گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال تیسرے روز بھی جاری اشیا کی درآمد و برآمد متاثر
چیئرمین کے پی ٹی کی زیرصدارت ٹرانسپورٹرزکے شپنگ کمپنیوں کے مالکان سے مذاکرات بھی ناکام ہوگئے۔
ٹرانسپورٹر آف گڈز ایسوسی ایشن کراچی پورٹ ٹرسٹ ونگ کی ہڑتال تیسرے روز بھی جاری رہی جس کے باعث بندرگاہ کی سرگرمیاں ماند پڑگئیں جبکہ ملک میں درآمد وبرآمد ہونے والی غذائی اجناس، ادویات، سی فوڈ اور دیگر اشیا کی فراہمی شدید متاثر ہوگئی ہے، گڈز ٹرانسپورٹرز نے کہا ہے اگر مطالبات فوری طور پر منظور نہ ہوئے تو اتوار سے پورٹ قاسم پر بھی ہڑتال شروع کردیں گے، ہڑتال کے باعث سیکڑوں مال بردار گاڑیاں ویسٹ وہارف روڈ پر کھڑی کردی گئی ہیں۔
ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری خورشید خان نے بتایا کہ دو ماہ قبل ٹرانسپورٹرز نے اپنے مطالبات کی منظوری کیلیے دوہفتے سے زائد ہڑتال کی، اس موقع پر وفاقی وزیر بابر غوری کی زیرقیادت حکومتی وفد نے ٹرانسپورٹرز کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے تمام مطالبات منطور کرلیے جائیں گے جس کے بعد ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال ختم کردی تھی تاہم دوماہ گذرجانے کے باوجود کسی مطالبہ پر بھی عملدرآمد نہ کیا جاسکا،انھوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ ہے کہ مائی کلاچی روڈ فوری طور پر ہیوی ٹریفک کیلیے کھولا جائے۔
بیگار میں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز پکڑنے کا سلسلہ بند کیاجائے، شپنگ کمپنیوں کی جانب سے ٹرمینلز پر کنٹینرز کی لوڈنگ ان لوڈنگ چارجز کو قانونی شکل میں لایا جائے اور ٹرانسپورٹرز سے چیک یا پے آرڈرکی صورت میں چارجز وصول کیے جائیں، انھوں نے کہا کہ مختلف شپنگ کمپنیاں ڈرائیورز سے 900سے 5 ہزار روپے تک فی کینٹینر لوڈنگ ان لوڈنگ چارجز وصول کرتی ہیں اورصرف ایک پرچی تھما دیتی ہیں، ڈرائیورز چارجز کی ادائیگی کے باعث رقم رکھتے ہیں اوراکثر سڑکوں پر ڈاکو ان سے رقم چھین لیتے ہیں،خورشید خان نے کہاکہ ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ ہے کہ یہ چارجز چیک یا پے آرڈر کی صورت میں وصول کیے جائٰیں،اس طرح ٹرانسپورٹرز محفوظ ہوجائیں گے اورشپنگ کمپنیاں ٹیکس نیٹ ورک میں آجائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ دو روز قبل چیئرمین کے پی ٹی کی زیرصدارت ٹرانسپورٹرزکے شپنگ کمپنیوں کے مالکان سے مذاکرات ہوئے تھے جو ناکام رہے، کمپنیوں نے مسئلے کے حل کیلیے 15روز کی مہلت مانگی جو ٹرانسپورٹرز سے مستردکردی، انھوں نے کہاکہ کے پی ٹی ٹرمینلرز پر روزانہ 6ہزار کنٹینرز لوڈنگ وان لوڈنگ ہوتے ہیں تاہم ہڑتال کے باعث تمام سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں اور درآمد وبرآمد ہونے والی اشیا کی فراہمی بھی رک گئی ہے، گڈز ٹرانسپورٹ کے رہنما نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات فوری طور پر منظور نہ کیے گئے تو اتوار سے پورٹ قاسم پر بھی ہڑتال شروع کردیں گے۔
ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری خورشید خان نے بتایا کہ دو ماہ قبل ٹرانسپورٹرز نے اپنے مطالبات کی منظوری کیلیے دوہفتے سے زائد ہڑتال کی، اس موقع پر وفاقی وزیر بابر غوری کی زیرقیادت حکومتی وفد نے ٹرانسپورٹرز کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے تمام مطالبات منطور کرلیے جائیں گے جس کے بعد ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال ختم کردی تھی تاہم دوماہ گذرجانے کے باوجود کسی مطالبہ پر بھی عملدرآمد نہ کیا جاسکا،انھوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ ہے کہ مائی کلاچی روڈ فوری طور پر ہیوی ٹریفک کیلیے کھولا جائے۔
بیگار میں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز پکڑنے کا سلسلہ بند کیاجائے، شپنگ کمپنیوں کی جانب سے ٹرمینلز پر کنٹینرز کی لوڈنگ ان لوڈنگ چارجز کو قانونی شکل میں لایا جائے اور ٹرانسپورٹرز سے چیک یا پے آرڈرکی صورت میں چارجز وصول کیے جائیں، انھوں نے کہا کہ مختلف شپنگ کمپنیاں ڈرائیورز سے 900سے 5 ہزار روپے تک فی کینٹینر لوڈنگ ان لوڈنگ چارجز وصول کرتی ہیں اورصرف ایک پرچی تھما دیتی ہیں، ڈرائیورز چارجز کی ادائیگی کے باعث رقم رکھتے ہیں اوراکثر سڑکوں پر ڈاکو ان سے رقم چھین لیتے ہیں،خورشید خان نے کہاکہ ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ ہے کہ یہ چارجز چیک یا پے آرڈر کی صورت میں وصول کیے جائٰیں،اس طرح ٹرانسپورٹرز محفوظ ہوجائیں گے اورشپنگ کمپنیاں ٹیکس نیٹ ورک میں آجائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ دو روز قبل چیئرمین کے پی ٹی کی زیرصدارت ٹرانسپورٹرزکے شپنگ کمپنیوں کے مالکان سے مذاکرات ہوئے تھے جو ناکام رہے، کمپنیوں نے مسئلے کے حل کیلیے 15روز کی مہلت مانگی جو ٹرانسپورٹرز سے مستردکردی، انھوں نے کہاکہ کے پی ٹی ٹرمینلرز پر روزانہ 6ہزار کنٹینرز لوڈنگ وان لوڈنگ ہوتے ہیں تاہم ہڑتال کے باعث تمام سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں اور درآمد وبرآمد ہونے والی اشیا کی فراہمی بھی رک گئی ہے، گڈز ٹرانسپورٹ کے رہنما نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات فوری طور پر منظور نہ کیے گئے تو اتوار سے پورٹ قاسم پر بھی ہڑتال شروع کردیں گے۔