مقبوضہ کشمیر کرفیو کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے پاکستانی پرچم لہرائے گئے
مظاہرے مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں ہوئے، قابض فورسز کے تشدد سے متعدد افراد زخمی
مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باوجود لوگوں نے زبردست بھارت مخالف مظاہرے کیے جبکہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مظاہروں کی کال متحدہ حریت قیادت اور متحدہ جہاد کونسل نے پوری وادی کشمیرمیں بھارتی پولیس اور فوجیوں کی طرف سے حریت رہنماؤں ،کارکنوں اورنوجوانوں کے خلاف غیر قانونی اور جبری کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کی تازہ لہر کیخلاف احتجاج کیلیے دی تھی۔
مظاہروں کا مقصد امریکی انتظامیہ کی طرف سے بھارتی حکومت کو خوش کرنے کیلیے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو بلا جواز طور پر دہشت گرد قرار دینے کے اقدام کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا بھی تھا۔
ادھر قابض انتظامیہ نے سری نگر اور دیگر علاقوں میں لوگوں کو احتجاجی مظاہرے کرنے سے روکنے کیلیے کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کردیں۔ جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی۔ کرفیو اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود لوگ سری نگر، بڈگام ، گاندربل ، اسلام آباد، شوپیاں ، پلوامہ ، کولگام، بارہمولہ ، سوپور ، پٹن ، بانڈی پورہ ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کیخلاف فلک شگاف نعرے بلند کیے جبکہ متعدد مقامات پر پاکستانی پرچم بھی لہرایا گیا۔
بھارتی پولیس نے جموں وکشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین مختار احمد وازہ کو اسلام آباد قصبے میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کرکے ایک مقامی تھانے میں نظربند کر دیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی و دیگر کو مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے گھروںمیں نظر بند یا زیر حراست رکھا۔ انھیں نمازجمعہ بھی ادا نہیں کرنے دی گئی۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مظاہروں کی کال متحدہ حریت قیادت اور متحدہ جہاد کونسل نے پوری وادی کشمیرمیں بھارتی پولیس اور فوجیوں کی طرف سے حریت رہنماؤں ،کارکنوں اورنوجوانوں کے خلاف غیر قانونی اور جبری کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کی تازہ لہر کیخلاف احتجاج کیلیے دی تھی۔
مظاہروں کا مقصد امریکی انتظامیہ کی طرف سے بھارتی حکومت کو خوش کرنے کیلیے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو بلا جواز طور پر دہشت گرد قرار دینے کے اقدام کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا بھی تھا۔
ادھر قابض انتظامیہ نے سری نگر اور دیگر علاقوں میں لوگوں کو احتجاجی مظاہرے کرنے سے روکنے کیلیے کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کردیں۔ جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی۔ کرفیو اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود لوگ سری نگر، بڈگام ، گاندربل ، اسلام آباد، شوپیاں ، پلوامہ ، کولگام، بارہمولہ ، سوپور ، پٹن ، بانڈی پورہ ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کیخلاف فلک شگاف نعرے بلند کیے جبکہ متعدد مقامات پر پاکستانی پرچم بھی لہرایا گیا۔
بھارتی پولیس نے جموں وکشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین مختار احمد وازہ کو اسلام آباد قصبے میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کرکے ایک مقامی تھانے میں نظربند کر دیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی و دیگر کو مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے گھروںمیں نظر بند یا زیر حراست رکھا۔ انھیں نمازجمعہ بھی ادا نہیں کرنے دی گئی۔