پی ایچ ایف کا مینجمنٹ اور اسکواڈز میں تبدیلی پر غور

منیجر اور ہیڈ کوچ کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے،ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے کے اس انداز کوباوقار نہیں کہا جاسکتا ، شہباز

منیجر اور ہیڈ کوچ کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے،ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے کے اس انداز کوباوقار نہیں کہا جاسکتا، شہباز۔ فوٹو: فائل

پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹیم مینجمنٹ اور اسکواڈز میں تبدیلیوں کے حوالے سے غور شروع کردیا۔

سیکریٹری کا کہنا ہے کہ ٹیم سلیکشن میں کبھی مداخلت نہیں کی اور ٹیم مینجمنٹ کو ہمیشہ فری ہینڈ دیا ہے تاہم موجودہ نتائج کی بنیاد پر منیجر حنیف خان اور کوچ خواجہ جنید کی تبدیلی کا فیصلہ صورتحال کے تفصیلی جائزے کے بعد کیا جائے گا۔ اگر کھیل کے مفاد میں یہ تبدیلی ضروری ہوئی تو یہ ضرور کی جائے گی، شہباز احمد سینئر کے مطابق سینئر کھلاڑیوں نے اپنی فٹنس ثابت کردی تو انھیں ٹیم میں شامل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے اور بعد ازاں غیر ملکی ویب سائٹ سے بات چیت میں سیکریٹری پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ ملک کیلیے کھیلنا کسی بھی کھلاڑی کیلیے عزت کی بات ہوتی ہے تاہم بڑے افسوس سے کہتا ہوں کہ موجودہ ٹیم میں فائٹنگ اسپرٹ نہ ہی جیت کی تڑپ موجود ہے، ستمبر2015 میں عہدہ سنبھالا تو اس وقت بھی کہا تھا کہ کھلاڑیوں کے مایوس کن کھیل کو دیکھتے ہوئے وہ نہیں سمجھتے کہ قومی ٹیم آئندہ 2 برسوں میں بھی دنیا کی ٹاپ 6 ٹیموں میں جگہ بناسکے گی۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو یہ تک نہیں معلوم کہ انھوں نے کس طرح کی ہاکی کھیلنی ہے، کھلاڑی محض وقت پاس کر رہے ہیں اور ان کا زیادہ تر فوکس ہاکی لیگ کی جانب ہے، ورلڈ ہاکی لیگ کے دونوں میچوں کے دوران گرین شرٹس کو جس طرح شکستوں کا سامنا رہا، وہ مایوس کن ہے۔ ہم نے گزشتہ تین ماہ کے دوران ان کھلاڑیوں پر 50 ملین روپے خرچ کیے،20 روزہ دورے کیلیے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دورے پر بھی بھیجا، لیگ شروع ہونے سے قبل 15 دن آئرلینڈ میں بھی سیریز کے ساتھ پریکٹس کی، میرا خیال تھا کہ کرکٹرز کی طرح یہ بھی اچھا کم بیک کریں گے تاہم کھلاڑیوں نے غلطیوں پر غلطیاں کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔


شہباز احمد نے کہا کہ موجودہ کھلاڑیوں میں غلطیاں اتنی پختہ ہوگئی ہیں کہ اب انھیں کوئی سدھار نہیں سکتا، دورۂ آسٹریلیا کے دوران انڈر18 ٹیم نے عمدہ کارکردگی دکھائی ہے۔ مجھے امید ہے کہ جب یہ کھلاڑی انٹرنیشنل ٹیموں میں آئیں گے تو ہماری ملکی ہاکی میں بھی بہتری آئے گی۔

سیکریٹری پی ایچ ایف کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستانی ٹیم نے جس مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا اسے دیکھتے ہوئے ورلڈ کپ کے کوالیفائی کرنے کے اس انداز کو کسی طور بھی باوقار نہیں کہا جاسکتا۔

شہباز احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹیم سلیکشن میں کبھی مداخلت نہیں کی اور ٹیم منیجمنٹ کو ہمیشہ فری ہینڈ دیا ہے تاہم موجودہ نتائج کی بنیاد پر منیجر حنیف خان اور کوچ خواجہ جنید کی تبدیلی کا فیصلہ صورتحال کے تفصیلی جائزے کے بعد کیا جائے گا اور اگر کھیل کے مفاد میں یہ تبدیلی ضروری ہوئی تو یہ ضرور کی جائے گی۔

سیکریٹری پی ایچ ایف نے کہاکہ اگر سینئر کھلاڑیوں میں سے جس نے بھی اپنی فٹنس ثابت کردی اسے دوبارہ ٹیم میں شامل کرنے پر انھیں کوئی اعتراض نہیں لیکن انہی سینئر کھلاڑیوں کی موجودگی میں بھی ٹیم ہارتی رہی ہے، لہٰذا مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے نوجوان کھلاڑی ٹیم میں شامل کیے گئے۔
Load Next Story