ڈرون حملے اور بم دھماکے کینسر کا سبب بن رہے ہیں

دھماکوں کے بارود اور ڈرون بموں میں خطرناک کیمیکلز اور یورینیم استعمال ہورہا ہے.

متاثرہ مقامات پر موجود تمام افراد کینسر اور مہلک امراض کا شکار ہورہے ہیں ، ماہرین. فوٹو: فائل

پاکستان میں کیے جانے والے ڈرون حملے خطے میں خون کے کینسر میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

گزشتہ 10سال میں ملک میں ڈرون حملوں، دہشت گردوںکی جانب سے استعمال کیے جانے والے مختلف نوعیت کے بم دھماکوں اورافغانستان میں استعمال کیے جانے والے جدید اسلحے،بارود اورکیمیائی ہتھیاروںکی وجہ سے خون کے کینسر میں30 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، ماہرین طب کاکہنا ہے کہ خطے میں (ڈیپلیٹڈ یورینیم) کے اسلحے کے استعمال سے نکلنے والے کیمیائی مادے سے انسانی جسم کے اندر تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں، یہ تبدیلیاں ان علاقوں میں رونما ہورہی ہیں جن علاقوں میں ڈرون حملے اور دیگر مہلک بارود کا استعمال جاری ہے۔




ڈرون حملوں میں زخمی ہونے والے افراد اور بچوں کے خون میں تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں، متاثرہ علاقوں سے کراچی آکر علاج کرانے پر معلوم ہوا ہے کہ ڈرون حملوں اور مہلک بم دھماکوں میں متاثرہ افراد میں خون اور مختلف اقسام کے کینسر کی علامات پائی جارہی ہیں،پاکستان کے شمالی علاقوں میں جاری ڈرون حملوں اور بم دھماکوں کے باعث ماحولیاتی آلودگی بھی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے ،ڈرون حملوں اور بم دھماکوں کے بعد فضا میں موجود خطرناک بارود کی بو سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں جس سے ان مقامات پر موجود افراد اور زخمی ہونے والوں کے پھیپھڑوں اور سینے میں خطرناک انفیکشنز اور مختلف کینسر اور خصوصاً خون کا کینسر لاحق ہورہا ہے۔
Load Next Story