آسٹریلوی بورڈ میں تنازع برقرار 230 کرکٹرز بے روزگار ہوگئے
کنٹریکٹ پربدستور اختلافات ،ایشزسمیت آئندہ سیریز کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا
KARACHI:
بورڈ سے نئے معاہدوں کا تنازع برقرار رہنے پر آسٹریلوی کرکٹرز بے روزگار ہوگئے، کوشش کے باوجود فریقین میں اختلافات ختم نہ کیے جا سکے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے کھلاڑیوں کو آمدنی میں سے حصہ دینے کے بجائے زیادہ تنخواہوں کی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا تھا، مگرکرکٹرز ایسوسی ایشن نے 20سال سے جاری فارمولا برقرار رکھنے پر اصرار کیا،اس حوالے سے کئی ہفتوں سے ڈیڈلاک کی صورتحال تھی،پلیئرز کے گزشتہ معاہدے 30 جون کو ختم ہوگئے۔ یوں 230کے قریب انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹرز بے روزگار شمار کیے جائینگے،ان میں خواتین بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اگست میں کینگروز کو بنگلہ دیش کا دورہ کرنا ہے،ستمبر میں بھارت کی میزبانی میں ون ڈے انٹرنیشنل سیریز شیڈول ہے،سال کے آخر میں انگلینڈ سے ایشز مقابلے طے ہیں، ان سب پر اب سوالیہ نشان لگ چکا، براڈ کاسٹرز، اسپانسرز اور منتظمین سب تذبذب کا شکار ہیں کہ اس تنازع کا کیا حل نکلے گا تاہم آسٹریلوی حکومت نے تجویز پیش کی کہ وہ ثالث کا کردار ادا کرنے کیلیے تیار ہے۔
ادھر کرکٹ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ کرکٹرز ایسوسی ایشن نے معاہدوں کے حوالے کوئی لچک نہیں دکھائی اور وہ مذاکرات کیلیے بھی تیار نہیں ہے، صورتحال کھلاڑیوں اور ملکی کرکٹ سب کیلیے مایوس کن لیکن یہ حقیقت ہے کہ فی الحال اس مسئلے کا کوئی حل نکلتا نظر نہیں آتا۔
یاد رہے کہ جولائی میں آسٹریلیا اے ٹیم کو جنوبی افریقہ کے ٹور کا آغاز کرنا ہے،تاحال اس حوالے سے بھی کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آتی،دوسری جانب انگلینڈ میں ورلڈ کپ کھیلنے والی ویمنز ٹیم کیلیے کنٹریکٹ میں عبوری توسیع کی گئی ہے، حالیہ تنازع کے سبب اس کی کارکردگی بھی متاثر ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
بورڈ سے نئے معاہدوں کا تنازع برقرار رہنے پر آسٹریلوی کرکٹرز بے روزگار ہوگئے، کوشش کے باوجود فریقین میں اختلافات ختم نہ کیے جا سکے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے کھلاڑیوں کو آمدنی میں سے حصہ دینے کے بجائے زیادہ تنخواہوں کی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا تھا، مگرکرکٹرز ایسوسی ایشن نے 20سال سے جاری فارمولا برقرار رکھنے پر اصرار کیا،اس حوالے سے کئی ہفتوں سے ڈیڈلاک کی صورتحال تھی،پلیئرز کے گزشتہ معاہدے 30 جون کو ختم ہوگئے۔ یوں 230کے قریب انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹرز بے روزگار شمار کیے جائینگے،ان میں خواتین بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اگست میں کینگروز کو بنگلہ دیش کا دورہ کرنا ہے،ستمبر میں بھارت کی میزبانی میں ون ڈے انٹرنیشنل سیریز شیڈول ہے،سال کے آخر میں انگلینڈ سے ایشز مقابلے طے ہیں، ان سب پر اب سوالیہ نشان لگ چکا، براڈ کاسٹرز، اسپانسرز اور منتظمین سب تذبذب کا شکار ہیں کہ اس تنازع کا کیا حل نکلے گا تاہم آسٹریلوی حکومت نے تجویز پیش کی کہ وہ ثالث کا کردار ادا کرنے کیلیے تیار ہے۔
ادھر کرکٹ آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ کرکٹرز ایسوسی ایشن نے معاہدوں کے حوالے کوئی لچک نہیں دکھائی اور وہ مذاکرات کیلیے بھی تیار نہیں ہے، صورتحال کھلاڑیوں اور ملکی کرکٹ سب کیلیے مایوس کن لیکن یہ حقیقت ہے کہ فی الحال اس مسئلے کا کوئی حل نکلتا نظر نہیں آتا۔
یاد رہے کہ جولائی میں آسٹریلیا اے ٹیم کو جنوبی افریقہ کے ٹور کا آغاز کرنا ہے،تاحال اس حوالے سے بھی کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آتی،دوسری جانب انگلینڈ میں ورلڈ کپ کھیلنے والی ویمنز ٹیم کیلیے کنٹریکٹ میں عبوری توسیع کی گئی ہے، حالیہ تنازع کے سبب اس کی کارکردگی بھی متاثر ہونے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔