پارا چنار واقعے میں ملوث عناصر کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا آرمی چیف
پارا چنار پاکستان کا حصہ اور اس کا ایک ایک فرد دیگر لوگوں کی طرح اہم ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پارا چنار پاکستان کا حصہ اور اس کا چپہ چپہ اور ایک ایک فرد دیگر لوگوں کی طرح اہم ہے جب کہ افسوسناک واقعہ میں ملوث عناصر کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارا چنار میں قبائلی عمائدین سے ملاقات کی اور ان کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے آرمی چیف کی قبائلی عمائدین سے خطاب کی ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں آرمی چیف نے کہا کہ دھماکوں میں جس کا کوئی بیٹا یا باپ، بھتیجہ یا شوہر اس دنیا سے چلا گیا، یہ بہت گہرا دکھ ہے اور یہ وہ جنگ ہے جو غیر روایتی جنگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی ہمارا بھائی اور آپ لوگ ہماری طاقت ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پارا چنار پاکستان کا حصہ ہے اور اس کا چپہ چپہ اور ایک ایک فرد ہمارے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ دیگر علاقوں کے رہنے والے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر بندہ چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اہمیت کا حامل ہے، آپ لوگ تفرقہ ڈالنے والوں کو سائیڈ پر کریں اور باقی تمام لوگ اکٹھے ہو جائیں۔
پاک فوج کے سربراہ نے عمائدین سے ملاقات میں اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار افغانستان میں خطرات بدستور موجود ہیں جہاں داعش طاقت پکڑ رہی ہے، داعش کا ایجنڈا فرقہ واریت کی فالٹ لائن کوہوا دینا ہے مگر ملک میں حالات معمول پر لانے کے لیئے فوج کوششیں جاری رکھے گی جب کہ سرحد پار موجود خطرات سے نمٹنے کے لیئے ہمیں متحد اور چوکس رہنا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھی: آرمی چیف سے ملاقات کے بعد پارا چنار کے قبائلی عمائدین نے دھرنا ختم کر دیا
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کے واضح شواہد ہیں، دشمن ایجنسیوں کے مقامی سہولت کاروں اور ہمدردوں کو بھی پکڑا جائے گا اور ان کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کوآرڈینیشن اور سیکیورٹی تعاون نہایت ضروری ہے جب کہ ہماری سیکیورٹی فورسز قومی یکجہتی کا مظہر ہیں۔
آرمی چیف نے یقین دہانی کروائی کہ ایف سی کی فائرنگ کے واقعے میں جو ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی ہو گی جبکہ فائرنگ واقعے کے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لیے ایف سی الگ سے معاوضہ دے گی۔ ترجمان کے مطابق دہشت گردی کے بعد مظاہرین کے ہجوم سے نمٹنے کے دوران فائرنگ کے واقعے تحقیقات ہو رہی ہیں جب کہ مقامی ایف سی کمانڈر کو پہلے ہی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی، اس موقع پر مقامی قبائلی عمائدین نے دھرنا ختم کرنے سے متعلق اپنے مطالبات بھی پیش کیے جس پر آرمی چیف نے علاقے کی سیکیورٹی سے متعلق مطالبات پر فوری طور پر عمل کرنے کا حکم دیا جس کے بعد قبائلی عمائدین نے دھرنا ختم کر دیا۔
دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستانی اورمسلمان ہیں، دہشتگردی اور انتہا پسندی کو اکھٹے ہوکر شکست دیں گے، دھرنا دینے والوں کے سیاسی اور سکیورٹی مطالبات ہیں، پورے پاکستان کی سکیورٹی اور عوام ہمارے لئے برابرہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ آرمی چیف نے اضافی دستوں اور سیف سٹی منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے سکیورٹی صورتحال مزید بہتر کرنے کے لئے ہدایات جاری کردی ہیں، پوری افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کردیا ہے، باڑ لگانے کا عمل دومرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں حساس سرحدی مقامات پرباڑ لگائی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ سرحد پر باڑ لگائی جائے گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارا چنار میں قبائلی عمائدین سے ملاقات کی اور ان کے تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے آرمی چیف کی قبائلی عمائدین سے خطاب کی ویڈیو بھی جاری کی گئی جس میں آرمی چیف نے کہا کہ دھماکوں میں جس کا کوئی بیٹا یا باپ، بھتیجہ یا شوہر اس دنیا سے چلا گیا، یہ بہت گہرا دکھ ہے اور یہ وہ جنگ ہے جو غیر روایتی جنگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی ہمارا بھائی اور آپ لوگ ہماری طاقت ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پارا چنار پاکستان کا حصہ ہے اور اس کا چپہ چپہ اور ایک ایک فرد ہمارے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ دیگر علاقوں کے رہنے والے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر بندہ چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اہمیت کا حامل ہے، آپ لوگ تفرقہ ڈالنے والوں کو سائیڈ پر کریں اور باقی تمام لوگ اکٹھے ہو جائیں۔
پاک فوج کے سربراہ نے عمائدین سے ملاقات میں اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار افغانستان میں خطرات بدستور موجود ہیں جہاں داعش طاقت پکڑ رہی ہے، داعش کا ایجنڈا فرقہ واریت کی فالٹ لائن کوہوا دینا ہے مگر ملک میں حالات معمول پر لانے کے لیئے فوج کوششیں جاری رکھے گی جب کہ سرحد پار موجود خطرات سے نمٹنے کے لیئے ہمیں متحد اور چوکس رہنا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھی: آرمی چیف سے ملاقات کے بعد پارا چنار کے قبائلی عمائدین نے دھرنا ختم کر دیا
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کے واضح شواہد ہیں، دشمن ایجنسیوں کے مقامی سہولت کاروں اور ہمدردوں کو بھی پکڑا جائے گا اور ان کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر کوآرڈینیشن اور سیکیورٹی تعاون نہایت ضروری ہے جب کہ ہماری سیکیورٹی فورسز قومی یکجہتی کا مظہر ہیں۔
آرمی چیف نے یقین دہانی کروائی کہ ایف سی کی فائرنگ کے واقعے میں جو ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی ہو گی جبکہ فائرنگ واقعے کے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لیے ایف سی الگ سے معاوضہ دے گی۔ ترجمان کے مطابق دہشت گردی کے بعد مظاہرین کے ہجوم سے نمٹنے کے دوران فائرنگ کے واقعے تحقیقات ہو رہی ہیں جب کہ مقامی ایف سی کمانڈر کو پہلے ہی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی، اس موقع پر مقامی قبائلی عمائدین نے دھرنا ختم کرنے سے متعلق اپنے مطالبات بھی پیش کیے جس پر آرمی چیف نے علاقے کی سیکیورٹی سے متعلق مطالبات پر فوری طور پر عمل کرنے کا حکم دیا جس کے بعد قبائلی عمائدین نے دھرنا ختم کر دیا۔
دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستانی اورمسلمان ہیں، دہشتگردی اور انتہا پسندی کو اکھٹے ہوکر شکست دیں گے، دھرنا دینے والوں کے سیاسی اور سکیورٹی مطالبات ہیں، پورے پاکستان کی سکیورٹی اور عوام ہمارے لئے برابرہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ آرمی چیف نے اضافی دستوں اور سیف سٹی منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے سکیورٹی صورتحال مزید بہتر کرنے کے لئے ہدایات جاری کردی ہیں، پوری افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کردیا ہے، باڑ لگانے کا عمل دومرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں حساس سرحدی مقامات پرباڑ لگائی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں باقی ماندہ سرحد پر باڑ لگائی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پارا چنار کے بازار میں عین اس وقت یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے تھے جب لوگوں کی بڑی تعداد عید کی خریداری میں مصروف تھی جس میں 75 افراد جاں بحق اور100 کے قریب زخمی ہوئے تھے جس کے بعد متاثرین اور مقامی عمائدین نے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے دیا تھا۔