کالعدم تحریک طالبان کی حکومت کو مذاکرات کی پیشکش
پاکستان کے ہر شہر میں ان کے نمائندے یا امیر موجود ہیں جن کے وہ نام نہیں لے سکتے ہیں، ترجمان احسان اللہ احسان
KARACHI:
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت اور سیکیورٹی فورسز کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک ویڈیو پیغام میں حکومت کو مذاکرات کی دعوت دی اور اس سلسلے میں انہوں نے مولانا فضل الرحمن، منور حسن اور نوازشریف پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ اگر یہ تینوں رہنما فوج کے لیے ضمانت دیں تو مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔
ترجمان احسان اللہ احسان نے ویڈیو میں ایک شرط بھی رکھی جس کے مطابق ان کے 5 ساتھیوں کو مذاکرات شروع ہونے سے پہلے رہا کرنا ہوگا کیونکہ وہ ان کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہوں گے جن میں ملاکنڈ ڈویژن کے طالبان ترجمان مُسلم خان، مولانا محمود خان اور سابق ترجمان مولوی عمر شامل ہیں۔
ویڈیو میں شلوار قمیض میں ملبوس احسان اللہ احسان کے ساتھ بنوں جیل سے فرار ہونے والے عدنان بھی موجود تھے جبکہ ان کے پیچھے کھڑے دو نقاب پوشوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ان کے دو مرتبہ معاہدے ہوئے تھے لیکن ماضی کے تجربات کی روشنی میں ان کا فوج پر اعتماد نہیں رہا۔
احسان اللہ احسان نے مغوی پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان کے بارے میں کہا کہ وہ ان کی تحویل میں ہیں اور ان کی رہائی کے حوالے سے حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں لیکن حکومت نے ان کی رہائی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔
احسان اللہ احسان کے مطابق پاکستان کے ہر شہر میں ان کے نمائندے یا امیر موجود ہیں جن کے وہ نام نہیں لے سکتے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت اور سیکیورٹی فورسز کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک ویڈیو پیغام میں حکومت کو مذاکرات کی دعوت دی اور اس سلسلے میں انہوں نے مولانا فضل الرحمن، منور حسن اور نوازشریف پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ اگر یہ تینوں رہنما فوج کے لیے ضمانت دیں تو مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔
ترجمان احسان اللہ احسان نے ویڈیو میں ایک شرط بھی رکھی جس کے مطابق ان کے 5 ساتھیوں کو مذاکرات شروع ہونے سے پہلے رہا کرنا ہوگا کیونکہ وہ ان کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہوں گے جن میں ملاکنڈ ڈویژن کے طالبان ترجمان مُسلم خان، مولانا محمود خان اور سابق ترجمان مولوی عمر شامل ہیں۔
ویڈیو میں شلوار قمیض میں ملبوس احسان اللہ احسان کے ساتھ بنوں جیل سے فرار ہونے والے عدنان بھی موجود تھے جبکہ ان کے پیچھے کھڑے دو نقاب پوشوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ان کے دو مرتبہ معاہدے ہوئے تھے لیکن ماضی کے تجربات کی روشنی میں ان کا فوج پر اعتماد نہیں رہا۔
احسان اللہ احسان نے مغوی پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان کے بارے میں کہا کہ وہ ان کی تحویل میں ہیں اور ان کی رہائی کے حوالے سے حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں لیکن حکومت نے ان کی رہائی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔
احسان اللہ احسان کے مطابق پاکستان کے ہر شہر میں ان کے نمائندے یا امیر موجود ہیں جن کے وہ نام نہیں لے سکتے ہیں۔