نیا ٹیلنٹ ہی پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہے

کوچ اعظم خان کے ساتھ ایک نشست کا احوال

کوچ اعظم خان کے ساتھ ایک نشست کا احوال ۔ فوٹو : فائل

پاکستان کرکٹ کی خوش نصیبی ہے کہ ہر دور میں بہترین کھلاڑیوں کی ایک بڑی تعداد بہترین کارکردگی کے ذریعے ملک وقوم کا نام روشن کرتی رہی، اگرچہ کھلاڑیوں نے اپنی محنت سے نام کمایا تاہم کوچز کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کوچنگ کے شعبے میں ایک بڑا نام اعظم خان کا ہے جو باصلاحیت کھلاڑیوں کو سامنے لائے اور صلاحیتیں نکھاریں، پاکستان کرکٹ کلب کے کوچ اور پی سی ایل میں نمایاں مقام رکھنے والی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے منیجر اعظم خان نئے ٹیلنٹ کو سامنے لا کر قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں۔

انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک سطح پر اپنے شاگردوں کی پرفارمنس سے وہ بہت خوش ہیں، چیمپئنز ٹرافی کی فاتح پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کو اس مقام تک پہنچانے میں اعظم خان کی ذاتی کاوشوں کو نمایاں دخل ہے، بدترین حالات میں بھی ان کی مسلسل حوصلہ افزائی نے اعتماد میں اضافہ کیا، راقم الحروف اس بات کا گواہ ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ٹیم کے کپتان سرفراز احمد جب وطن لوٹے تو کراچی ایئر پورٹ پر استقبال کے لیے ہجوم امڈ آیا، بیش قیمت گاڑیوں کے مالکان سرفراز کو ہمراہ لے جانے کے لیے بے چین تھے لیکن سرفراز نے اعظم خان کی گاڑی میں سوار ہوکر گھر جانے کو ترجیح دی، گھر آمد پر ہزاروں افراد سے ملتے وقت بھی سرفراز انے اعظم خان کو بھرپور عزت دی، سرفراز والدین کے بعد اعظم خان کو درجہ دیتے ہیں۔


نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والی نشست کے دوران اعظم خان نے کہا کہ بحیثیت کوچ ہمیشہ پرامید رہا کہ سرفراز احمد کبھی مایوس نہیں کریں گے، انہوں نے پوری قوم کی طرح میرا سر بھی فخر سے بلند کر دیا، کراچی کے زون6 سے کرکٹ سرگرمیوں کا آغاز کرنے والے اعظم خان نے ہمیشہ میرٹ اور اہلیت کی بات کی اور اہل کھلاڑیوں کو چانس دینے کی بات کرتے رہے، وہ زون کے جوائنٹ سیکرٹری اور پھر سیکرٹری بنے تو عمل سے ثابت کردیا کہ وہ ٹیلنٹ کو اہمیت دیتے ہیں، اسی زون سے متعدد کرکٹرز نے قومی جونیئر ٹیم میں جگہ بنائی اور بعدازاں انٹرنیشنل کرکٹ میں نام کمایا، اعظم خان نے کہا کہ فخر زمان، شان مسعود، اسد شفیق، انور علی، رومان رئیس اور رمیز راجہ جونیئر جیسے کرکٹرز کی رہنمائی پر فخر ہے، یہ اللہ کا کرم ہے کہ میں نے جس کھلاڑی کی نشان دہی کرکے تربیت کا بیڑا اٹھایا وہ آگے چل کر سٹار بنا۔

اعظم خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کلب کے صدر اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے روح رواں ندیم عمر کی خصوصی دلچسپی اہم عنصر رہی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے کرکٹرز کے انتخاب میں ندیم عمر نے میری رائے کو ہمیشہ اہمیت دی، بعدازاں ان کھلاڑیوں نے اپنا انتخاب درست ثابت کیا، اعظم خان کھیلوں کی معروف شخصیت ڈاکٹر محمد علی شاہ مرحوم کی خواہش پر اصغر علی شاہ کرکٹ کلب میں بھی بہتری لائے، اعظم خان نے بتایا کہ زون6 سے انڈر14 کرکٹ کا آغاز کرنے والے سرفراز احمد کے والد ان کو دینی تعلیم کی طرف رکھنا چاہتے تھے لیکن سرفراز قرآن پاک حفظ کرنے کے دوران چھپ چھپ کر کرکٹ بھی کھیلتے رہے۔

سرفراز احمد، اسد شفیق، انور علی، نعمان علوی اور ہارون انور جیسے باصلاحیت کرکٹرز کو کراچی ٹیم میں جگہ نہ ملنے پر میں نے احتجاج کیا، بعدازاں وہ کراچی کی سطح پر انڈر19 ٹیم کا حصہ بنے، یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، بس کھلاڑیوں کو محنت اور لگن دکھانے کی ضرورت ہے، فزیکل فٹنس اور فیلڈنگ میں کوتاہی برتنے سے کرکٹر ضائع ہو جاتا ہے، اعظم خان نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ایمرجنگ پلیئرز اور قومی انڈر19 کرکٹر حسان خان کو مستقبل میں پاکستان کا اثاثہ قرار دیا ہے جبکہ جونیئر کھیپ میں احسان علی، سعد علی، فراز علی، جاہد علی، غلام مدثر، تابش خان، میر حمزہ، شاہ زیب احمد خان اور محمد طحہ سے اچھی توقعات ہیں۔
Load Next Story