مضبوط حریف کا سامنا ٹیم کے اعصاب جواب دے گئے سابق کرکٹرز

ضرورت سے زیادہ دفاعی حکمت عملی اپنائی (محسن) بیٹسمین گلی محلے کے کرکٹرز کی طرح کھیلتے نظر آئے، شعیب اختر


Sports Reporter February 03, 2013
ضرورت سے زیادہ دفاعی حکمت عملی اپنائی (محسن) بیٹسمین گلی محلے کے کرکٹرز کی طرح کھیلتے نظر آئے، شعیب اختر فوٹو : فائل

ISLAMABAD: سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا کہنا ہے کہ مضبوط حریف کا سامنا کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرز کے اعصاب جواب دے گئے۔

کوچنگ اسٹاف کھلاڑیوں کو ذہنی طور مضبوط بنانے میں ناکام رہا، بیٹسمین ٹیسٹ کے بجائے کسی گلی محلے کے کرکٹرز کی طرح پرفارم کرتے نظر آئے۔تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص بیٹنگ نے شائقین کے ساتھ ساتھ سابق کرکٹرز کو بھی کھل کر تنقید کرنے کا موقع فراہم کردیا،اس حوالے سے محسن حسن خان نے کہا کہ کوچ، کپتان اور مینجمنٹ کنڈیشنز کے مطابق حکمت عملی تیار نہ کرسکی،کھلاڑیوں کو ذہنی اور اعصابی طور اتنا مضبوط نہیں بنایا گیا کہ وہ ڈیل اسٹین جیسے مہلک بولر کے وار برداشت کر سکتے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ پاکستانی بیٹنگ لائن نے ضرورت سے زیادہ دفاعی حکمت عملی اپنا کر اپنی مشکلات میں اضافہ کیا،جن گیندوں کو چھوڑنا چاہیے تھا ان پر اسٹروکس کھیل کر وکٹیں گنوائیں،سنگلز سے بھی گریز کرتے ہوئے پلیئرز دبائو میں آگئے، جنوبی افریقی پچز پردفاع اور اٹیک دونوں کے امتزاج سے کھیلنا ہی بہتر ہوتا ہے، کچھ بیٹسمین تو بہت اچھی گیند پر آئوٹ ہوئے دیگر نے اپنی ذہنی کمزوری اور ناتجربہ کاری سے وکٹیں گنوائیں، شارٹ سلیکشن بتاتی ہے کہ ٹیم کا کوئی ہوم ورک نہیں تھا۔



سابق پیسر شعیب اختر نے کہا کہ پاکستانی بیٹسمین ٹیسٹ کے بجائے کسی گلی محلے کے کرکٹرز کی طرح کھیلتے نظر آرہے ہیں، بورڈ نے طویل طرز کی کرکٹ کیلیے کوئی تیاری نہیں کی، نوجوان پلیئرز کو صرف سیر سپاٹے کرائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے نئے ٹیلنٹ کو کوئی تجربہ حاصل نہیں ہوتا،مضبوط ٹیموں سے واسطہ پڑے تو کارکردگی کا پول کھل جاتا ہے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے کہا کہ پاکستانی ٹیم 2 برس سے سلو ایشیائی پچز پر کھیل رہی ہے، جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور یورپی ممالک کی وکٹیں تیز ہوتی ہیں، پی سی بی حکام سمجھدار ہوتے توکھلاڑیوں کو کنڈیشنز سے ڈھالنے کیلیے ٹیم کو کم ازکم ایک ماہ پہلے جنوبی افریقہ بجھوا دیا جاتا، سابق فاسٹ بولر نے کہاکہ ماضی میں نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے بجائے چلے ہوئے کارتوسوں پر ہی انحصار کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔