جنوبی پنجاب میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان
ایک ماں تین بیٹوں سمیت نہر میں کود گئی تو دوسری نے بچوں سمیت کالا پتھر پی لیا
جنوبی پنجاب میں گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے خودکشی کے رجحان میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر خواتین کی جانب سے خود کشی کی کوشش معمول بنتا جا رہا ہے۔
جنوبی پنجاب میں ہر روز اوسطاً 5 افراد خود کشی کی کوشش کرتے ہیں، جن میں سے متعدد افراد بعدازاں ہسپتالوں میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر اکثر خواتین سسرال اور شوہر کے رویوں سے تنگ آ کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتی ہیں۔ ایک وجہ پسند کی شادی نہ ہونا بھی ہے، زیادہ تر لڑکیاں پسند کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کر لیتی ہیں۔ بعض اوقات نوجوان بھی پسند کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کر لیتے ہیں لیکن لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ خود کشی کی تیسری وجہ مالی حالات ہیں' عام طور پر گھریلو اخراجات پورے نہ ہونے اور قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے بھی لوگ خود کشی کر لیتے ہیں۔
گزشتہ دنوں خود کشی کا انتہائی افسوسناک واقعہ ملتان کے نواحی علاقے جھوک وینس میں پیش آیا، جہاں ایک خاتون نے شوہر کے ساتھ جھگڑوں کی وجہ سے اپنی 3 معصوم بیٹیوں کو نہر میں پھینک کر خود بھی چھلانگ لگا دی، یوں ماں اور 3 بیٹیاں نہر میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئیں۔ فوزیہ بی بی کے لواحقین اور علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ فوزیہ کا اپنے شوہر عرفان کے ساتھ اکثر جھگڑا رہتا تھا، اس کی تین بیٹیاں تھیں اور بیٹا نہ ہونے کے اسے طعنے ملتے تھے۔ جھگڑوں کی وجہ سے وہ اکثر ناراض ہو کر اپنے والد کے گھر چلی جاتی تھی۔
اس کے والدین اسے سمجھا کر دوبارہ شوہر کے گھر بھیج دیتے تھے مگر ان کے جھگڑے ختم نہ ہو سکے۔ شوہر اور سسرالیوں کی جانب سے ظلم کا سلسلہ جاری رہا، اسے طعنے ملتے رہے، آخر اس کا ذہن مفلوج ہو گیا اور اس نے اپنے بچوں سمیت اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وقوعہ کے روز گھر میں حسب معمول تلخ کلامی ہوئی، فوزیہ کا شوہر عرفان ناشتہ کر کے اپنے کام پر چلا گیا جبکہ حالات سے تنگ فوزیہ بی بی اپنی معصوم بیٹی 3 سالہ ابیحہ' 5 سالہ مہناز اور 7 سالہ صوبیہ کے ہمراہ گھر سے نکلی اور گھر کے قریب واقع نہر پر گئی جہاں پر اس نے اپنی تینوں بیٹیوں کے ہمراہ نہر میں چھلانگ لگا دی۔ چند گھنٹوں بعد جب فوزیہ بی بی کی نعش نہر سے ملی تو اس وقت اس کی سب سے چھوٹی بیٹی ابیحہ کی نعش اپنی ماں کے دوپٹے کے ساتھ بندھی ہوئی تھی اس طرح دونوں نعشیں اکٹھی ملیں۔ دوسری بیٹی مہناز کی نعش شام کے وقت ہیڈ نواب پور کے قریب نہر سے ملی۔
علاقے کے لوگوں نے نہر میں بچی کی نعش تیرتی ہوئی دیکھی تو انہوں نے پولیس اور ریسکیو 1122 کو اطلاع دی ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر نعش نہر سے نکالی جبکہ تیسری بیٹی صوبیہ کی نعش دوسرے روز شجاع آباد کے علاقے سے ملی۔ ماں اور تین بیٹیوں کی ہلاکت پر علاقے کا ہر شخص افسردہ تھا، تاہم فوزیہ بی بی کے شوہر عرفان کا کہنا ہے کہ اس کا اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا نہیں ہوا تھا۔ معلوم نہیں اس نے کیوں خودکشی کرلی؟
اسی طرح خودکشی کا ایک اور افسوسناک واقعہ نیاز ٹاؤن میں ہوا جہاں خاتون نے اپنے دو بچوں کے ہمراہ کالے پتھر کے ذریعے زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ خودکشی کرنے والی کشور بی بی کا بھی اپنے شہر حاجی محمد کے ساتھ جھگڑا رہتا تھا۔ حاجی محمد کی شادی چھ سال قبل کشور بی بی کے ساتھ ہوئی تھی، ان کے دو بچے شمائلہ اور حسنین تھے۔ حاجی محمد محنت مزدوری کرتا ہے، کم آمدنی ہونے کی وجہ سے وہ بمشکل گھریلو اخراجات پورے کرتا، جس وجہ سے میاں بیوی کا اکثرا جھگڑا رہتا تھا، اس جھگڑے کی وجہ سے کشور بی بی ناراض ہو کر اپنے والدین کے گھر چلی گئی۔ حاجی محمد وقوعہ سے دو روز قبل اپنی بیوی کو منا کر واپس گھر لایا تھا۔ وقوعہ کے روز حاجی محمد محنت مزدوری کے لئے گھر سے چلا گیا وہ دوپہر کے وقت کھانا کھانے کے لئے گھر آیا تو کمرے میں اس کی بیوی کشور بی بی' پانچ سالہ بیٹی شمائلہ اور دو سالہ بیٹے حسنین کی نعشیں پڑی تھیں۔
ماہر نفسیات راشدہ ریحانہ نے خود کشی کی وجوہات کے حوالے سے بتایا کہ جن لوگوں میں جذباتی پن یا زیادہ غصہ ہوتا ہے، وہ مختلف وجوہات کی وجہ سے خود کشی کر لیتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں عام طور پر کم تعلیم یافتہ لوگ خود کشی کی کوشش کرتے ہیں۔ بے روزگاری' کم آمدنی اور ذہنی دباؤ خود کشی کی وجہ بنتی ہے جبکہ لڑکیوں میں اس کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں، وہ پسند کی شادی نہ ہونے' تعلیم کا بوجھ' امتحان میں اچھے نمبر نہ آنا' شوہر اور بیوی کا جھگڑا یا سسرال والوں کے ساتھ جھگڑا یا والدین کی ڈانٹ پر خود کشی کی کوشش کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں شعوری مہم چلا کر خود کشی کے رجحان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں ڈی ایس پی عطیہ جعفری نے کہا کہ خواتین میں خود کشی کی بڑی وجہ شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ جھگڑا ہے جبکہ مرد غربت سے تنگ آ کر انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ خود کشی کرنا جرم ہے' خود کشی کی کوشش کرنے والوں کے خلاف دفعہ 325 کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور جرم کی سزا ایک سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔
جنوبی پنجاب میں ہر روز اوسطاً 5 افراد خود کشی کی کوشش کرتے ہیں، جن میں سے متعدد افراد بعدازاں ہسپتالوں میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر اکثر خواتین سسرال اور شوہر کے رویوں سے تنگ آ کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتی ہیں۔ ایک وجہ پسند کی شادی نہ ہونا بھی ہے، زیادہ تر لڑکیاں پسند کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کر لیتی ہیں۔ بعض اوقات نوجوان بھی پسند کی شادی نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کر لیتے ہیں لیکن لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ خود کشی کی تیسری وجہ مالی حالات ہیں' عام طور پر گھریلو اخراجات پورے نہ ہونے اور قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے بھی لوگ خود کشی کر لیتے ہیں۔
گزشتہ دنوں خود کشی کا انتہائی افسوسناک واقعہ ملتان کے نواحی علاقے جھوک وینس میں پیش آیا، جہاں ایک خاتون نے شوہر کے ساتھ جھگڑوں کی وجہ سے اپنی 3 معصوم بیٹیوں کو نہر میں پھینک کر خود بھی چھلانگ لگا دی، یوں ماں اور 3 بیٹیاں نہر میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئیں۔ فوزیہ بی بی کے لواحقین اور علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ فوزیہ کا اپنے شوہر عرفان کے ساتھ اکثر جھگڑا رہتا تھا، اس کی تین بیٹیاں تھیں اور بیٹا نہ ہونے کے اسے طعنے ملتے تھے۔ جھگڑوں کی وجہ سے وہ اکثر ناراض ہو کر اپنے والد کے گھر چلی جاتی تھی۔
اس کے والدین اسے سمجھا کر دوبارہ شوہر کے گھر بھیج دیتے تھے مگر ان کے جھگڑے ختم نہ ہو سکے۔ شوہر اور سسرالیوں کی جانب سے ظلم کا سلسلہ جاری رہا، اسے طعنے ملتے رہے، آخر اس کا ذہن مفلوج ہو گیا اور اس نے اپنے بچوں سمیت اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وقوعہ کے روز گھر میں حسب معمول تلخ کلامی ہوئی، فوزیہ کا شوہر عرفان ناشتہ کر کے اپنے کام پر چلا گیا جبکہ حالات سے تنگ فوزیہ بی بی اپنی معصوم بیٹی 3 سالہ ابیحہ' 5 سالہ مہناز اور 7 سالہ صوبیہ کے ہمراہ گھر سے نکلی اور گھر کے قریب واقع نہر پر گئی جہاں پر اس نے اپنی تینوں بیٹیوں کے ہمراہ نہر میں چھلانگ لگا دی۔ چند گھنٹوں بعد جب فوزیہ بی بی کی نعش نہر سے ملی تو اس وقت اس کی سب سے چھوٹی بیٹی ابیحہ کی نعش اپنی ماں کے دوپٹے کے ساتھ بندھی ہوئی تھی اس طرح دونوں نعشیں اکٹھی ملیں۔ دوسری بیٹی مہناز کی نعش شام کے وقت ہیڈ نواب پور کے قریب نہر سے ملی۔
علاقے کے لوگوں نے نہر میں بچی کی نعش تیرتی ہوئی دیکھی تو انہوں نے پولیس اور ریسکیو 1122 کو اطلاع دی ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر نعش نہر سے نکالی جبکہ تیسری بیٹی صوبیہ کی نعش دوسرے روز شجاع آباد کے علاقے سے ملی۔ ماں اور تین بیٹیوں کی ہلاکت پر علاقے کا ہر شخص افسردہ تھا، تاہم فوزیہ بی بی کے شوہر عرفان کا کہنا ہے کہ اس کا اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا نہیں ہوا تھا۔ معلوم نہیں اس نے کیوں خودکشی کرلی؟
اسی طرح خودکشی کا ایک اور افسوسناک واقعہ نیاز ٹاؤن میں ہوا جہاں خاتون نے اپنے دو بچوں کے ہمراہ کالے پتھر کے ذریعے زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ خودکشی کرنے والی کشور بی بی کا بھی اپنے شہر حاجی محمد کے ساتھ جھگڑا رہتا تھا۔ حاجی محمد کی شادی چھ سال قبل کشور بی بی کے ساتھ ہوئی تھی، ان کے دو بچے شمائلہ اور حسنین تھے۔ حاجی محمد محنت مزدوری کرتا ہے، کم آمدنی ہونے کی وجہ سے وہ بمشکل گھریلو اخراجات پورے کرتا، جس وجہ سے میاں بیوی کا اکثرا جھگڑا رہتا تھا، اس جھگڑے کی وجہ سے کشور بی بی ناراض ہو کر اپنے والدین کے گھر چلی گئی۔ حاجی محمد وقوعہ سے دو روز قبل اپنی بیوی کو منا کر واپس گھر لایا تھا۔ وقوعہ کے روز حاجی محمد محنت مزدوری کے لئے گھر سے چلا گیا وہ دوپہر کے وقت کھانا کھانے کے لئے گھر آیا تو کمرے میں اس کی بیوی کشور بی بی' پانچ سالہ بیٹی شمائلہ اور دو سالہ بیٹے حسنین کی نعشیں پڑی تھیں۔
ماہر نفسیات راشدہ ریحانہ نے خود کشی کی وجوہات کے حوالے سے بتایا کہ جن لوگوں میں جذباتی پن یا زیادہ غصہ ہوتا ہے، وہ مختلف وجوہات کی وجہ سے خود کشی کر لیتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں عام طور پر کم تعلیم یافتہ لوگ خود کشی کی کوشش کرتے ہیں۔ بے روزگاری' کم آمدنی اور ذہنی دباؤ خود کشی کی وجہ بنتی ہے جبکہ لڑکیوں میں اس کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں، وہ پسند کی شادی نہ ہونے' تعلیم کا بوجھ' امتحان میں اچھے نمبر نہ آنا' شوہر اور بیوی کا جھگڑا یا سسرال والوں کے ساتھ جھگڑا یا والدین کی ڈانٹ پر خود کشی کی کوشش کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں شعوری مہم چلا کر خود کشی کے رجحان کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں ڈی ایس پی عطیہ جعفری نے کہا کہ خواتین میں خود کشی کی بڑی وجہ شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ جھگڑا ہے جبکہ مرد غربت سے تنگ آ کر انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ خود کشی کرنا جرم ہے' خود کشی کی کوشش کرنے والوں کے خلاف دفعہ 325 کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور جرم کی سزا ایک سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔