فزیبلٹی نے تھرکول کے کمرشل ممکنات واضح کردیےعلی الدین
ماحولیاتی یاسماجی مشکلات نہیںہونگی،3ارب ڈالرلاگت،1200میگاواٹ سستی بجلی ملے گی
KARACHI:
اینگروکارپوریشن لمیٹڈ کے سی ای اواورصدرمحمدعلی الدین انصاری نے کہاہے کہ توانائی کے بحران پرقابوپانے کیلیے متبادل توانائی کے ذخائر کو بروئے کارلاناوقت کی اہم ضرورت ہے، تھرکول فیلڈمیں 175 ارب ٹن کے قابل استعمال ذخائر موجود ہیں جوسعودی عرب اورایران کے تیل کے ذخائر سے بھی زائد ہیں۔
یہ کوئلہ آئندہ 200برس تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،پاکستان کی موجودہ بجلی کی پیداواری صلاحیت14ہزارمیگا واٹ ہے، موجودہ ترقی کی شرح کے حساب سے 2020 تک پاکستان میںبجلی کی طلب 26 ہزار میگاواٹ سے تجاوزکرجائیگی جس میں 10ہزارمیگا واٹ تک بجلی تھرکول سے پیداکی جاسکتی ہے۔ صحافیوںکے اعزاز میں افطارڈنرکے موقع پر انھوںنے بتایاکہ حکومت اور اینگرو پاورجن لمیٹڈ کے اشتراک سے قائم جوائنٹ وینچرسندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے تھرکول مائننگ اینڈ پاور پروجیکٹ کی سالانہ گنجائش 6.5ملین ٹن اور دوسرے اور تیسرے مرحلے میںمائننگ آپریشن کو13ملین ٹن اور 22.8 ملین ٹن سالانہ تک بڑھایا جائے گا
جو 4ہزار میگاواٹ بجلی پیداکرنے کیلیے کافی ہو گا، عالمی شہرت یافتہ کنسلٹنٹ آرڈبلیوای جرمنی، سائنوکول چین،ایس آرآئی برطانیہ اورایچ بی پی پاکستان کی خدمات سے تھر بلاکIIکول مائننگ پروجیکٹ کی بی ایف ایس فزیبلٹی تیارکرلی ہے۔ انھوںنے بتایاکہ تھرکول ملک میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے اور توانائی کے بحران کے مکمل خاتمے کا واحد ضامن ہے جس سے ملک کی قسمت تبدیل ہو سکتی ہے، مقامی قدرتی ذخائر کو توانائی کیلیے زیراستعمال لاکراربوںروپے کازرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے جو اس وقت مہنگاآرایف او( ریفائنڈ فرنس آئل) خریدنے میںخرچ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے بتایاکہ تھر میںبڑے انڈسٹریل پروجیکٹ کیلیے بنیادی انفرااسٹرکچر موجود نہیں تاہم ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کے باوجود حکومت سندھ نے مالی سال 2012-13 میںاس منصوبے کیلیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں اورایس آئی ڈی اے، ایل بی او ڈی سے فراہمی آب اسکیموں کی ترقی اور فزیبلٹی پر کام کر رہی ہے۔ انھوںنے بتایاکہ پاکستان بزنس کونسل کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق2020تک پاکستان کا پٹرولیم مصنوعات کادرآمدکرنے کا خرچہ 120ارب ڈالرسے بھی تجاوزکرجائے گا۔
تھرکول پر مبنی بجلی کئی گنا سستی ہو گی جس سے عام صارفین کو موجودہ نرخوںکی نسبت بھی سستی بجلی میسر ہوگی۔ انھوںنے کہاکہ صرف سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی کی زیرنگرانی تھرکول بلاک2سے 2020 تک 4 ہزار میگاواٹ بجلی گرڈ میںمنتقل کی جا سکتی ہے، تھرکول سے پٹروکیمیکل اور فرٹیلائززصنعت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ انھوںنے بتایاکہ فزیبلٹی رپورٹ نے پروجیکٹ کے ٹیکنیکل اور کمرشل ممکنات کو ظاہر کر دیا اور بتایاہے کہ اس منصوبے سے کسی قسم کا کوئی ماحولیاتی نقصان نہیںہوگااورنہ ہی سماجی مشکلات درپیش آئیں گی۔ انھوں نے بتایاکہ مائننگ کے منصوبے کی مجموعی لاگت( 5 تا 6 ملین ٹن سالانہ اور1200میگاواٹ) 3 ارب امریکی ڈالرہے اوراس سے حاصل کی جانے والی بجلی کا ٹیرف درآمدی کوئلے اور آرایف او، ایل این جی سے نہایت سستا ہے۔
اینگروکارپوریشن لمیٹڈ کے سی ای اواورصدرمحمدعلی الدین انصاری نے کہاہے کہ توانائی کے بحران پرقابوپانے کیلیے متبادل توانائی کے ذخائر کو بروئے کارلاناوقت کی اہم ضرورت ہے، تھرکول فیلڈمیں 175 ارب ٹن کے قابل استعمال ذخائر موجود ہیں جوسعودی عرب اورایران کے تیل کے ذخائر سے بھی زائد ہیں۔
یہ کوئلہ آئندہ 200برس تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،پاکستان کی موجودہ بجلی کی پیداواری صلاحیت14ہزارمیگا واٹ ہے، موجودہ ترقی کی شرح کے حساب سے 2020 تک پاکستان میںبجلی کی طلب 26 ہزار میگاواٹ سے تجاوزکرجائیگی جس میں 10ہزارمیگا واٹ تک بجلی تھرکول سے پیداکی جاسکتی ہے۔ صحافیوںکے اعزاز میں افطارڈنرکے موقع پر انھوںنے بتایاکہ حکومت اور اینگرو پاورجن لمیٹڈ کے اشتراک سے قائم جوائنٹ وینچرسندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے تھرکول مائننگ اینڈ پاور پروجیکٹ کی سالانہ گنجائش 6.5ملین ٹن اور دوسرے اور تیسرے مرحلے میںمائننگ آپریشن کو13ملین ٹن اور 22.8 ملین ٹن سالانہ تک بڑھایا جائے گا
جو 4ہزار میگاواٹ بجلی پیداکرنے کیلیے کافی ہو گا، عالمی شہرت یافتہ کنسلٹنٹ آرڈبلیوای جرمنی، سائنوکول چین،ایس آرآئی برطانیہ اورایچ بی پی پاکستان کی خدمات سے تھر بلاکIIکول مائننگ پروجیکٹ کی بی ایف ایس فزیبلٹی تیارکرلی ہے۔ انھوںنے بتایاکہ تھرکول ملک میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے اور توانائی کے بحران کے مکمل خاتمے کا واحد ضامن ہے جس سے ملک کی قسمت تبدیل ہو سکتی ہے، مقامی قدرتی ذخائر کو توانائی کیلیے زیراستعمال لاکراربوںروپے کازرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے جو اس وقت مہنگاآرایف او( ریفائنڈ فرنس آئل) خریدنے میںخرچ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے بتایاکہ تھر میںبڑے انڈسٹریل پروجیکٹ کیلیے بنیادی انفرااسٹرکچر موجود نہیں تاہم ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کے باوجود حکومت سندھ نے مالی سال 2012-13 میںاس منصوبے کیلیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں اورایس آئی ڈی اے، ایل بی او ڈی سے فراہمی آب اسکیموں کی ترقی اور فزیبلٹی پر کام کر رہی ہے۔ انھوںنے بتایاکہ پاکستان بزنس کونسل کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق2020تک پاکستان کا پٹرولیم مصنوعات کادرآمدکرنے کا خرچہ 120ارب ڈالرسے بھی تجاوزکرجائے گا۔
تھرکول پر مبنی بجلی کئی گنا سستی ہو گی جس سے عام صارفین کو موجودہ نرخوںکی نسبت بھی سستی بجلی میسر ہوگی۔ انھوںنے کہاکہ صرف سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی کی زیرنگرانی تھرکول بلاک2سے 2020 تک 4 ہزار میگاواٹ بجلی گرڈ میںمنتقل کی جا سکتی ہے، تھرکول سے پٹروکیمیکل اور فرٹیلائززصنعت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ انھوںنے بتایاکہ فزیبلٹی رپورٹ نے پروجیکٹ کے ٹیکنیکل اور کمرشل ممکنات کو ظاہر کر دیا اور بتایاہے کہ اس منصوبے سے کسی قسم کا کوئی ماحولیاتی نقصان نہیںہوگااورنہ ہی سماجی مشکلات درپیش آئیں گی۔ انھوں نے بتایاکہ مائننگ کے منصوبے کی مجموعی لاگت( 5 تا 6 ملین ٹن سالانہ اور1200میگاواٹ) 3 ارب امریکی ڈالرہے اوراس سے حاصل کی جانے والی بجلی کا ٹیرف درآمدی کوئلے اور آرایف او، ایل این جی سے نہایت سستا ہے۔