چھوٹی چھوٹی خوشیاں

اپنائیت، خلوص اور محبت دل میں انمول خوشی کا وہ احساس جاگزیں کرتا ہے، جس کا اظہار لفظوں میں ممکن نہیں۔


Munira Adil February 04, 2013
رشتوں کی مٹھاس اپنائیت کے احساس سے ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: دوڑتی بھاگتی زندگی نے نہ چاہتے ہوئے بھی مختلف رشتوں کے درمیان فاصلے پیدا کر دیئے ہیں۔

ہر شخص ترقی کی دوڑ میں مشینی انداز میں مصروف عمل ہے، عام خواتین ہوں یا ملازمت پیشہ، ہر ایک کو وقت کی کمی کا گلہ ہے۔ ''گھر، بچے، شوہر اور ملازمت'' ان کے لیے ہی وقت پورا نہیں ہوتا تو دوست احباب اور رشتے داروں کے لیے وقت کیسے نکالیں اور یوں مہینوں بلکہ سال سال بھر گزر جاتا ہے اور اپنوں سے کوئی ملنا جلنا یا رابطہ تک نہیں ہو پاتا۔ وجہ صرف مصروفیت ہے۔ لیکن رشتوں کی مٹھاس اپنائیت کے احساس سے ہوتی ہے، لہٰذا اپنوں کو اپنائیت کا احساس دلانا بہت ضروری ہوتا ہے۔ فاصلے حد سے بڑھ جائیں تو بسا اوقات خود ساختہ مفروضوں کی بنیاد پر دلوں میں کدورتیں پیدا ہو جاتی ہیں، جو پرخلوص رشتوں کے درمیان بھی دراڑیں پیدا کر دیتی ہیں۔

اگر ہم چاہیں تو مصروفیات کے باوجود چھوٹے چھوٹے کاموں سے اپنوں کو بہت بڑی خوشی دے سکتے ہیں، اپنائیت، خلوص اور محبت دل میں انمول خوشی کا وہ احساس جاگزیں کرتا ہے، جس کا اظہار لفظوں میں ممکن نہیں۔

ذیل میں چند ایسے طریقے درج ہیں۔ جن پر عمل کر کے آپ مصروف ترین زندگی کے باوجود اپنوں سے جڑی رہ سکتی ہیں۔

فون کال:

یوں تو ٹیلی فون کی سہولت نے ہی ہمارے ملنے جلنے کے سلسلے کو ختم کیا ہے لیکن اب ایسا ہوگیا ہے کہ ہم عموماً کسی کو فون بھی تب کرتے ہیں جب ہمیں کچھ کام ہو، کچھ پوچھنا ہو یا کچھ بتانا ہو، لیکن بے وجہ کی جانے والی ایک چھوٹی سی فون کال جس میں آپ صرف خیریت دریافت کریں اور بتا سکیں کہ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں بلکہ یوںہی بات کرنا ہے۔ چند منٹ کی یہ فون کال کسی اپنے کے دل میں آپ کی اہمیت کئی گنا بڑھا دے گی۔ اس کے لیے الگ سے وقت نکالنے کی بھی ضرورت نہیں۔ کھانا پکاتے، سبزی کاٹتے، استری کرتے یا جھاڑ پونچھ کرنے کے ساتھ ساتھ آپ بہ آسانی چند لمحے نکال کر فون پر گفتگو کر سکتی ہیں۔ روزانہ نہیں تو ہر ہفتے کم از کم کسی ایک کو ضرور کال کریں۔ آپ یقین جانیے میکے، سسرال، رشتے دار اور سہیلیاں سب رشتے آپ کو پہلے سے زیادہ قریب محسوس ہوں گے۔

اہم دن یاد رکھیں:

ذرا سوچیں کس قدر خوشی ومسرت ہوتی ہے جب کوئی زندگی کے کسی اہم دن آپ کو یاد رکھتا ہے۔ جیسے امتحان کے نتائج، سال گرہ یا کسی کی زندگی کا کوئی اور اہم موقع جس کے بارے میں خاص اسی دن معلوم چلنا ہو۔ جیسے کسی کے رشتے کا جواب ملنے کی تاریخ، کسی کا بیماری سے صحت یابی سے متعلق کوئی اہم رپورٹ آنے کا دن وغیرہ۔ اگر آپ اپنوں سے وقتاً فوقتاً رابطے میں رہیں گی تو آپ کو یہ تمام اہم دن بھی پتا چلتے رہیں گے، پھر آپ جب اس اہم دن کو یاد رکھیں گی تو یقیناً یہ چیز آپ کے تعلق کو اور بھی مضبوط کر دے گی، ساتھ ہی آپ کو خوشی کا احساس دلائے گی۔

ان اہم دنوں پر فون کرنا یا کوئی تحفہ لے جانا اچھا تاثر دیتا ہے، اہمیت دراصل چیز کی نہیں بلکہ ان جذبات اور احساسات کی ہوتی ہے جو اس کے پیچھے کار فرما ہوتے ہیں کہ کسی نے آپ کو یاد رکھا اور اپنی نیک خواہشات آپ کے نام کیں۔ خوشی کے یہ انمول موتی سنہری یادوں کے ذخیرے میں ہمیشہ محفوظ رہتے ہیں، تو کیوں نہ آپ بھی اپنوں کو اپنائیت کا ایسا ہی انمول احساس دلائیں۔ اس کے لیے اپنی ڈائری میں یہ تمام چیزیں لکھ لیں یا موبائل میں محفوظ کر کے یاد دہانی کا الارم لگا دیں تاکہ آپ کو بروقت یاد آجائے۔

موبائل پیغامات:

موبائل پیغامات یا ایس ایم ایس دور جدید میں رابطے کا ایک بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔ ہر وقت، ہر جگہ اپنوں سے رابطہ آپ کی انگلیوں کی جنبش کے منتظر ہیں۔ موبائل پر ابھرنے والا وہ چند لفظوں پر مشتمل پیغام آپ کے اپنوں کے چہرے پر مسکراہٹ لے آتا ہے۔ ان کے دل میں آپ کی قدرو منزلت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ ایک خوشی کا احساس ہوتا ہے کہ میری بیٹی، بھانجی، بھتیجی، بہو، بھابی یا سہیلی وغیرہ نے پیغام بھیجا ہے۔ یہ پیغام اظہار ہوتا ہے کہ آپ ہماری یادوں اور ہماری دعاؤں میں ہیں، اور یہ احساس بہت خوب صورت ہوتا ہے۔

صرف اہم مواقع نہیں بلکہ فرصت کے کسی بھی لمحے کوئی اچھا سا پیغام، کوئی خوب صورت سی دعا، حدیث، شعر یا اپنائیت کا احساس لیے چند خوب صورت الفاظ پر مشتمل پیغام پڑھنے والی نگاہوں کے ذریعے دل میں آپ کی قدرو منزلت کئی گنا بڑھا دیتا ہے، لیکن بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بعض پیغام کنندگان کی جانب سے ایسا لگتا ہے کہ صبح سے شام تک انہیں اس کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے کہ بس دوسروں کو پیغام بھیجے جائیں۔ اس طرح سے دوسری طرف سے ایک تو بے زاری کا احساس ہوگا، بلکہ آپ کے پیغام کی اہمیت بھی نہیں رہے گی، کیوں کہ بہت سے لوگ وقت کی کمی میں فضول اور گھسے پٹے موبائل پیغامات سے اتنے بے زار ہوتے ہیں کہ انہیں پڑھے بغیر ہی ضایع کر دیتے ہیں، لہٰذا اس ضمن میں میانہ روی اور احتیاط کا دامن بھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔

4۔ ای میل:

ای میل یا برقی خط دور جدید میں دنیا بھر میںپیغام رسانی کا جدید اور تیز تر ذریعہ ہے۔ انٹرنیٹ پر کام کرنے والی خواتین کام کے بعد صرف پانچ منٹ اگر ای میل کے لیے مخصوص کر دیں تو اپنوں سے بہ آسانی رابطے میں رہ سکتی ہیں۔ گھریلو خواتین بھی اپنا ای میل چیک کرنے کے ساتھ ایک ای میل اپنے میکے، سسرال اور حلقہ احباب میں بھیج کر بتا سکتی ہیں کہ آپ کو ان کا کتنا خیال ہے۔ مختلف مواقع، تہوار وغیرہ پر اپنے خلوص و محبت کا اظہار کر سکتی ہیں اگر آپ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس مثلاً فیس بُک، ٹوئیٹر وغیرہ استعمال کرتی ہیں تو آپ اس کے ذریعے بھی ان کو پیغام ارسال کر سکتی ہیں۔

ان سب کا مقصد صرف یہ ہے کہ اپنوں کو اپنائیت کا احساس دلایا جائے، ا ن کے ساتھ رابطے میں رہا جائے اور انہیں یاد رکھا جائے، کیوں کہ اپنائیت کا احساس ہو تو سات سمندر پار رہنے والے بھی اپنے ہی گھر کے مکین محسوس ہوتے ہیں اور یہ احساس نہ رہے تو ساتھ رہنے والے بھی اجنبی لگنے لگتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں