آسٹریلیا میں کرکٹ پر ڈالرز کی ’’محبت‘‘ غالب آگئی
بورڈ کی کھلاڑیوں کو نئے کنٹریکٹس پر دستخط کیلیے مہلت کا آج اختتام،کرکٹرز نے نئے روزگار کی تلاش شروع کردی
آسٹریلیا میں کرکٹ پر ڈالرز کی 'محبت' غالب آگئی، بورڈ کی کھلاڑیوں کو نئے کنٹریکٹس پر دستخط کیلیے دی جانے والی مہلت جمعے کو ختم ہوجائے گی، کرکٹرز نے پہلے سے ہی نئے روزگار کی تلاش شروع کردی، کرکٹ سرگرمیاں پس منظر میں چلی گئیں، اے ٹیم کا جولائی میں شیڈول دورئہ جنوبی افریقہ بھی غیریقینی کی لپیٹ میں آگیا۔
تفصیلات کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے کھلاڑیوں کو آخری بار خبردار کیا گیا کہ اگر انھوں نے جمعے تک نئی ڈیل قبول نہیں کی تو پھر وہ ہفتے سے 'بے روزگار' ہوجائیں گے۔ ساتھ میں یہ بھی کہا گیاکہ اگر انھوں نے نئے معاہدہ نہ ہونے کے باوجود کسی بھی غیر آفیشل اسپانسر سے کوئی معاہدہ کیا تو انھیں اس کی بھاری قیمت بھی چکانا پڑسکتی ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن (اے سی اے) کے درمیان آمدنی پر لڑائی نے کرکٹ کو ہی داؤ پر لگا دیا ہے، کینگروز کوآنے والے دنوں میں بنگلہ دیش اور بھارت کا دورہ کرنا جبکہ سال کے آخر میں ایشز سیریز بھی شیڈول ہے، جولائی میں اے ٹیم کو جنوبی افریقہ بھی جانا ہوگا، یہ سب ٹورز اب غیریقینی سے دوچار ہوچکے ہیں۔جمعے کو200سے زائد کھلاڑی بے روزگار ہوجائینگے، پرفارمنس منیجر پیٹ ہاورڈ نے ان کھلاڑیوں کو ای میل بھیجی جس میں کہا گیاکہ انکے کنٹریکٹ 30 جون کو ختم ہوجائینگے۔
اس کا مطلب یہ ہوگاکہ وہ یکم جولائی سے کرکٹ آسٹریلیا، اسٹیٹ ایسوسی ایشنز یا بگ بیش ٹیم کے ملازم نہیں رہیں گے، اس لیے جب تک نیا ایم او یو طے نہیں پاتا وہ ٹریننگ کرپائیں گے نہ ہی کوئی معاوضہ دیا جائے گا۔ دوسری جانب اے سی اے کی جانب سے 'کرکٹرز برانڈ' کے نام سے کمپنی قائم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ کھلاڑی اپنے امیج رائٹس خود ہی فروخت کرسکیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خاص طور پر بھارت میں کئی کمپنیز ٹاپ آسٹریلوی پلیئرز کے امیج رائٹس حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ہاورڈ نے پلیئرز کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں 2017-18 کیلیے منظور شدہ اسپانسرز کی ایک فہرست بھیجی جائیگی، اگر انھوں نے کسی اور سے معاہدے کیے تو پھر آنے والے سیزن کیلیے بورڈ، ایسوسی ایشنز یا بگ بیش ٹیمیں ان سے کوئی کنٹریکٹس نہیں کرینگی۔
تفصیلات کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے کھلاڑیوں کو آخری بار خبردار کیا گیا کہ اگر انھوں نے جمعے تک نئی ڈیل قبول نہیں کی تو پھر وہ ہفتے سے 'بے روزگار' ہوجائیں گے۔ ساتھ میں یہ بھی کہا گیاکہ اگر انھوں نے نئے معاہدہ نہ ہونے کے باوجود کسی بھی غیر آفیشل اسپانسر سے کوئی معاہدہ کیا تو انھیں اس کی بھاری قیمت بھی چکانا پڑسکتی ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن (اے سی اے) کے درمیان آمدنی پر لڑائی نے کرکٹ کو ہی داؤ پر لگا دیا ہے، کینگروز کوآنے والے دنوں میں بنگلہ دیش اور بھارت کا دورہ کرنا جبکہ سال کے آخر میں ایشز سیریز بھی شیڈول ہے، جولائی میں اے ٹیم کو جنوبی افریقہ بھی جانا ہوگا، یہ سب ٹورز اب غیریقینی سے دوچار ہوچکے ہیں۔جمعے کو200سے زائد کھلاڑی بے روزگار ہوجائینگے، پرفارمنس منیجر پیٹ ہاورڈ نے ان کھلاڑیوں کو ای میل بھیجی جس میں کہا گیاکہ انکے کنٹریکٹ 30 جون کو ختم ہوجائینگے۔
اس کا مطلب یہ ہوگاکہ وہ یکم جولائی سے کرکٹ آسٹریلیا، اسٹیٹ ایسوسی ایشنز یا بگ بیش ٹیم کے ملازم نہیں رہیں گے، اس لیے جب تک نیا ایم او یو طے نہیں پاتا وہ ٹریننگ کرپائیں گے نہ ہی کوئی معاوضہ دیا جائے گا۔ دوسری جانب اے سی اے کی جانب سے 'کرکٹرز برانڈ' کے نام سے کمپنی قائم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ کھلاڑی اپنے امیج رائٹس خود ہی فروخت کرسکیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خاص طور پر بھارت میں کئی کمپنیز ٹاپ آسٹریلوی پلیئرز کے امیج رائٹس حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ہاورڈ نے پلیئرز کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں 2017-18 کیلیے منظور شدہ اسپانسرز کی ایک فہرست بھیجی جائیگی، اگر انھوں نے کسی اور سے معاہدے کیے تو پھر آنے والے سیزن کیلیے بورڈ، ایسوسی ایشنز یا بگ بیش ٹیمیں ان سے کوئی کنٹریکٹس نہیں کرینگی۔