دعا آنسوؤں میں کھلا پُھول

اﷲ تعالی فرماتا ہے : ’’ تم ہم سے دعا مانگتے رہو، ہم تمہاری دعاؤں کو قبول کریں گے۔‘‘


June 30, 2017
نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ دعا عبادت کا سر اور مغز ہے۔‘‘ ۔ فوٹو : فائل

آج کل سننے میں آتا ہے کہ دعا کیوں کریں۔ ملنا تو وہی ہے جو نصیب میں پہلے سے لکھا ہے۔ جب کہ دعا تو ہمارے لیے نجات کا ذریعہ ہے۔ دعا ہی وہ عمل ہے جو ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑتا ہے۔ آنسوؤں کو مسکراہٹ میں بدلتا ہے۔ دلوں کا سکون کس چیز سے حاصل ہوتا ہے، اس کا جواب صرف دعا ہے۔

زندگی ہر روز نیا امتحان لیتی ہے۔ جب ہم الجھن کا شکار ہوتے ہیں اور ایک اضطرابی کیفیت سے دوچار ہوتے ہیں، تو دعا ہی وہ واحد ذریعہ بنتی ہے جو الجھنوں کے حل اور دل کو بے چینی کے چُنگل سے آزاد کراتی ہے۔ دعا آنسوؤں میں کھلا پھول ہے کہ اس کے کھلنے سے چاروں طرف بہار آجاتی ہے۔ جب غموں کی برسات ہوتی ہے تو، دعا کی بہ دولت خوشیاں گھر کی چوکھٹ پہ آبیٹھتی ہیں، اور ہر سو خوشیوں کے پھول کھلنے لگتے ہیں۔ ناامیدی اور اداسی لمحوں میں دور چلی جاتی ہے۔ بس ایک شرط ہے کہ دعا مانگو تو کامل یقین کے ساتھ اور پھر اﷲ تعالی کی رحمتوں کا نزول دیکھو۔

دعا مقدر کا لکھا بدل دینے کی قدرت رکھتی ہے۔ کبھی ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتیں، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے ان کے قبول ہونے کا وقت وہ نہیں ہوتا، جس وقت پہ ہم مانگ رہے ہوتے ہیں۔ اﷲ تو ہمارے لیے بہتر ہی کرتا ہے، ہمیں صرف سمجھنے کی دیر ہے۔ دعا ایک امید ہے، اندھیرے میں روشنی کی کرن ہے۔ دکھوں اور تکلیفوں سے نجات پانے کا واحد ذریعہ دعا ہے۔

اﷲ تعالی فرماتا ہے : '' تم ہم سے دعا مانگتے رہو، ہم تمہاری دعاؤں کو قبول کریں گے۔'' نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، (مفہوم) : '' دعا عبادت کا سر اور مغز ہے اور مسلمانوں کا ہتھیار اور دین کا ستون ہے اور آسمان و زمین کا نور ہے۔''

آپؐ نے ارشاد فرمایا: ( مفہوم) '' تم دعا مانگنے میں کمی نہ کیا کرو کیوں کہ دعا مانگتے ہوئے کوئی برباد نہیں ہوتا اور دعا مانگنے والے کو تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور مل جاتی ہے۔ یہ کہ انسان کی مصیبتوں کو ٹالنے کے کام آجاتی ہے، یا جو چیز مانگی ہے وہ اس وقت مل جائے یا قیامت کے روز اس کا بدلہ ملے گا۔''

'' قیامت کے روز اﷲ تعالی بعض بندوں کو بے حد نعمتیں عطا فرمائے گا، وہ بندے کہیں گے۔ اے پروردگار! یہ بے شمار نعمتیں ہم کو کس عمل کے بدلے میں دی ہیں۔ ارشاد ہوگا کہ یہ نعمتیں تمہاری ان دعاؤں کا بدلہ ہے کہ جن کو ہم نے تمہارے ہی فائدے کے لیے دنیا میں قبول نہیں کیا تھا۔

دعا مانگنے کے آداب

حلال مال سے کھانا پینا اور پہننا۔ دل لگا کر اور اﷲ تعالیٰ سے مکمل یقین اور یک سوئی سے مانگنا۔ پاک صاف ہو کر مانگنا۔ کعبہ شریف کی طرف منہ کر کے مانگنا۔ دعا سے پہلے اور بعد میں اﷲ تعالی کی حمد و ثنا کرنا اور درود شریف پڑھنا۔

دعا قبول ہونے کے اوقات

اﷲ تعالی نے ہم عاجز بندوں پر بڑی مہربانی فرمائی ہے۔ ہر وقت اور ہر حالت میں اور ہر جگہ ہم کو دعا مانگنے کی اور بارگاہ عالیہ میں درخواست پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔ لیکن ان وقتوں میں خاص درجے کی برکت اور قبولیت زیادہ ہے۔

٭ اذان اور نماز کی جماعت ہونے کے درمیانی وقفے میں دعا مانگنا

٭ بارش کے وقت

٭ فرض نماز کے بعد

٭ تلاوت قرآن کے بعد

٭ جمعہ کے دن کی ایک خاص گھڑی

٭ ہر رات کی ایک مخصوص ساعت

٭ آب زم زم پیتے ہوئے

٭ سفر کی حالت میں

٭ بیماری کی حالت میں

٭ مصیبت اور پریشانی کے وقت

٭ سجدے میں دعا مانگنا

٭ عرفات کے میدان میں

٭ کعبہ شریف کی زیارت کے وقت

٭ طواف کرنے کے وقت

٭ حجر اسود کی زیارت کے وقت

دعا مانگ کر مایوس یا ناامید نہیں ہونا چاہیے

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: '' بندے کی دعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے بہ شرط یہ کہ کسی گناہ یا قطع تعلق کی دعا نہ کرے اور جلد بازی سے کام نہ لے۔''

لوگوں نے پوچھا '' اے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم جلد بازی کا کیا مطلب ہے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: '' دعا کرنے والا یوں سوچنے لگتا ہے کہ میں نے بہت دعا کی لیکن قبول نہیں ہوئی۔ پس وہ تھک جاتا ہے اور دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔''

حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : '' اﷲ تعالی حیادار اور سخی ہے، جب کوئی بندہ اپنے دونوں ہاتھ اس کے سامنے پھیلاتا ہے تو ناکام اور خالی ہاتھ لوٹانے سے اسے شرم آتی ہے۔''

اﷲ تعالی ہماری دعا کسی نہ کسی شکل میں قبول کر لیتے ہیں۔ دعا مانگنا فرض ہے اور جب بھی دعا مانگیں تو اس یقین کے ساتھ مانگیں کہ اﷲ تعالی کبھی بھی ہماری دعا رد نہیں کریں گے۔ اس بابرکت ذات پہ پختہ یقین اور بھروسا ہی ہماری ترقی و کام یابی کا راز ہے اور اس کا بہترین ذریعہ دعا ہے۔ دعا کو اپنی زندگی کا اہم جز بنا لیجیے، انشاء اﷲ زندگی ایک پُھول کی مانند مہکنے لگے گی۔

(دِیا خان بلوچ)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |