مسئلہ بارش سے ہے یا کراچی کی بارش سے

آپ بھی تو ہر دوسرے مارگلہ کی پہاڑیاں، پھجے کے پائے، چپلی کباب کی تصاویر سجا سجا کر ہماری نیوز فیڈ بھرتے رہتے ہیں


خوشنود زہرا June 29, 2017
ہماری مرضی ہے اپنی فیس بک وال پر مزرا غالب کا دیوان ڈالیں یا تصویروں کی برسات مطلب برسات کی تصویروں کی بھرمار کردیں۔ آپ کو نہیں پسند بصد شوق آگے بڑھ جائیے۔

شدید گرمی زدہ عید کے بعد تین شوال بروز بدھ کی شام اچانک کراچی کو کالی گھٹاؤں نے لپیٹ میں لے لیا، ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں نے لمحوں میں گرمی کا زور توڑ دیا، اور ذرا سی دیر میں موٹی موٹی برستی بوندوں نے شہر کو جل تھل کردیا۔ انتہائی شدید گرم موسم میں بجلی اور پانی کے ستائے شہری اِس برسات سے کھل اُٹھے، بچے، جوان و بوڑھے سب ہی بارش کے برستے ہی چھتوں، بالکنیوں اور برآمدوں کی کھڑکیوں میں لٹک گئے اور میرے جیسے لوگ دور سے نظارہ کرتے ہوئے اپنی فیس بک کی دیوار پر جابیٹھے اور بارش، حسبِ موسم ایک آدھ شعر، چائے کا کپ اور لہلہاتے درخت کی تصاویر پوسٹ کردیں۔
اُدھی اُدھی گھٹائیں آتی ہیں
مطربوں کی نوائیں آتی ہیں

کس کے گیسو کھلے ہیں ساون میں
مہکی مہکی ہوائیں آتی ہیں

جنہیں کراچی والوں نے تو مبارک اور سعادت سمجھتے ہوئے دھڑا دھڑ پسند فرمایا، اور نائس، اوسم، مزیدار، شاندار، سدا بہار، دل کش، سہانہ، افسانہ، تشکر اور قلب کی علامات سے اعزاز اور مقبولیت کی سند عطا کی لیکن ساتھ ہی کچھ ایسے بھی تھے جو اوہو، ہاہا، چھڑکاؤ، کراچی کے شاعر، غریبوں کی بارش، کراچی والوں کے گناہ دھل گئے، یا پھر ٹیڑھے میڑھے منہ والے اسٹیکر کمنٹ میں درج کرکے نہ جانے اپنی کون سی بھڑاس نکالتے گئے۔

خیر سمجھ تو آپ گئے یہ اصل میں کراچی سے باہر کے دوستوں کا ظرف ہے کہ اُن سے ہماری ذرا سی بارش کی معصوم خوشی برداشت نہیں ہوتی اور طنز کی بوچھاڑ شروع کردیتے ہیں۔ ارے ہمیں ذرا سمجھائیں تو سہی کہ آپ کو مسئلہ بارش سے ہے یا کراچی کی بارش سے؟ آپ بھی تو ہر دوسرے دن مارگلہ کی پہاڑیاں، پھجے کے پائے، چپلی کباب کی تصاویر سجا سجا کر ہماری نیوز فیڈ بھرتے رہتے ہیں، اُس کے جواب میں کیا ہم نے کبھی کہا کہ یار کبھی مونال کی دنیا سے آگے نکل کر کچھ اور ورائٹی بتاؤ، بریانی کے نام پر اُبلے چاول اور مرغ کی ران مت کھاؤ، کیا ایک مال روڈ ہی رہ گیا تفریح کیلئے؟ آپ کو کیا خدا واسطے کا بیر ہے کراچی والوں کی خوشی سے؟ ہم پورا سال برداشت کرتے ہیں، اگر بدلے میں آپ بھی ہماری سالانہ ایک دو بارش کی تصویر کو دیوانگی کے بجائے خوشی سمجھ کر خود بھی خوش ہوجائیں گے تو کیا چلا جائے گا؟ اور اگر کچھ چلا ہی جائے گا تو آپ بھی ہماری پوسٹ سے آگے چلے جائیں، ضروری تو نہیں کہ آپ دیکھیں اور کمنٹ بھی ٹھونکیں۔

سیدھی سی بات یہ ہے کہ یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم اپنی فیس بک وال پر مزرا غالب کا دیوان ڈالیں یا تصویروں کی برسات مطلب برسات کی تصویروں کی بھرمار کردیں۔ آپ کو نہیں پسند بصد شوق آگے بڑھ جائیے مگر مہربانی کرکے بڑے شہر والوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں پر نگاہ بد نہ ڈالیے اور کوشش کیجئے گا کہ آئندہ جب باہر کھانا کھانے جائیں تو فیلنگ فنٹاسٹک بمعہ 40 دیگر، سموسے، جلیبی، پکوڑوں، جیسی روایتی تصویریں ڈال کر بیزار نہ کریں۔

پہاڑوں کے دیس میں بسنے والوں پہاڑ جیسا دل نہ کرو، تم کیا جانو کہ جہاں روزانہ اندازاً 40 لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر دوڑتی پھرتی ہیں، جہاں ہمہ وقت، فیکڑی کی چمنیاں دھواں اگلتی ہیں، جہاں پلاسٹک کے مصنوعی درختوں کی ہریالی نظر آتی ہو وہاں قہر برساتے سورج میں بارش کی چند چھنٹیں بھی دل و دماغ ٹھنڈے کردیا کرتی ہیں۔ اِسی بہانے شہر کی سڑکیں جو بے گناہوں کے خونِ ناحق سے سرخ ہوتی ہیں وہ بھل دھل کر نکھر جاتی ہیں۔

ایک ہی شہر میں اتنی بارشیں ٹھیک نہیں

آؤ ہم تم بانٹ لیں آنکھوں کی برسات

میں جی لوں گا مجھ کو راس ہے تاریکی

سارے دن تم لے لو مجھ کو دے دو رات

لہذا کراچی والوں کی بارش کے خیر مقدم پر اپنے دل جلے تبصرے بنانے سے بہتر ہے کہ یوٹیوب سے آپا کے چینل سے بریانی بنانا سیکھو اور اُسے آگے شئیر کرکے سکھاؤ۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں