مودی کے گائے سے متعلق بیان کے چند گھنٹے بعد ایک اور مسلمان قتل

ہندو انتہا پسندوں نے گائے کا گوشت رکھنے کا الزام عائد کر کے علیم الدین نامی مسلمان کو بے دردی سے قتل کردیا


ویب ڈیسک June 29, 2017
علیم الدین کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل کیا گیا۔ پولیس — فوٹو فائل

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے گاؤ رکھشک کے نام پر مسلمانوں کے قتل کی مذمت کے چند گھنٹے بعد ہی انتہا پسند ہندوؤں نے گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں ایک مسلمان کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں ایک گروہ نے اپنی کار میں گائے کا گوشت رکھنے کا الزام عائد کرکے علیم الدین نامی شخص پر بہیمانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں شدید زخمی ہو گیا اور اسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: گائے کے نام پر قتل و غارتگری ناقابل قبول ہے، نریندر مودی

رپورٹ کے مطابق علیم الدین عرف اصغر انصاری اپنی کار میں کہیں جا رہے تھے کہ رام گڑھ ضلع کے گاؤں بجرتند میں ایک گروہ نے انہیں روکا اور بغیر کچھ پوچھے ان پر تشدد شروع کر دیا۔ پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور علیم الدین کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

پولیس افسر آر کے ملک نے اس واقعے کو سوچا سمجھا قتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حملہ آور گھات لگائے علیم الدین کے آنے کا انتظار کر رہے تھے۔ علیم الدین گوشت کے کاروبار سے منسلک تھے اور جن لوگوں نے انہیں قتل کیا وہ بھی مبینہ طور پر علیم الدین کے ساتھ کاروباری تعلقات رکھتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتا کہ علیم الدین کی گاڑی میں گائے کا گوشت موجود تھا یا نہیں۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک میں گائے کے تحفظ کے نام پر ہونے والے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ملک میں کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بھارت میں ہندو مذہب کے ماننے والے زیادہ تر لوگ گائے کو مقدس سمجھتے ہیں اور متعدد بھارتی ریاستوں میں گائے ذبح کرنے اور اس کا گوشت فروخت کرنے پر پابندی بھی عائد ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں