نیشنل اسٹیڈیم کی حالت سدھارنے کا فیصلہ
سیکیورٹی کیلیے جدید طرز کے کیمرے، میڈیا و دیگر باکس میں بہتری لانا اور جدید پارکنگ ایریا کی تعمیر شامل ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان نے اپنا وعدہ وفا کردیا، بورڈ نے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کی حالت سدھارنے کا فیصلہ کرلیا۔
پی سی بی نے کراچی کے5 ویں اور پاکستان کے11 ویں فرسٹ کلاس گراؤنڈ کا اعزاز رکھنے والے نیشنل اسٹیڈیم کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے اسے بہتر اور معیاری بنانے کے لیے لا ئحہ عمل کی منظوری دیدی ہے، اپنی تین سالہ مدت پوری کرنے والے بورڈ کے سربراہ شہر یار خان نے عندیہ دیا تھا کہ تاریخی اہمیت کے حامل اسٹیڈیم کو بہتر حالت میں لانے کی کوشش کی جائے گی تاہم اس کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ پی سی بی نے قانونی اور ماہرین کی مشاورت کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کی تعمیر نو کیلیے ایک ارب 80 لاکھ روپے کی رقم کی منظوری دیدی ہے جبکہ اسٹیڈیم کے تعمیراتی پروجیکٹ کے لیے ایک ارب 60 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ادھر پی سی بی کے ڈائریکٹر انفرا اسٹرکچر اینڈ ریئل اسٹیٹ نے اس ضمن میں منصوبے پر عمل کرنے کے لیے پاکستان انجینیئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ اہل اور مالی طور پر مضبوط و مستحکم اداروں اور کنٹریکٹرز سے ٹینڈرز طلب کرلیے ہیں، ضابطے کے تحت یہ منصوبہ 2 حصوں پر مشتمل ہوگا، گروپ اے میں کام کی مدت 5 ماہ رکھی گئی ہے جبکہ گروپ بی کے منصوبے کو10 ماہ میں پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔
بورڈ نے پروجیکٹ میں دلچسپی رکھنے والوں سے17جولائی تک اپنی سر بمہر پیش کشیں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جبکہ اسی روز بورڈ کے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں بولی دہندگان یا ان کے نمائندوں کی موجودگی میں ٹینڈرز کھولے جائیں گے، ٹینڈر جمع کرانے والوں کو درخواست کے ساتھ 2 کروڑ روپے بھی جمع کرانے ہوں گے، ٹینڈر سے قبل10جولائی کو پروجیکٹ کے حوالے سے10جولائی کو میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت گروپ اے کے پلان میں اسٹیڈیم کے مختلف حصوں میں تعمیراتی عمل ہوگا، پروجیکٹ میں سب سے زیادہ اہمیت سیفٹی اور سیکیورٹی کے انتظامات کو دی جائے گی، مختلف مقامات پرجدید طرز کے کیمرے نصب کیے جائیں گے، مختلف انکلوژرز کے خراب حصوں کی جگہ نئی تعمیرات ہوں گی، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی تماشائیوں کی کرسیوں کی تبدیلی، ٹوائلٹ بلاکس کی از سر نو تعمیر اور بحالی، پویلین بلڈنگ بشمول چھت پر واٹر ٹینک کی تعمیر، پانی کی فراہمی، نکاسی آب اور ڈرینیج کے نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ زنگ آلود اشیا کی جگہ نئی اشیا کی تنصیب بھی شامل ہے۔
گروپ بی کے پلان میں اسٹیڈیم کی چاردیواری کی جدید تقاضوں کے مطابق مکمل طور پر نئی تعمیر، پویلین ، انکلوژرز ایریا کی ریلنگ اور جالیوں کو بہترحالت میں لانا، مین پویلین کو بہتر بنانا، ڈریسنگ روم کی درستگی، میڈیا سمیت دیگر باکس میں بہتری لانا اور جدید پارکنگ ایریا کی تعمیر شامل ہے، شہر یار خان کی خواہش ہے کہ اگلے پی ایس ایل کے چند میچز کے ساتھ فائنل کا انعقاد بھی نیشنل اسٹیدیم پر ہو۔
واضح رہے کہ 34 ہزار228 تماشائیوں کی گنجائش والے نیشنل اسٹیڈیم پر پہلا ٹیسٹ پاکستان اور بھارت کے درمیان 26 فروری تا یکم مارچ1955 میں کھیلا گیا جبکہ اس اسٹیڈیم میں آخری ٹیسٹ2009 میں سری لنکا کے خلاف21 تا 25 فروری کھیلا گیا، اس ٹیسٹ میں یونس خان نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا بہترین اسکور313 رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔
بھارت کے سچن ٹندولکر نے اپنا پہلا ٹیسٹ بھی اسی اسٹیڈیم میں کھیلا، نیشنل اسٹیڈیم میں اب تک کھیلے جانے والے34 ٹیسٹ میں پاکستان کو17 مرتبہ کامیابی ملی جبکہ واحد شکست 2001 میں انگلینڈ سے ہوئی، نیشنل اسٹیڈیم کو 1987 اور 1996 کے عالمی کپ کے مقابلوں کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
پی سی بی نے کراچی کے5 ویں اور پاکستان کے11 ویں فرسٹ کلاس گراؤنڈ کا اعزاز رکھنے والے نیشنل اسٹیڈیم کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے اسے بہتر اور معیاری بنانے کے لیے لا ئحہ عمل کی منظوری دیدی ہے، اپنی تین سالہ مدت پوری کرنے والے بورڈ کے سربراہ شہر یار خان نے عندیہ دیا تھا کہ تاریخی اہمیت کے حامل اسٹیڈیم کو بہتر حالت میں لانے کی کوشش کی جائے گی تاہم اس کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ پی سی بی نے قانونی اور ماہرین کی مشاورت کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کی تعمیر نو کیلیے ایک ارب 80 لاکھ روپے کی رقم کی منظوری دیدی ہے جبکہ اسٹیڈیم کے تعمیراتی پروجیکٹ کے لیے ایک ارب 60 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ادھر پی سی بی کے ڈائریکٹر انفرا اسٹرکچر اینڈ ریئل اسٹیٹ نے اس ضمن میں منصوبے پر عمل کرنے کے لیے پاکستان انجینیئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ اہل اور مالی طور پر مضبوط و مستحکم اداروں اور کنٹریکٹرز سے ٹینڈرز طلب کرلیے ہیں، ضابطے کے تحت یہ منصوبہ 2 حصوں پر مشتمل ہوگا، گروپ اے میں کام کی مدت 5 ماہ رکھی گئی ہے جبکہ گروپ بی کے منصوبے کو10 ماہ میں پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔
بورڈ نے پروجیکٹ میں دلچسپی رکھنے والوں سے17جولائی تک اپنی سر بمہر پیش کشیں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جبکہ اسی روز بورڈ کے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں بولی دہندگان یا ان کے نمائندوں کی موجودگی میں ٹینڈرز کھولے جائیں گے، ٹینڈر جمع کرانے والوں کو درخواست کے ساتھ 2 کروڑ روپے بھی جمع کرانے ہوں گے، ٹینڈر سے قبل10جولائی کو پروجیکٹ کے حوالے سے10جولائی کو میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت گروپ اے کے پلان میں اسٹیڈیم کے مختلف حصوں میں تعمیراتی عمل ہوگا، پروجیکٹ میں سب سے زیادہ اہمیت سیفٹی اور سیکیورٹی کے انتظامات کو دی جائے گی، مختلف مقامات پرجدید طرز کے کیمرے نصب کیے جائیں گے، مختلف انکلوژرز کے خراب حصوں کی جگہ نئی تعمیرات ہوں گی، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی تماشائیوں کی کرسیوں کی تبدیلی، ٹوائلٹ بلاکس کی از سر نو تعمیر اور بحالی، پویلین بلڈنگ بشمول چھت پر واٹر ٹینک کی تعمیر، پانی کی فراہمی، نکاسی آب اور ڈرینیج کے نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ زنگ آلود اشیا کی جگہ نئی اشیا کی تنصیب بھی شامل ہے۔
گروپ بی کے پلان میں اسٹیڈیم کی چاردیواری کی جدید تقاضوں کے مطابق مکمل طور پر نئی تعمیر، پویلین ، انکلوژرز ایریا کی ریلنگ اور جالیوں کو بہترحالت میں لانا، مین پویلین کو بہتر بنانا، ڈریسنگ روم کی درستگی، میڈیا سمیت دیگر باکس میں بہتری لانا اور جدید پارکنگ ایریا کی تعمیر شامل ہے، شہر یار خان کی خواہش ہے کہ اگلے پی ایس ایل کے چند میچز کے ساتھ فائنل کا انعقاد بھی نیشنل اسٹیدیم پر ہو۔
واضح رہے کہ 34 ہزار228 تماشائیوں کی گنجائش والے نیشنل اسٹیڈیم پر پہلا ٹیسٹ پاکستان اور بھارت کے درمیان 26 فروری تا یکم مارچ1955 میں کھیلا گیا جبکہ اس اسٹیڈیم میں آخری ٹیسٹ2009 میں سری لنکا کے خلاف21 تا 25 فروری کھیلا گیا، اس ٹیسٹ میں یونس خان نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا بہترین اسکور313 رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔
بھارت کے سچن ٹندولکر نے اپنا پہلا ٹیسٹ بھی اسی اسٹیڈیم میں کھیلا، نیشنل اسٹیڈیم میں اب تک کھیلے جانے والے34 ٹیسٹ میں پاکستان کو17 مرتبہ کامیابی ملی جبکہ واحد شکست 2001 میں انگلینڈ سے ہوئی، نیشنل اسٹیڈیم کو 1987 اور 1996 کے عالمی کپ کے مقابلوں کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔