رواں مالی سال 800 ارب کے مختص ترقیاتی بجٹ سے 700 ارب ہی خرچ کیے جا سکے
ٹیکسٹائل 15کروڑ،جی آئی ڈی سی کیلیے 25 ارب سے کچھ خرچ نہ کیاگیا،پی ایم پروگرام کے 20ارب میں سے 10ارب جاری ہوئے
وزارت منصوبہ بندی اور متعلقہ وزارتوں کی ناقص حکمت عملی کے باعث مالی سال 2016-17کے دوران 800ارب روپے کے مختص وفاقی ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 771ارب روپے زیر استعمال لائے جا سکے تاہم 100 ارب روپے کے قریب بجٹ لیپس کر گیا۔
مالی سال 2016-17کے دوران وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کے لیے 800ارب روپے وفاقی ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے جس میں سے وفاقی وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کی جانب سے اب تک صرف 771ارب روپے جاری کیے جاسکے ہیں۔ ان جاری نہ کی جانے والی رقوم میں بعض اہم منصوبوں کے لیے بھی یا تو رقم جاری نہیں کی جا سکیں یا پھر ناقص حکمت عملی کے باعث منصوبے سست روی کا شکار رہنے کے باعث رقم زیر استعمال نہیں لائی جا سکی۔
اگر وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ رقوم کو دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ ٹیکسٹائل ڈویژن کے لیے مختص 15کروڑ روپے کی رقم زیر استعمال نہیں لائی جا سکی۔ اسی طرح گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے مختص کردہ 25ارب روپے میں سے کوئی رقم زیر استعمال نہیں لائی جا سکی جبکہ وزیر اعظم یو تھ ہنر مند پروگرام کے لیے مختص کر دہ 20ارب میں سے صرف 10ارب 27کروڑ روپے جاری کیے جاسکے جبکہ ٹی ڈی پیز کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں مختص کردہ 1کھرب روپے میں سے صرف 61ارب روپے جاری کیے جاسکے ہیں۔ اسی طرح فارن افیئر ڈویژن کے لیے بھی وفاقی بجٹ میں5کروڑ روپے مختص کیے گئے لیکن وہ بھی زیر استعمال نہیں لائے جا سکے۔
اس طرح وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کردہ 800ارب روپے میں سے صرف 700ارب روپے تک کی رقم زیر استعمال لائی جا سکی ہے جس کی ایک بڑی وجہ مختلف منصوبوں کی سست روی قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2017-18کے لیے 1000ارب روپے سے زائد وفاقی ترقیاتی بجٹ مختص کر دیا گیا ہے جبکہ رواں سال 800ارب روپے استعمال میں نہیں لائے جا سکے جس سے یہ خدشہ ہے کہ آئندہ مالی سال بجٹ لیپس بڑھے گا۔
مالی سال 2016-17کے دوران وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کے لیے 800ارب روپے وفاقی ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے جس میں سے وفاقی وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کی جانب سے اب تک صرف 771ارب روپے جاری کیے جاسکے ہیں۔ ان جاری نہ کی جانے والی رقوم میں بعض اہم منصوبوں کے لیے بھی یا تو رقم جاری نہیں کی جا سکیں یا پھر ناقص حکمت عملی کے باعث منصوبے سست روی کا شکار رہنے کے باعث رقم زیر استعمال نہیں لائی جا سکی۔
اگر وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ رقوم کو دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ ٹیکسٹائل ڈویژن کے لیے مختص 15کروڑ روپے کی رقم زیر استعمال نہیں لائی جا سکی۔ اسی طرح گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے مختص کردہ 25ارب روپے میں سے کوئی رقم زیر استعمال نہیں لائی جا سکی جبکہ وزیر اعظم یو تھ ہنر مند پروگرام کے لیے مختص کر دہ 20ارب میں سے صرف 10ارب 27کروڑ روپے جاری کیے جاسکے جبکہ ٹی ڈی پیز کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں مختص کردہ 1کھرب روپے میں سے صرف 61ارب روپے جاری کیے جاسکے ہیں۔ اسی طرح فارن افیئر ڈویژن کے لیے بھی وفاقی بجٹ میں5کروڑ روپے مختص کیے گئے لیکن وہ بھی زیر استعمال نہیں لائے جا سکے۔
اس طرح وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کردہ 800ارب روپے میں سے صرف 700ارب روپے تک کی رقم زیر استعمال لائی جا سکی ہے جس کی ایک بڑی وجہ مختلف منصوبوں کی سست روی قرار دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2017-18کے لیے 1000ارب روپے سے زائد وفاقی ترقیاتی بجٹ مختص کر دیا گیا ہے جبکہ رواں سال 800ارب روپے استعمال میں نہیں لائے جا سکے جس سے یہ خدشہ ہے کہ آئندہ مالی سال بجٹ لیپس بڑھے گا۔