پاکستان کو سبق سکھانے کیلئے بہت سے آپشنز موجود ہیں بھارتی آرمی چیف کی بڑھک
پاکستان کا خیال ہے کہ وہ آسان جنگ لڑ رہا ہے جس سے فوائد حاصل ہورہے ہیں، جنرل بپن راوت
بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے بڑھک مارتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پاس پاکستان کو سبق سکھانے کے لیے سرجیکل اسٹرائکس سے زیادہ بہتر آپشنز موجود ہیں۔
بھارتی اخبار سے بات کرتے ہوئے جنرل بپن راوت نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ وہ آسان جنگ لڑ رہا ہے جس سے اسے بہت سے فائدے حاصل ہورہے ہیں، لیکن ہمارے پاس سرجیکل اسٹرائکس سے کہیں زیادہ بہتر و مؤثر آپشنز موجود ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے وحشیانہ مظالم اور لائن آف کنٹرول پر پاکستانی شہری علاقوں پر بلا اشتعال فائرنگ اور بمباری جیسے واقعات کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہماری فوج وحشی نہیں، ہم ایک نظم و ضبط والی آرمی ہیں اور میں کھوپڑیوں کے مینار بنانا نہیں چاہتا۔
امریکا کی جانب سے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے پر بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ سید صلاح الدین روزانہ احتجاج کی اپیلیں کررہے ہیں تو ہم دیکھیں گے کہ پاکستانی حکومت کشمیری رہنما کو حقیقی معنوں میں کنٹرول کرتی ہے یا نہیں۔ امریکی حکومت کی طرف سے حافظ سعید کے سر پر بھی انعامی رقم مقرر ہے لیکن ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔
کشمیری رہنماؤں سے مذاکرات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صرف امن قائم ہونے پر ہی مذاکرات ہوسکتے ہیں، ''میں اس شخص سے مذاکرات کروں گا جو میرے فوجی قافلے پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت دے گا، جس روز ایسا ہوگا میں ذاتی طور پر مذاکرات کروں گا۔''
مقبوضہ کشمیر میں نوشتہ دیوار کو ان دیکھا کرتے ہوئے بپن راوت نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کشمیری نوجوانوں کے دل جیتنے کی کوشش کررہی ہے۔ غلط فہمیوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 12 اور 13 سال کے کشمیری بچے خودکش بمبار بننا چاہتے ہیں، ہم ایسے نوجوان رہنماؤں کو ڈھونڈ رہے ہیں جن سے بات کی جاسکے، میں تشدد ترک کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہوں۔
اس موقع پر انہوں نے بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کو انسانی ڈھال بنانے کے انسانیت سوز اور سفاکانہ فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں وہاں موجود نہیں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے جوان وہاں کیا کررہے ہیں لیکن میں ان کی حوصلہ افزائی جاری رکھوں گا۔
بھارتی اخبار سے بات کرتے ہوئے جنرل بپن راوت نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ وہ آسان جنگ لڑ رہا ہے جس سے اسے بہت سے فائدے حاصل ہورہے ہیں، لیکن ہمارے پاس سرجیکل اسٹرائکس سے کہیں زیادہ بہتر و مؤثر آپشنز موجود ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے وحشیانہ مظالم اور لائن آف کنٹرول پر پاکستانی شہری علاقوں پر بلا اشتعال فائرنگ اور بمباری جیسے واقعات کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہماری فوج وحشی نہیں، ہم ایک نظم و ضبط والی آرمی ہیں اور میں کھوپڑیوں کے مینار بنانا نہیں چاہتا۔
امریکا کی جانب سے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے پر بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ سید صلاح الدین روزانہ احتجاج کی اپیلیں کررہے ہیں تو ہم دیکھیں گے کہ پاکستانی حکومت کشمیری رہنما کو حقیقی معنوں میں کنٹرول کرتی ہے یا نہیں۔ امریکی حکومت کی طرف سے حافظ سعید کے سر پر بھی انعامی رقم مقرر ہے لیکن ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔
کشمیری رہنماؤں سے مذاکرات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ صرف امن قائم ہونے پر ہی مذاکرات ہوسکتے ہیں، ''میں اس شخص سے مذاکرات کروں گا جو میرے فوجی قافلے پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت دے گا، جس روز ایسا ہوگا میں ذاتی طور پر مذاکرات کروں گا۔''
مقبوضہ کشمیر میں نوشتہ دیوار کو ان دیکھا کرتے ہوئے بپن راوت نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کشمیری نوجوانوں کے دل جیتنے کی کوشش کررہی ہے۔ غلط فہمیوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 12 اور 13 سال کے کشمیری بچے خودکش بمبار بننا چاہتے ہیں، ہم ایسے نوجوان رہنماؤں کو ڈھونڈ رہے ہیں جن سے بات کی جاسکے، میں تشدد ترک کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہوں۔
اس موقع پر انہوں نے بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کو انسانی ڈھال بنانے کے انسانیت سوز اور سفاکانہ فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں وہاں موجود نہیں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے جوان وہاں کیا کررہے ہیں لیکن میں ان کی حوصلہ افزائی جاری رکھوں گا۔