یونیورسٹی روڈ کروڑوں روپے کے غیر سایہ دار درخت لگوا دیے گئے

کھجور کے درخت صرف 8 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب اورگرمی کی شدت میں 92 فیصداضافہ کریں گے


ثنا سیف July 02, 2017
یونیورسٹی روڈ پر بااثرشخصیات نے ماہرشجریات سے مشاورت کیے بغیراندرون سندھ سے لائے گئے 300 سے زائد صحرائی درخت لگوائے،کروڑوں روپے ضایع ہوگئے ۔ فوٹو : ایکسپریس

KARACHI: یونیورسٹی روڈ پر بااثر شخصیات نے من پسند ٹھیکیدارکوغیرسایہ دارکھجورکے درخت لگانے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت کا ٹھیکہ دیا،جس نے ماہر ماحولیات وشجریات سے مشاورت کیے بغیر300 سے زائدکھجورکے درخت لگادیے،ماضی میں لگے درختوں کے مقابلے میں کھجورکے درخت صرف 8فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کریں گے،باقی92فیصد کراچی میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ کریں گے۔

مستقبل میں بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم کی ریڈ لائن کی تعمیریونیورسٹی روڈ کے درمیانی فٹ پاتھ پر ہوگی جہاں یہ کھجورکے درخت لگائے گئے ہیں،جس کے لیے ان درختوں کوکاٹنا پڑے گا،جس سے عوام کے ٹیکس کے پیسے سے پروجیکٹ پر خرچ کی ہوئی رقم ضایع ہوجائے گی،یونیورسٹی روڈ کے درمیانی فٹ پاتھ پر پھل داردرخت لگانے سے ٹریفک حادثات کا خطرہ درپیش ہے ، تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے بغیر منصوبہ بندی یونیورسٹی روڈکی گرین بیلٹ پر بھاری اخراجات کرکے کھجور کے درختوں کو ٹرانسپلانٹ کیا جوکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے صوابدیدی فنڈز سے ہی یونیورسٹی روڈ سمیت دیگر اہم شاہراہوں پر لگائے گئے ہیں ۔

اس حوالے سے یونیورسٹی روڈ پر بااثر شخصیات نے من پسند ٹھیکیدار کو کروڑوں روپے کی لاگت کے درخت لگانے کا ٹھیکہ دیا جس نے مفادعامہ کے بجائے ذاتی مفاد کوترجیح دی، واضح رہے کہ یونیورسٹی روڈ پر کھجور کے درخت لگانے سے قبل انسٹیٹیوشنل انوائرمنٹ ایجنسی (آئی ای اے )سے رائے پر مبنی رپورٹ مرتب نہیں کرائی گئی اورنہ ہی ماہر شجریات سے مشاورت کی گئی،کھجورکے درخت ماحولیاتی پہلو سے مناسب نہیں ہیں،کھجور کا یہ ایک درخت ہزاروں روپے کی لاگت سے کراچی کے ٹھیکیدار کو ملا اور لگوائی کی اجرت، پچھلے درخت کی کٹائی اور6ماہ کی دیکھ بھال کا اوسط خرچہ لاکھوں روپے سے زیادہ ہے۔

ذرائع کے مطابق خیر پور میں کھجور کے پودے فروخت اورکراچی میں ٹھیکیدارکے خریدنے کے تمام مراحل میں کروڑوں روپے بچے ہیں، ماہرین شجریات کے مطابق جوکھجور کے درخت یونیورسٹی روڈ کوخوبصورتی سے مزین کرنے کے نام پر حسن اسکوائر تاصفوراگوٹھ پر لگائے گئے ہیں کھجور کا درخت سایہ دار درخت نہیں بلکہ یہ صحرائی درخت ہے جوکہ کراچی کی زمین کے لیے موزوں نہیں ہیں کراچی میں کشمیر روڈ اورنمائش کے اطراف بھی کھجورکے درخت لگائے گئے تھے جوکہ بے سود ثابت ہوئے،کھجور کے درخت کی پتیاں لمبی ڈنڈی نما اور پانی کو بخارات بننے سے روکنے والی اوپری تہہ سے مزین ہیں، نہ تو جڑ اور نہ ہی تنے میں طاقت ہوتی ہے جس میں پھل تو آ جاتا ہے لیکن پختہ نہیں ہوتا ،کھجور کے یہ درخت خیر پور سے لائے گئے ہیں یہ وہ درخت ہیں جو باغ کی ترتیب کے بجائے دائیں بائیں ہزارہا کی تعداد میں نکلتے ہیں۔

اب جہاں تک کاربن سائیکل کا تعلق ہے تو ماضی کے درختوںکے مقابلے میں نئے درخت صرف 8 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈکوجذب کریں گے جبکہ باقی 92 فیصدکراچی میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ کریں گے جس سے شہری ذہنی امراض میں مبتلاہوں گے کراچی سمیت صوبے بھر میں ترقیاتی کام حکومت ابتدا میں کیوں نہیں کرتی حکومتی مدت کے اختتام کے قریب ترقیاتی کام کیوں کیے جاتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے حکومتی ترقیاتی کاموں کا مقصد مفاد عامہ نہیں بلکہ صرف سیاسی مفادات کا حصول ہے واضح رہے کہ یونیوسٹی روڈکی دوران تعمیر حکومت کی ناقص منصوبہ بندی سے 6 طالبات ٹریفک حادثے میں موت کا شکار ہوگئی تھیں جب سڑک تعمیر ہوتی ہے تو ٹریفک کے اصولوں کے مطابق سڑک کی وسطی لائن پر بڑے درخت لگانے کی بجائے چھوٹی جھاڑیاں لگائی جاتی ہیں تاکہ گاڑیوں میں سوار شہریوں کو اپنے اطراف کی گاڑیاں دیکھنے میں دشواری نہ ہو، یونیورسٹی روڈ پر 20 فٹ اونچے کھجور کے درخت لگادیے ہیں۔

اس کے علاوہ شاہراہوں کے اطراف پھلوں کے درخت لگانا شہریوں کے لیے نقصان دہ ہے شاہراہوں پر کھجور کے درختوں سے کھجورتوڑنے یا ٹوٹی ہوئی کھجوریں جمع کرنے کے دوران بچے اور بڑے ٹریفک حادثات کا شکار ہوسکتے ہیں یونیورسٹی روڑپر کھجور کے درخت لگانے پر 6کروڑ روپے لاگت آئی ہے یہ کام لاکھوں روپے میں بھی ہوسکتا تھا اگرکم لاگت کے چھوٹے درخت لگائے جاتے تو وہ 3 سال میںتناور سایہ دار درخت بن سکتے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں