غیر معروف نگراں وزیر اعظم پر اتفاق ممکن نہیں حافظ حسین
ڈاکٹر طاہر القادری اپنے ’ مشن‘کو آبرو مندانہ اندازمیں ختم کر نا چاہتے ہیں، پریس کانفرنس.
ملی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکریٹری و جمعیت علمائے اسلام(ف) کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ غیر معروف نگراں وزیر اعظم پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق ممکن نہیں ہے۔
لگتا ہے یہ کام بھی الیکشن کمیشن ہی انجام دے گا، طاہر القادری اور زرداری کا 'گٹھ جوڑ 'الیکشن کمیشن کے 'جوڑوں ' میں بیٹھنے کیلیے ہے، طاہر القادری ایک نان اسٹیک ہولڈر ہیں۔ جنھیں دبئی پلان کے تحت 'ہولڈ' کیا گیا اب قادری اپنی ناکامیوں کا بوجھ سپریم کورٹ پر ڈالنا چاہتے ہیں،ڈاکٹر طاہر القادری اپنے' مشن'کو آبرو مندانہ اندازمیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اتوار کو اوکاڑہ پریس کلب میں ٹیلی فونک پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ صدر زرداری کسی ایسے 'غیر معروف ' شخص کو نگراں وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں جسے اپوزیشن بھی نہ جانتی ہو۔ ایسی صورت میں 20 ویں ترمیم کے تحت حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق نہیں ہوگا۔
بنیادی طور پر حکومت اور اپوزیشن کا ایک دوسرے کو نگراں وزیر اعظم کیلیے پانچ پانچ نام د ینا معاملے کو الجھا رہا ہے۔ اگر10 آدمیوں کو نگراں وزیر اعظم کی قطار میں کھڑا کر دیا جائے تو بنے گا توصرف ایک باقی 9 کہاں جائیں گے۔ اس حوالے سے آئین میں آل پارٹیز کانفرنس کا کہیں ذکر نہیں ہے معاملہ سیدھا ہے حکومت اور اپوزیشن اس مسئلے پر بیٹھ جائیں۔ ایک سوال پر انھوںنے کہا کہ بلوچستان میں گورنر راج کے حوالے سے حکومت بند گلی میں پہنچ چکی ہے۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ دونوں نا اہل، دونوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ گورنر راج ختم کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ لے کر ایوان کو آزاد کر ایا جائے۔
لگتا ہے یہ کام بھی الیکشن کمیشن ہی انجام دے گا، طاہر القادری اور زرداری کا 'گٹھ جوڑ 'الیکشن کمیشن کے 'جوڑوں ' میں بیٹھنے کیلیے ہے، طاہر القادری ایک نان اسٹیک ہولڈر ہیں۔ جنھیں دبئی پلان کے تحت 'ہولڈ' کیا گیا اب قادری اپنی ناکامیوں کا بوجھ سپریم کورٹ پر ڈالنا چاہتے ہیں،ڈاکٹر طاہر القادری اپنے' مشن'کو آبرو مندانہ اندازمیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اتوار کو اوکاڑہ پریس کلب میں ٹیلی فونک پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ صدر زرداری کسی ایسے 'غیر معروف ' شخص کو نگراں وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں جسے اپوزیشن بھی نہ جانتی ہو۔ ایسی صورت میں 20 ویں ترمیم کے تحت حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق نہیں ہوگا۔
بنیادی طور پر حکومت اور اپوزیشن کا ایک دوسرے کو نگراں وزیر اعظم کیلیے پانچ پانچ نام د ینا معاملے کو الجھا رہا ہے۔ اگر10 آدمیوں کو نگراں وزیر اعظم کی قطار میں کھڑا کر دیا جائے تو بنے گا توصرف ایک باقی 9 کہاں جائیں گے۔ اس حوالے سے آئین میں آل پارٹیز کانفرنس کا کہیں ذکر نہیں ہے معاملہ سیدھا ہے حکومت اور اپوزیشن اس مسئلے پر بیٹھ جائیں۔ ایک سوال پر انھوںنے کہا کہ بلوچستان میں گورنر راج کے حوالے سے حکومت بند گلی میں پہنچ چکی ہے۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ دونوں نا اہل، دونوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ گورنر راج ختم کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ لے کر ایوان کو آزاد کر ایا جائے۔