بینک آف خیبر کے اثاثہ جات 82 ارب تک روپے پہنچ گئے ایم ڈی

زیادہ لگن سے ایم سی آر اہداف کو حاصل کرنے کیلیے کام کرنا چاہیے، بلال مصطفی

ڈپازٹ 32 اور ایڈوانسز میں 20 فیصد اضافہ عوام کا اظہار اعتماد ہے، منیجرز کانفرنس سے خطاب فوٹو: فائل

بینک آف خیبر کے اثاثہ جات 82 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیںجو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران68 ارب روپے تھے۔

اس طرح ان میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔ اس بات کا اظہار منیجنگ ڈائریکٹر بینک آف خیبر بلال مصطفی نے لاہور میں منعقدہ سالانہ منیجرز کانفرنس2013 سے خطاب کرتے ہوئے کیا،کانفرنس میں بینک آف خیبر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر میر جاوید حشمت،گروپ ہیڈ کریڈٹ مینجمنٹ عمران صمد،گروپ ہیڈ اسلامی بینکاری کامران مسعود خان، محمد طارق نسیم گروپ ہیڈ افرادی قوت و ترقی اور ہیڈ آفس کے ڈویژنل ہیڈز، چیف منیجرز اور منیجر نے تقریب میں شرکت کی۔

بلال مصطفیٰ نے بینک آف خیبر کے تمام آپریشنل شعبہ جات میں 2012 سے جاری وساری ترقی کی تعریف کی اور فیلڈ اسٹاف اور ہیڈ آفس سپورٹنگ ٹیم پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور کہاکہ ہمیں زیادہ لگن اور انہماک سے اسٹیٹ بینک کے بنائے گئے ایم سی آر اہداف کو حاصل کرنے کیلیے کام کرنا چاہیے جن میں سے دسمبر 2012 تک ہم 9 ارب روپے سے زائد ادا شدہ سرمایہ کا حامل بینک بن چکے ہیں اور بقایا ہدف وقت آنے پر حاصل کر لیں گے۔ منیجنگ ڈائریکٹر بینک آف خیبر بلال مصطفیٰ نے 2013 کو صارفین کو قابل قدر خدمات باہم پہنچانے، تمام پیشہ وارانہ کاروباری اور تجارتی برادری کو سہولتیں باہم پہنچانے، چھوٹے اور درمیانے کاروبار کو قرضہ جات کے باہم رسانی کیلیے اعلیٰ کارکردگی کا سال قرار دیا۔




انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی شاخوں کے نیٹ ورک کے دائرہ کار کے ساتھ ہم مزید صارفین کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں جو نتیجتاً ہمارے ڈپازٹ اور ایڈوانس کی بنیاد کو بڑھانے میں مددکریں گے۔ انہوں نے 2012 میں قائم ہونی والی شاخوں کے اسٹاف کو خوش آمدید کہا۔ بلال مصطفیٰ نے بتایا کہ تمام ملک میں اور خصوصاً ہمارے صوبے میں ناموافق اقتصادی صورتحال کے باوجود بینک آف خیبر نے اپنے ڈپازٹ میں 32 فیصد اور ایڈوانسز میں 20 فیصد اضافہ دکھایا جو بینک پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر بینک آف خیبر میر جاوید حشمت نے کہا کہ پیشہ وارانہ مہارت کامیابی کی بنیاد ہے اور اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مالیاتی شعبے میں مسابقت کی وجہ سے ہمیں خدمات باہم پہنچانے والا مثالی ادارہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ برانچ مینجرز کو اپنے ہیڈآفس کے احکامات اپنے اسٹاف تک پہنچانے چاہیے کیونکہ ہمیشہ ایک ٹیم ورک کی صورت میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔
Load Next Story