مصر میں پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث 20 افراد کو سزائے موت

عدالت نے 114 افراد کو 15 سال سے لے کر عمر بھر قید کی سزا بھی سنائی ہے

سزائے موت پانے والوں پر 13 اہلکاروں کے قتل کا الزام تھا۔ فوٹو: فائل

مصر کی ایک عدالت نے 2013 میں ہونے والے فسادات کے دوران 13 پولیس اہلکاروں کے قتل کے جرم میں برطرف کئے گئے صدر محمد مرسی کے 20 حامیوں کو سزائے موت سنا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کی عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کے دور میں ہونے والے فسادات میں پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث 20 افراد کو سزائے موت دینے کے علاوہ 114 افراد کو 15 سال سے لے کر عمر بھر قید کی سزا بھی سنائی ہے۔ اس کے علاوہ 18 سال کے کم عمر افراد کو 10 برس کی قید کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ 21 افراد کو الزامات ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا گیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مصری عدالت کا انوکھا انصاف، 4 سالہ بچے کو عمر قید کی سزا


مصر کی شریعہ کورٹ کے مفتی نے بھی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے جس کی آئینی طور پر منظوری ضروری ہوتی ہے تاہم حکومت اس حوالے سے پابند نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ اگست 2013 میں فوج کی جانب سے مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹائے جانے کے ٹھیک ایک ماہ بعد فورسز نے مرسی کے حامیوں کے کیمپس اکھاڑنے کے لئے آپریشن کیا جس کے دوران 700 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے جبکہ پولیس کی کارروائی کے چند گھنٹے بعد ہی محمد مرسی کے حامیوں نے قاہرہ کے مضافات میں واقع پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے 13 پولیس اہلکاروں کو قتل کر دیا تھا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: مصری عدالت نے محمد مرسی کی سزائے موت کا حتمی فیصلہ ملتوی کردیا

مصر کی مقامی عدالتوں نے پولیس اہلکاروں اور دیگر افراد کے قتل کے الزام میں محمد مرسی کے 200 کے قریب حامیوں کو سزائے موت سنائی تھی تاہم انہوں نے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس کے بعد ان کے مقدمات کی دوبارہ سے پیروی کی گئی۔
Load Next Story