صحت ہلدی کا غلط استعمال مضر صحت ہے
بلغمی اور بادی مزاج والے افراد ہلدی کا مناسب مقدار میں استعمال کر کے خاطر خواہ فوائد اٹھا سکتے ہیں
BANNU:
ایک قاری نے فرمائش کی کہ ہلدی کے حوالے سے بھی کچھ لکھیں، کیوں کہ ان کی والدہ کو کسی نے گلے کی خرابی دور کرنے کے لیے ہلدی استعمال کرنے کا کہا تو انہوں نے خوب استعمال کی، وہ دن تھا اور آج کا دن ہے، والدہ کی آواز بھی بیٹھ گئی اور خشک کھانسی بھی ہر طرح کی دوائیں کھانے کے باوجود پیچھا نہیں چھوڑ رہی! ہمارے مطالعہ اور طبی معلومات کے مطابق ہر مفرد دوا سب کے لیے یکساں مفید یا مضر نہیں ہو سکتی۔
ہر فرد کا مزاج، بدنی ضروریات، فطری رجحانات، طبعی میلانات، روز مرہ کے معمولات اور استعمال کی جانے والی خوراک مختلف ہونے کے باعث امراض کی نوعیت،طبعی کیفیت اور ادویاتی ضرورت بھی الگ الگ ہوا کرتی ہے۔ ہلدی کا مزاج گرم و خشک اور ستارہ اس کا مریخ ہے۔ یہ قدرتی اینٹی بائیوٹیک اور جراثیم کش دوا ہے۔ یہ اندرونی و بیرونی زخموں کو مدمل کرنے کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتی ہے۔
بطور ابٹن چہرے پر لگانے سے رنگت نکھارتی ہے، یہی وجہ ہے کہ رنگ گورا کرنے والی اکثر کریموں میں یہ شامل کی جاتی ہے۔ جدید تحقیق کی رو سے ہلدی کینسر کے جراثیم کو ختم کر کے بدن میں بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔ معدے ،انتڑیوں جگر اور کسی بھی اندرونی عضو کی سوزش کے خاتمے کے لیے بھی بہترین نتائج کی حامل مفرد نبات ہے۔ بلغمی اور بادی مزاج والے افراد ہلدی کا مناسب مقدار میں استعمال کر کے خاطر خواہ فوائد اٹھا سکتے ہیں۔ گرم اور خشک مزاج والے افراد کو ہلدی کی غیر مناسب مقدار نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
مذکورہ قاری کی والدہ کی آواز کی خرابی کا سبب ہلدی میں پائی جانے والی خشکی بنی ہے اور ان کی ختم نہ ہونے والی کھانسی کی وجہ بھی سانس کی رگوں میں سمائی یہی خشکی ہے۔ غیر ضروری حد تک بڑھی ہوئی یہ خشکی پھیپھڑوں تک پوری طرح آکسیجن کی رسائی میں بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، جس کے ردعمل میں مسلسل ہلکی یا تیزکھانسی کا دور چلتا رہتا ہے۔ پھل اور کچی سبزیوں کے استعمال سے مزاج میں جمی یہی خشکی بپھرنے سے طبیعت مزید نڈھال ہو جاتی ہوگی۔
لہذا جب تک ان کی طبیعت سے اس اضافی خشکی کوختم نہیں کیا جائے گا تب تک ان کی آواز اور کھانسی کے مسائل جوں کے توں ہی بر قرار رہیں گے۔ تو ایسے لوگ جن کے مزاج میں خشکی غالب ہو انہیں چاہیے کہ سب سے پہلے اپنے مزاج کی خشکی کم کر کے اسے معتدل کرنے پر دھیان مرکوز کریں۔ بدن میں تراوت پیدا کرنے کے لیے بادام روغن کی پورے بدن پر خوب مالش کی جائے،رات سوتے وقت دونوں کانوں میں دو دو قطرے ڈالیں جائیں اور ناف کو بھی بادام روغن سے تر رکھا جائے۔ ایسا متواتر دو تین ہفتے کیا جائے۔
جسم میں بڑھی ہوئی خشکی میں مبتلا افراد کو دیسی گھی میں تڑکا لگی چائے پلائی جائے۔گلے کو باہر سے میجک آئل سے تر کر کے نیم برشتہ روٹی باندھ کر ٹکور کی جائے تو ان شاء اللہ چند دنوں میں ان کی آواز بھی کھل جائے گی اور روز بروز کھانسی میں بھی کمی آنے لگے گی۔ ان کو ترش، ٹھنڈی، چکنائی والی اور بادی و مرغن غذائی اجزاء سے پرہیز کروائیں۔ بکرے کے پائے کی تری بغیر گھی شامل کیے بطورِ یخنی روزانہ ایک سے دو کپ پلائیں۔بفضلِ خدا متاثرہ لوگ بہت جلد ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ایک قاری نے فرمائش کی کہ ہلدی کے حوالے سے بھی کچھ لکھیں، کیوں کہ ان کی والدہ کو کسی نے گلے کی خرابی دور کرنے کے لیے ہلدی استعمال کرنے کا کہا تو انہوں نے خوب استعمال کی، وہ دن تھا اور آج کا دن ہے، والدہ کی آواز بھی بیٹھ گئی اور خشک کھانسی بھی ہر طرح کی دوائیں کھانے کے باوجود پیچھا نہیں چھوڑ رہی! ہمارے مطالعہ اور طبی معلومات کے مطابق ہر مفرد دوا سب کے لیے یکساں مفید یا مضر نہیں ہو سکتی۔
ہر فرد کا مزاج، بدنی ضروریات، فطری رجحانات، طبعی میلانات، روز مرہ کے معمولات اور استعمال کی جانے والی خوراک مختلف ہونے کے باعث امراض کی نوعیت،طبعی کیفیت اور ادویاتی ضرورت بھی الگ الگ ہوا کرتی ہے۔ ہلدی کا مزاج گرم و خشک اور ستارہ اس کا مریخ ہے۔ یہ قدرتی اینٹی بائیوٹیک اور جراثیم کش دوا ہے۔ یہ اندرونی و بیرونی زخموں کو مدمل کرنے کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتی ہے۔
بطور ابٹن چہرے پر لگانے سے رنگت نکھارتی ہے، یہی وجہ ہے کہ رنگ گورا کرنے والی اکثر کریموں میں یہ شامل کی جاتی ہے۔ جدید تحقیق کی رو سے ہلدی کینسر کے جراثیم کو ختم کر کے بدن میں بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔ معدے ،انتڑیوں جگر اور کسی بھی اندرونی عضو کی سوزش کے خاتمے کے لیے بھی بہترین نتائج کی حامل مفرد نبات ہے۔ بلغمی اور بادی مزاج والے افراد ہلدی کا مناسب مقدار میں استعمال کر کے خاطر خواہ فوائد اٹھا سکتے ہیں۔ گرم اور خشک مزاج والے افراد کو ہلدی کی غیر مناسب مقدار نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
مذکورہ قاری کی والدہ کی آواز کی خرابی کا سبب ہلدی میں پائی جانے والی خشکی بنی ہے اور ان کی ختم نہ ہونے والی کھانسی کی وجہ بھی سانس کی رگوں میں سمائی یہی خشکی ہے۔ غیر ضروری حد تک بڑھی ہوئی یہ خشکی پھیپھڑوں تک پوری طرح آکسیجن کی رسائی میں بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، جس کے ردعمل میں مسلسل ہلکی یا تیزکھانسی کا دور چلتا رہتا ہے۔ پھل اور کچی سبزیوں کے استعمال سے مزاج میں جمی یہی خشکی بپھرنے سے طبیعت مزید نڈھال ہو جاتی ہوگی۔
لہذا جب تک ان کی طبیعت سے اس اضافی خشکی کوختم نہیں کیا جائے گا تب تک ان کی آواز اور کھانسی کے مسائل جوں کے توں ہی بر قرار رہیں گے۔ تو ایسے لوگ جن کے مزاج میں خشکی غالب ہو انہیں چاہیے کہ سب سے پہلے اپنے مزاج کی خشکی کم کر کے اسے معتدل کرنے پر دھیان مرکوز کریں۔ بدن میں تراوت پیدا کرنے کے لیے بادام روغن کی پورے بدن پر خوب مالش کی جائے،رات سوتے وقت دونوں کانوں میں دو دو قطرے ڈالیں جائیں اور ناف کو بھی بادام روغن سے تر رکھا جائے۔ ایسا متواتر دو تین ہفتے کیا جائے۔
جسم میں بڑھی ہوئی خشکی میں مبتلا افراد کو دیسی گھی میں تڑکا لگی چائے پلائی جائے۔گلے کو باہر سے میجک آئل سے تر کر کے نیم برشتہ روٹی باندھ کر ٹکور کی جائے تو ان شاء اللہ چند دنوں میں ان کی آواز بھی کھل جائے گی اور روز بروز کھانسی میں بھی کمی آنے لگے گی۔ ان کو ترش، ٹھنڈی، چکنائی والی اور بادی و مرغن غذائی اجزاء سے پرہیز کروائیں۔ بکرے کے پائے کی تری بغیر گھی شامل کیے بطورِ یخنی روزانہ ایک سے دو کپ پلائیں۔بفضلِ خدا متاثرہ لوگ بہت جلد ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔