پارلیمنٹ کیخلاف باتیں کرنیوالے ججوں کو معاف نہیں کیا جائیگا خورشید شاہ

ججوں کو آئین کی حد میں رہتے ہوئے ریمارکس دینے چاہئیں، بیان پارلیمنٹ میں زیر بحث لائینگے

ججوں کو آئین کی حد میں رہتے ہوئے ریمارکس دینے چاہئیں، بیان پارلیمنٹ میں زیر بحث لائینگے۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے جج پارلیمنٹ کیخلاف باتیں کر نے سے گریز کریں' ججز کی کرسی پر بیٹھ کر ایسی باتیں کرنیوالوں کو معاف نہیں کیا جائیگا، جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ججوں کو پارلیمان کی بالادستی کا احترام کرنا ہوگا۔

سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا ججوں کو آئین و قانون کی حد میں رہتے ہوئے ریمارکس دینے چاہییں۔ لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے بیان کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے، پارلیمنٹ کو پانچ سال کا مینڈیٹ حاصل ہے وہ خود مختار اور سپریم ادارہ ہے ، جو آخری دن تک قانون سازی کرسکتا ہے، ملکی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے ہم نے پانچ سال میں ہر چیز کو برداشت کیا ہے یہاں تک کہ وزیر اعظم اور وزراء کو بھی عدالتوں میں جانا پڑا ہے حالانکہ مقدمات ثابت بھی نہیں ہوئے ہیں۔




ہم نے کوشش کی ہے کہ ملک میں انارکی نہ پھیلے، جذبات سے نہیں ذہن سے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، باقی پنتالیس دنوں میں کوئی ایسا فیصلے نہیں کریںگے جس سے ملک میں انارکی پھیلے یا کسی کو ایکشن کرنے کا بہا نہ مل جائے۔ انھوں نے کہا کہ صوبوں کے قیام کے حوالے سے آئین میں جو طریقہ کار ہے اسے ہی استعمال کیا جائے گا، الیکشن الیکشن ہوتا ہے ایک ہزار لوگوں کو جمع کر نے سے کوئی الیکشن جیت نہیں جاتا اس کا فیصلہ اٹھارہ کروڑ لوگ کرتے ہیں۔ ہم الیکشن کو آسان نہیں سمجھتے یہ ٹف ہی ہو تے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جا نب سے پابندی کے بعد ملازمتوں کے کوئی نئے آرڈرز جاری نہیں کئے جا رہے۔

Recommended Stories

Load Next Story