ٹیکس وصولیاں وزارت خزانہ کی ایف بی آر کی کارکردگی پرتشویش

رواں مالی سال،7ماہ میں افراط زر کی شرح 8،ٹیکس وصولیوں میں اضافے کی شرح 5 فیصدرہی

وزارت خزانہ نے ایف بی آر پر واضع کیا ہے کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو رواں مالی سال کے اختتام پر بجٹ خسارہ(مالیاتی خسارہ) 7 فیصد سے تجاوز کرجائیگا۔فوٹو: فائل

وزارت خزانہ نے رواں مالی سال 2012-13کے پہلے 7 ماہ(جولائی تا جنوری)کے دوران ٹیکس وصولیوں میں اضافے کی شرح افراط زر کی شرح سے بھی کم رہنے پر گہری تشویش اور عدم اطمینان کا اظہار کردیا ہے۔

اس ضمن میں وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل میڈیم ٹرم ڈیولپمنٹ فریم ورک(ایم ٹی ڈی ایف)کے حوالے سے وزارت خزانہ میں ہونے والے اجلاس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال 2012-13کے پہلے 7 ماہ کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں اضافے کی شرح(گروتھ) 5 فیصد کے لگ بھگ ہے جس پر وزارت خزانہ نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور ایف بی آر کی کارکردگی پر تشویش ظاہر کی ہے اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ ملک میں افراط زر کی شرح 8 فیصد کے لگ بھگ ہے۔

جبکہ ٹیکس وصولیوں میں گروتھ 5 فیصد ہے یہ کیسے ممکن ہوا ہے اور اگر ایف بی آر کی اپنی کارکردگی کو ایک طرف بھی رکھ دیا جائے تو بھی جو شرح افراط زر کی ہے ٹیکس وصولیوں میں اتنی شرح کے حساب سے تو لازمی طور پر گروتھ ہونا چاہیے تھی مگر یہ اس سے بھی 3 فیصد کم ہے تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ 3 فیصد کے برابر ٹیکس کی رقم کہاں گئی ہے۔




ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے ایف بی آر پر واضع کیا ہے کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو رواں مالی سال کے اختتام پر بجٹ خسارہ(مالیاتی خسارہ) 7 فیصد سے تجاوز کرجائیگا کیونکہ ایک طرف سے ریونیو کی پوزیشن بہت کمزور ہے، تو دوسری طرف الیکشن ایئر ہونے کی وجہ سے اخراجات کو کنٹرول کرنا مشکل ہورہا ہے ایسے میں مالی مُشکلات میں اضافہ ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے وزارت خزانہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ رواں مالی سال کے باقی ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوگا اور توقع ہے کہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کی شرح 16 سے 17 فیصد تک ہوجائیگی۔
Load Next Story