سمندرپار پاکستانیوں سے وطن میں سرمایہ کاری پر زور
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی ہدایت پر وزارت تجارت کا اپنے کمرشل اتاشیوں کو خط
RAWALPINDI:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی ہدایت پر وزارت تجارت نے16 ممالک میں پاکستانی کمرشل اتاشیوں کو بیرون ملک مقیم پاکستانی بزنس مینوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دینے کی ہدایات دے دیں۔
کمیٹی نے کمرشل اتاشیوں کے نام اپنے خط میں انہیں کہا ہے کہ وہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی بجائے بیرون ملک بڑے پاکستانی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کریں' پاکستان میں سرمایہ کاری پر پاکستانی سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی سہولت دینے کی یقین دہانی کرائی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کمیٹی کو یہ تجویز دی تھی کہ ہمیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی بجائے بیرون ملک مقیم پاکستانی بزنس مینوں کو اپنا سرمایہ وطن واپس لانے کیلیے زیادہ کوششیں کرنی چاہیئں ۔
قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے فاضل رکن کی تجویز منظورکرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بزنس مینوں کو پاکستان میں اپنا سرمایہ واپس لانے کیلیے پرکشش پیکج دیاجائے۔ انہیں پانچ سال تک ٹیکسوں میں رعایت سمیت دیگر سہولیات دی جائیں۔ سنیٹر کریم خواجہ کی تجویز پر قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری تجارت کو ہدایت کی تھی کہ پہلے مرحلے میں ایسے ملکوں میں جہاں اوورسیز پاکستانی کامیابی کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں۔
وہاں پاکستانی سفارتخانوں میں موجود کمرشل اتاشیوں کو خطوط بھجوائیں کہ پاکستانی بزنس مینوں سے رابطہ کریںجبکہ دوسرے مرحلے میں انہیں اسلام آباد میں قومی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلیے مدعو کیاجائے گا، جبکہ وزیراعظم نئے سرمایہ کاری پیکج کا اعلان کرینگے۔
وزارت کے ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، ہانگ کانگ، سنگاپور، تھائی لینڈ، آسٹریلیا، بھارت ، سری لنکا، متحدہ عرب عمارات ، سعودی عرب، قطر، اومان، تنزانیہ اور کینیا میں موجود کمرشل اتاشیوں کو خطوط بھجوائے ہیں کہ وہاں موجود پاکستانی بزنس مینوں کی فہرستیں تیار کی جائیں اور ان سے رابطے کیے جائیں تاکہ انہیں چند ماہ بعد منعقد ہونے والی قومی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرک کی دعوت دی جائے۔ سنیٹر کریم خواجہ نے اس حوالے سے کہا کہ مذکورہ پالیسی کے تحت اتنی سرمایہ کاری آجائے گی کہ اس سے پانچ لاکھ لوگوں کو روز گار ملے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی ہدایت پر وزارت تجارت نے16 ممالک میں پاکستانی کمرشل اتاشیوں کو بیرون ملک مقیم پاکستانی بزنس مینوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دینے کی ہدایات دے دیں۔
کمیٹی نے کمرشل اتاشیوں کے نام اپنے خط میں انہیں کہا ہے کہ وہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی بجائے بیرون ملک بڑے پاکستانی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کریں' پاکستان میں سرمایہ کاری پر پاکستانی سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی سہولت دینے کی یقین دہانی کرائی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کمیٹی کو یہ تجویز دی تھی کہ ہمیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی بجائے بیرون ملک مقیم پاکستانی بزنس مینوں کو اپنا سرمایہ وطن واپس لانے کیلیے زیادہ کوششیں کرنی چاہیئں ۔
قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے فاضل رکن کی تجویز منظورکرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی بزنس مینوں کو پاکستان میں اپنا سرمایہ واپس لانے کیلیے پرکشش پیکج دیاجائے۔ انہیں پانچ سال تک ٹیکسوں میں رعایت سمیت دیگر سہولیات دی جائیں۔ سنیٹر کریم خواجہ کی تجویز پر قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری تجارت کو ہدایت کی تھی کہ پہلے مرحلے میں ایسے ملکوں میں جہاں اوورسیز پاکستانی کامیابی کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں۔
وہاں پاکستانی سفارتخانوں میں موجود کمرشل اتاشیوں کو خطوط بھجوائیں کہ پاکستانی بزنس مینوں سے رابطہ کریںجبکہ دوسرے مرحلے میں انہیں اسلام آباد میں قومی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلیے مدعو کیاجائے گا، جبکہ وزیراعظم نئے سرمایہ کاری پیکج کا اعلان کرینگے۔
وزارت کے ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، ہانگ کانگ، سنگاپور، تھائی لینڈ، آسٹریلیا، بھارت ، سری لنکا، متحدہ عرب عمارات ، سعودی عرب، قطر، اومان، تنزانیہ اور کینیا میں موجود کمرشل اتاشیوں کو خطوط بھجوائے ہیں کہ وہاں موجود پاکستانی بزنس مینوں کی فہرستیں تیار کی جائیں اور ان سے رابطے کیے جائیں تاکہ انہیں چند ماہ بعد منعقد ہونے والی قومی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرک کی دعوت دی جائے۔ سنیٹر کریم خواجہ نے اس حوالے سے کہا کہ مذکورہ پالیسی کے تحت اتنی سرمایہ کاری آجائے گی کہ اس سے پانچ لاکھ لوگوں کو روز گار ملے گا۔