تحائف کے ذریعے کھربوں کی منی لانڈرنگ

ایف بی آرکے انسداد منی لانڈرنگ سیل نے فیلڈفارمیشنزکومعلومات بھجوادیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی تفصیلی رپورٹ دینے جبکہ ایف بی آر کو 18 جولائی کوتفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی ہے فوٹو: فائل

ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے رشتے داروں کو قیمتی تحائف کے ذریعے کھربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنیوالے ڈھائی ہزار سے زائد سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور دیگر اہم سرکاری عہدوں پر فائر رہنے والوں سمیت کاروباری و امیر ترین شخصیات کیخلاف کارروائی کیلیے فیلڈ فارمیشنز کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو میں قائم انسداد منی لانڈرنگ سیل کی جانب سے ملک کے امیر ترین لوگوں کے ٹیکس گوشواروں کی چھان بین کے دوران رشتے داروں کو تحائف کے ذریعے منی لانڈرنگ کی معلومات فیلڈ فارمیشنز کو بھجوائی گئی ہیں اور ان سے کہا گیا ہے کہ ان کے فزیکل اثاثہ جات اور دیگر ڈیٹا کی چھان بین کرکے کارروائی کی جائے اور اگر اس بارے میں ٹیکس قوانین میں کسی قسم کی ترامیم درکار ہیں تو اس بارے میں بھی ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو آگاہ کیا جائے۔ واضع رہے کہ اس معاملہ میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی ایف بی آر سے تفصیلی رپورٹ طلب کر رکھی ہے اور ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ 18 جولائی کو کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی جائے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے دو ہزار سے زائد لوگوں کیخلاف تحقیقات تو شروع کردی ہیں مگر اس حوالے سے کوئی واضح قانون موجود نہیں ہے اس لئے ایف بی آر ایک خاص حد تک کاروائی کرسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چھان بین کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں گفٹ ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کی بہٹ بڑی تعداد چوری شدہ ٹیکس کی رقم اپنے والدین، بہن، بھائیوں اور میاں بیوی سے تحائف کی وصولی کے ذریعے لانڈرنگ کررہے ہیں جو نہ تو ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں اور نہ ہی ان کے ذرائع آمدن کا کوئی پتہ ہے۔ ان امیر ترین لوگوں کے ٹیکس ایئر 2016 کے گوشواروں کی چھان بین کے دوران انکشاف ہوا کہ ملک کے 2 ہزار 785 امیر ترین لوگوں نے صرف ایک سال کے دوران اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ایک کھرب دو ارب روپے کی دولت و اثاثہ جات اپنے والدین، بہن بھائیوں اور بیگمات و شوہروں کی جانب سے ملنے والے تحائف کے طور پر ظاہر کیا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ سیل کی جانب سے مقررکردہ معیار کے تحت صرف ان لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے کم سے کم ایک کروڑ روپے یا اس سے زائد مالیت کے اثاثہ جات و دولت بطور تحفہ ظاہر کی ہے۔ ان میں سے تین لوگ ایسے ہیں جنہوں نے نقد اور اثاثہ جات کی صورت میں ملنے والے تحفوں کی مالیت ایک ارب روپے سے زیادہ ظاہر کی ہے۔

ان میں سب سے زیادہ تحفوں کی مالیت ایک ارب 70 کروڑ روپے، دوسرے نمبر پر تحائف میں ملنے والی دولت ظاہر کرنیوالے ٹیکس دہندہ نے اپنے تحفوں کی مالیت ایک ارب52 کروڑ روپے جبکہ تیسرے نمبر والے نے ایک ارب روپے ظاہر کی ہے جبکہ8 انفرادی ٹیکس دہندگان نے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں پچاس کروڑ روپے سے ایک ارب روپے تک کے تحائف ظاہر کیے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق 49 ٹیکس دہندگان نے 20 کروڑ سے 50 کروڑ روپے کے تحائف ظاہر کیے ہیں اور 280 ٹیکس دہندگان نے 5 کروڑ سے 10 کروڑ روپے مالیت تک کے تحائف ظاہر کئے ہیں۔ علاوہ ازیں 2 ہزار 348 ٹیکس دہندگان نے ایک کروڑ سے 5 کروڑ روپے تک کے تحائف اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹس میں ظاہر کیے ہیں۔
Load Next Story