھروں میں نمائش کی بھی اجازت دے دی گو کہ اس پیشکش سے پاکستان کی فلم انڈسٹری کو نقصان اٹھا نا پڑا،اس پر پاکستانی عوام نے احتجاج بھی کیا 'لیکن خیر سگالی کے اس جذبہ کو بھی نہیں تسلیم کیا گیا، اس کے برعکس بھارتی حکومت نے نہ تو کسی پاکستانی فلم کو بھارت میں نمائش کی اجازت دی اور نہ ہی پاکستانی ٹی وی چینل کو بھارت میں دکھانے موقع فراہم کیا،اس کے باوجود پاکستانی فنکاروں کی جانب سے کوئی منفی بیان یا احتجاج سامنے نہیں آیا، بھارتی فنکار بلاشبہ پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔

پاکستانی فنکاروں نے خیر سگالی کے جذبات کا خیر مقدم کرتے ہوئے وہاں جاکر کام بھی کیا۔ محمد علی، ندیم، زیبا، زیبا بختیار،جاوید شیخ، وینا ملک، میرا،مونا لیزا، ثناء، شکیل صدیقی،کاشف خان، سکندر صنم، معین اختر، عمر شریف، حسن جہانگیر، عدنان سمیع،عابدہ پروین ،غلام علی، پرویز مہدی، مہدی حسن، نصرت فتح علی خان، علی ظفر، عاطف اسلم، رئوف لالہ،سلیم آفریدی، شفقت امانت علی، راحت فتح علی اور دیگر پاکستانی فنکاروں نے بھارت کے لوگوں کے دل جیت لیے انہیں سر آنکھوں پر بٹھا یا گیا،لیکن بھارتی انتہا ہندو تنظیم شیو سینا جو ایک طویل عرصہ سے پاکستانیوں کی مخالفت کرتی رہی اس نے ہمیشہ رنگ میں بھنگ ڈالااور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی رشتوں کو سبو تاژکیا۔ حالانکہ بھارت کی فلم انڈسٹری پر اس وقت بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان ' عامر خان' سلمان خان ' عرفان خان سمیت دیگر مسلمان فنکار راج کررہے ہیں،انہیں بھی پریشان کیا جاتا رہا ہے پاکستان میں بھی انتہا پسند اسلامی تنظیمیں موجود ہیں لیکن انہوں نے کبھی بھارتی فنکاروں اور کھلاڑیوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔

بلکہ جب بھی کوئی بھارتی فنکار پاکستان آیا 'اسے حکومت نے بھر پور تحفظ فراہم کیا 'ان کی حفاظت پر آنچ نہیں آنے دی۔بھارتی انتہا پسند تنظیم کن وجوہات پر پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کررہی ہے،ان کے مقاصد کیا ہیں، آج تک اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آسکی حالانکہ دونوں ممالک کے فنکار جب بھی آئے انہوں نے پیار، امن، محبت کا پیغام دیا کسی پاکستانی فنکار یا کھلاڑی کے منفی سرگرمیوں کے آج تک ثبوت نہیں ملے، بھارتی حکومت بھارتی ہندو انتہا پسند تنظیم کے آگے کیوں بے بس ہے کوئی بھی فنکار نہ تو ہتھیار سے لیس بھارت جاتا ہے اور نہ اس کا مقصد کوئی تخریبی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہوتا ہے۔ بھارتی عوام بھی اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستانی فنکاروں نے انہیں ہمیشہ بہترین تفریح فراہم کرنے اور انہیں مثبت پیغام دینے کی کوشش کی ہے، آج ایک بار پھر بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیم پاکستانی فنکاروں اور کھلاڑیوں کے خلاف سرگرم ہے اور وہ قدم قدم رکاوٹ کھڑی کررہی ہے پاکستان فنکاروں اور کھلاڑیوں کو دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

جس کی وجہ سے بھارت جاکر کام کرنے والے فنکار خاص طور سے خوف زدہ ہیں،اس عدم تحفظ کی وجہ سے بہت سے فنکاروں نے بھارت جانے کا پروگرام منسوخ کردیا جبکہ بھارت کے نامور فنکار بھی پاکستان آنے سے گریزاں ہیں، امیتابھ بچن، شاہ رخ خان، کرینہ کپور، سلمان خان، اکشے کمار، لتا منگیشکر، آشا بھونسلے اور دیگر فنکار بھی ایک عرصہ سے پاکستان آنے کے خواہش مند ہیں لیکن اب انہوں نے بھی پاکستان میں خراب صورتحال کی وجہ سے اپنا دورہ ملتوی کردیا لیکن یہ افسوسناک بات ہے کہ ثقافتی سرگرمیوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے فنکاروں کا ایک دوسرے کے قریب آنے کا اگر یہ عمل رک گیا تو مستقبل میں اس کے نتائج اچھے ثابت نہیں ہوں گے۔ کیا یہ سلسلہ جاری رہ سکے گا یہ آنے والے وقت میں ہی فیصلہ ہوسکے گا۔
Load Next Story