امریکا کے تحفظ کیلیے پاکستان میں ڈرون حملے جاری رہیں گے لیون پنیٹا
مقصد ان کو نشانہ بنانا ہے جنھوں نے امریکا پر حملہ کیا،ڈرون ہماری کارروائیوں کااہم حصہ ہیں
امریکی وزیردفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ امریکی سرزمین پر دہشتگردی کی ایک اور بڑی کارروائی روکنے کیلئے پاکستان اور دیگر ممالک میںالقاعدہ کے شدت پسندوں کیخلاف ڈرون حملے جاری رہیں گے۔
ڈرون آپریشن کا مقصد ان افراد کو نشانہ بنانا ہے جنہوں نے نائن الیون کو امریکا پر حملہ کیا اور ہزاروں افراد کو ہلاک کیا۔ ہم حالت جنگ میں ہیں اور 2001ء کے بعد سے یہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑنے سے ایک دن قبل پینٹاگان میں اے ایف پی کوانٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ڈرون آپریشن نہ صرف پاکستان میں بلکہ یمن اور صومالیہ میں بھی القاعدہ کیخلاف کارروائیوں کا اہم حصہ ہے اور جہاں اس کی ضرورت محسوس کی جائے گی وہاں اس کااستعمال کیا جاتا رہیگا۔
یمن کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو ممالک مقصد کے حصول میں ہمارے ساتھ ہیں وہاں ڈرون کو استعمال کیا جائیگا۔امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ڈرون آپریشن کا موقع بہ موقع جائزہ لینے کی ضرورت ہے ، وہ اس بات کے حق میں نہیں کہ ڈرون آپریشن کا اختیار سی آئی اے سے امریکی فوج کو دیا جائے اور اس کا کھلے عام استعمال کیا جائے ۔ لیون پنیٹا کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے پاکستان، افغانستان، یمن ، صومالیہ اور فلسطین میں ڈرون حملوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ڈرون آپریشن کا مقصد ان افراد کو نشانہ بنانا ہے جنہوں نے نائن الیون کو امریکا پر حملہ کیا اور ہزاروں افراد کو ہلاک کیا۔ ہم حالت جنگ میں ہیں اور 2001ء کے بعد سے یہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ وزیر دفاع کا عہدہ چھوڑنے سے ایک دن قبل پینٹاگان میں اے ایف پی کوانٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ڈرون آپریشن نہ صرف پاکستان میں بلکہ یمن اور صومالیہ میں بھی القاعدہ کیخلاف کارروائیوں کا اہم حصہ ہے اور جہاں اس کی ضرورت محسوس کی جائے گی وہاں اس کااستعمال کیا جاتا رہیگا۔
یمن کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو ممالک مقصد کے حصول میں ہمارے ساتھ ہیں وہاں ڈرون کو استعمال کیا جائیگا۔امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ڈرون آپریشن کا موقع بہ موقع جائزہ لینے کی ضرورت ہے ، وہ اس بات کے حق میں نہیں کہ ڈرون آپریشن کا اختیار سی آئی اے سے امریکی فوج کو دیا جائے اور اس کا کھلے عام استعمال کیا جائے ۔ لیون پنیٹا کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے پاکستان، افغانستان، یمن ، صومالیہ اور فلسطین میں ڈرون حملوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔