سانحہ احمد پورشرقیہ ابتدائی رپورٹ میں موٹروے پولیس ذمہ دار قرار
موٹروے پولیس حادثے کے مقام کو سیل کردیتی تو حادثہ نہ ہوتا، رپورٹ
HYDERABAD:
سانحہ احمد پورشرقیہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حادثہ موٹروے پولیس نااہلی کی وجہ سے ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے سانحہ احمد پور شرقیہ کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے جسے وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثہ موٹروے پولیس نااہلی کی وجہ سے ہوا، حادثہ شفٹ تبدیلی کے وقت ہوا جب کہ پہلی شفٹ چلی گئی تو دوسری شفٹ وقت پر نہیں پہنچی تاہم اگر بروقت موٹروے پولیس حادثے کے مقام کو سیل کردیتی تو حادثہ نہ ہوتا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی ایس ایچ او اور اسسٹنٹ کمشنر احمد پورشرقیہ بھی جائے حادثہ پر ایک گھنٹہ کی تاخیر سے پہنچے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :آئل ٹینکر میں آگ لگنے سے 150 افراد جاں بحق
دوسری جانب آئل کمپنی شیل نے بھی اپنی ابتدائی رپورٹ اوگرا کو پیش کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حادثے کا شکار آئل ٹینکر کراچی کی بندرگاہ سے وہاڑی جارہا تھا کہ اتوار کی صبح 6 بج کر 29 منٹ پر حادثے کا شکار ہوا۔ حادثے کے وقت ٹینکر کی رفتار 35 کلو میٹر فی گھنٹی تھی اور اس میں 50 ہزار لیٹر پیٹرول تھا۔ ٹینکر اپنے مقررہ راستے پر جارہا تھا کہ اچانک اس کے عین آگے مسافر بس نے بریک لگائی، ٹکراوٴ سے بچنے کے لئے ڈرائیور نے ٹینکر کو دوسری سائیڈ پر موڑا جس سے ٹینکر الٹ گیا۔ ٹینکر الٹنے سے سارا آئل بہنا شروع ہو گیا اور مقامی آبادی نے اسے بالٹیوں، ڈبوں اور دیگر برتنوں میں بھرنا شروع کر دیا۔ مقامی انتظامیہ کی کوشش کے باجود لوگ حادثے کے مقام سے نہیں ہٹے کہ اچانک اس میں آگ بھڑک اٹھی جس کی لپیٹ میں آکر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔
واضح رہے کہ عید سے ایک روز قبل احمد پورشرقیہ کے قریب آئل ٹینکر کے الٹنے کے بعد آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 150 سے زائدافراد جاں بحق جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔
سانحہ احمد پورشرقیہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حادثہ موٹروے پولیس نااہلی کی وجہ سے ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے سانحہ احمد پور شرقیہ کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے جسے وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثہ موٹروے پولیس نااہلی کی وجہ سے ہوا، حادثہ شفٹ تبدیلی کے وقت ہوا جب کہ پہلی شفٹ چلی گئی تو دوسری شفٹ وقت پر نہیں پہنچی تاہم اگر بروقت موٹروے پولیس حادثے کے مقام کو سیل کردیتی تو حادثہ نہ ہوتا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقامی ایس ایچ او اور اسسٹنٹ کمشنر احمد پورشرقیہ بھی جائے حادثہ پر ایک گھنٹہ کی تاخیر سے پہنچے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :آئل ٹینکر میں آگ لگنے سے 150 افراد جاں بحق
دوسری جانب آئل کمپنی شیل نے بھی اپنی ابتدائی رپورٹ اوگرا کو پیش کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حادثے کا شکار آئل ٹینکر کراچی کی بندرگاہ سے وہاڑی جارہا تھا کہ اتوار کی صبح 6 بج کر 29 منٹ پر حادثے کا شکار ہوا۔ حادثے کے وقت ٹینکر کی رفتار 35 کلو میٹر فی گھنٹی تھی اور اس میں 50 ہزار لیٹر پیٹرول تھا۔ ٹینکر اپنے مقررہ راستے پر جارہا تھا کہ اچانک اس کے عین آگے مسافر بس نے بریک لگائی، ٹکراوٴ سے بچنے کے لئے ڈرائیور نے ٹینکر کو دوسری سائیڈ پر موڑا جس سے ٹینکر الٹ گیا۔ ٹینکر الٹنے سے سارا آئل بہنا شروع ہو گیا اور مقامی آبادی نے اسے بالٹیوں، ڈبوں اور دیگر برتنوں میں بھرنا شروع کر دیا۔ مقامی انتظامیہ کی کوشش کے باجود لوگ حادثے کے مقام سے نہیں ہٹے کہ اچانک اس میں آگ بھڑک اٹھی جس کی لپیٹ میں آکر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔
واضح رہے کہ عید سے ایک روز قبل احمد پورشرقیہ کے قریب آئل ٹینکر کے الٹنے کے بعد آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 150 سے زائدافراد جاں بحق جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔