خیبر ایجنسی میں دھماکے سے سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق
افغان سرحد کے قریب سیکیورٹی اہلکار مشکوک تھیلی کا جائزہ لے رہے تھے کہ دھماکا ہوگیا
افغان سرحد کے قریب پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پلاسٹک کے تھیلے میں چھپایا گیا بم پھٹنے سے 3 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق خیبر ایجنسی میں سیکیورٹی اہلکاروں نے معمول کی گشت کے دوران ایک سیکیورٹی چیک پوائنٹ کے قریب مشکوک تھیلی دیکھی اور اس کا معائنہ کرنے لگے، سیکیورٹی اہلکار تھیلی کا جائزہ لے ہی رہے تھے کہ دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں 3 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک فوجی اور دو پیرا ملٹری دستے کے اہلکار ہیں اور ایک عام شہری شامل ہے۔ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر ایجنسی میں دھماکے سے 5 افراد جاں بحق
خیبرایجنسی پاکستان کے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں فوج گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے طالبان اور القاعدہ سے وابستہ شدت پسندوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ بھرپور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے تاہم دہشت گردوں کے بچ جانے والے ساتھیوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ دہشتگردی کی کارروائی کردیتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق خیبر ایجنسی میں سیکیورٹی اہلکاروں نے معمول کی گشت کے دوران ایک سیکیورٹی چیک پوائنٹ کے قریب مشکوک تھیلی دیکھی اور اس کا معائنہ کرنے لگے، سیکیورٹی اہلکار تھیلی کا جائزہ لے ہی رہے تھے کہ دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں 3 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک فوجی اور دو پیرا ملٹری دستے کے اہلکار ہیں اور ایک عام شہری شامل ہے۔ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بھی واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر ایجنسی میں دھماکے سے 5 افراد جاں بحق
خیبرایجنسی پاکستان کے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں فوج گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے طالبان اور القاعدہ سے وابستہ شدت پسندوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ بھرپور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے تاہم دہشت گردوں کے بچ جانے والے ساتھیوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ دہشتگردی کی کارروائی کردیتے ہیں۔