
یوں معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے انتظامیہ پر کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں ڈالا اگر ایسا ہوتا تو شارع فیصل پر دن دہاڑے علمائے کرام کے قتل کی سفاکانہ واردات نہ ہوتی، حکومت علما کے قتل پر ہوش کے ناخن لے ، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی حرکت میں آئیں اور آئی جی سندھ کو فی الفور برطرف کریں، انھوں نے کہا کہ قرآن و سنت اور اسلامی جہاد کے قدر دانوں کو طالبان کہتے ہیں۔
اگر طالبان ہمیں مغربی حملوں سے بچانے والے ہیں تو قابل احترام ہیں لیکن یہ اگر اسلام اورمسلمان کے دشمن یا ان کا کوئی اور مطمع نظر ہے تو ہم ان سے بیزار ہیں ان کی مذمت کرتے ہیں،جامعتہ العلوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون بھی اپنے محدثین اور علما کی شہادتوں کے باوجود سڑکوں پر آنے کو تیار نہیں حالانکہ اس سفاکانہ واقعے کے خلاف ان کو اپنے جائز غم و غصے کا اظہار کرنا چاہیے تھا۔

اس وقت صورتحال خراب ہے، یہ نہ ہو کہ ہمارے طلبہ ہمارے کنٹرول سے باہر نکل جائیں،کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اہل مدارس اس طرح کے واقعات کے بعد دین سیکھنے اور سکھانے کاکام چھوڑ دیں گے تو وہ احمق ہے ہم مر اور کٹ سکتے ہیں لیکن رسول اللہ ؐ کا درس دینا نہیں چھوڑ سکتے،علمائے کرام کی شہادت کو ہم قومی سانحہ سمجھتے ہیں،۔
انھوں نے حکمرانوں سے شہر میں جاری علمائے کرام کے قتل کے سلسلے کو روکنے کا مطالبہ کیا،انھوں نے شہید علما کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔