چین نے دنیا کا پہلا جنگل نما شہر بسانے پر کام شروع کردیا

اس شہر میں 40 ہزار درخت اور 10 لاکھ کے قریب پودے لگائے جائیں گے


ویب ڈیسک June 28, 2017
اس شہر میں 40 ہزار درخت اور 10 لاکھ کے قریب پودے لگائے جائیں گے، رپورٹ — فوٹو : فائل

KARACHI: چین نے 40 ہزار درختوں پر مشتمل دنیا کے پہلے جنگل نما شہر(فارسٹ سٹی) کے قیام پر کام شروع کردیا جس کا مقصد فضائی آلودگی اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنا ہے۔

چین کے صوبے گوانگ شی کے علاقے لیوزہو میں قائم ہونے والے درختوں سے بھرپور اس شہر کی آبادی تقریباً 30 ہزار افراد پر مشتمل ہوگی، یہ شہر سالانہ 10 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ، 57 ٹن آلودگی جذب کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوگا جبکہ یہ سالانہ 900 ٹن آکسیجن بھی فراہم کرے گا۔

تکمیل کے بعد اس شہر میں 100 سے زائد اقسام کے 10 لاکھ کے قریب پودے اور 40 ہزار درخت موجود ہوں گے۔ اس شہر کو لیوزہو شہر سے برقی گاڑیوں اور تیز رفتار ٹرین سروسز کی مدد سے منسلک کیا جائے گا اور یہاں دو اسپتال اور متعدد اسکولز بھی قائم کیے جائیں گے۔ جہاں تک اس شہر کو بجلی کی فراہمی کی بات ہے تو یہ شہر اپنے لیے جیوتھرمل اور شمسی توانائی کو بروئے کار لاتے ہوئے خود بجلی پیدا کرے گا۔

اس شہر کا ڈیزائن تیار کرنے والے اسٹیفانو بوئری کا کہنا ہے کہ شہر میں جہاں کہیں بھی ممکن ہوا درخت یا پودا لگایا جائے گا یہاں تک کہ گھروں کی چھتوں، بالکونیوں، سڑکوں کے اطراف وغیرہ میں بھی پودے اور درخت لگائے جائیں گے۔ خیال رہے کہ چین ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں