دہشت گردی اور سامراج
مذہبی جنونیت اور نسلی تعصب امریکا یورپ اور دنیا میں وبا کی طرح پھیل رہی ہے۔
جون کا آخر کئی سانحات لے کر آیا۔ ایک ہی دن میں کوئٹہ، پارہ چنار اور کراچی میں بیسیوں لوگ دہشت گردی کی نذر ہوئے۔ پارہ چنار میں جو کچھ ہوا وہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ چند ماہ کے وقفوں سے یہ تیسری مرتبہ ہوا ہے۔ مسلسل دہشت گردی کے خلاف پارہ چنار کے عوام نے دھرنا دیا۔
وزیراعظم کے پاس شاید اتنا وقت نہیں کہ وہ پارا چنار جاکر اجڑے ہوئے خاندانوں کو تسلی دے سکیں۔ وہ تو کہتے ہیں ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے لیکن دہشت گرد اسی ٹوٹی ہوئی کمر کے ساتھ جب چاہتے ہیں بے گناہ عوام کی جان لے لیتے ہیں۔
پاکستانی قوم طویل مدت سے خلجان میں مبتلا ہے لیکن یہ مسلہ حل ہونے میں نہیں آرہا۔ یقیناً اس میں اندرون بیرون ملک ایسی نادیدہ قوتیں ملوث ہیں جن پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا۔ ان نادیدہ قوتوں کی طاقت ہی تھی کہ شمالی وزیرستان آپریشن ایک طویل مدت تک شروع نہ کیا جاسکا۔
مسلم دنیا میں فرقہ وارانہ دہشت گردی امریکا کا خفیہ ہتھیار ہے۔اس نے مسلمانوں کی یک جہتی کو پارہ پارہ کردیا ہے۔ مذہب کے ہتھیار کو امریکا نے سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں استعمال کیا۔ اس کے بعد جنونیت اور شدت پسندی مسلم دنیا کا مقدر بن گئی۔
اب امریکا کو مسلم دنیا کے کسی ملک کے معاملات کو اپنی مرضی سے چلانے کے لیے براہ راست مداخلت کی ضرورت نہیں۔ اسے صرف یہ کرنا ہوتا ہے کہ اس ملک میں مذہبی شدت پسندوں کو منظم اور سرپرستی کرے۔ داعش اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ داعش کو امریکا نے منظم کیا، تربیت دی ، ہتھیار دیے اور اربوں ڈالر کی مالی مدد دی بلکہ عراق میں علاقہ بھی دیا کہ وہ اسے مرکز بنالے۔
ایرانی پارلیمنٹ اور خمینی کے مزار پر حملے کے بعد گزشتہ کالم میں خبردار کیا تھا کہ پاکستان کے شیعہ سنی محتاط رہیں ، اب سازش کا نشانہ سعودی عرب ہوسکتا ہے اور ایسا ہی ہوا۔ میرے کالم لکھنے کے چند دن بعد مسجد الحرام سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر مقیم دہشت گردوں پکڑے گئے ۔ یاد رہے کہ پچھلے برس بھی سعودی سکیورٹی فورسز نے داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو مکہ شہر سے باہر ہلاک کردیا تھا۔
تازہ ترین مصدقہ اطلاعات کے مطابق موصل میں 850 سال پرانی تاریخی النوری مسجد پر کنٹرول کے بعد عراقی فورسز نے داعش کی خلافت کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ داعش نے تین سال قبل مسجد پر قبضے کے بعد خلافت کا اعلان کیا تھا۔ عراقی فورسز کو بہت بڑی علامتی فتح ہوئی ہے۔ لیکن بری خبر یہ ہے کہ اس تاریخی مسجد کو داعش نے شہید کردیا۔ ادھر برطانوی وزیردفاع نے کہا ہے کہ عراق میں داعش کا کھیل اب ختم ہونے والا ہے۔
امریکا اور برطانیہ داعش کو چن چن کر نشانہ بنارہے ہیں۔ صرف برطانیہ نے موصل میں داعش کے 700 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ آخر کیوں؟ یہ امریکا اسرائیل برطانیہ یورپ ہی تھے جنھوں نے بشارالاسد کو ہٹانے کے لیے باغی گروپوں کو تخلیق کیا۔ لیکن جب انھوں نے یہ دیکھا ان کے من پسند باغی عناصر کے بجائے القاعدہ اور داعش کا شام پر قبضہ ہونے والا ہے تو بدحواسی میں امریکا نے روس سے مدد مانگ لی۔ اب مضحکہ خیز صورتحال یہ ہے کہ وہ بشارالاسد جس کو ہٹانے کے لیے شام میں دہشت گردی کرائی گئی جس کے نتیجے میں ایک کروڑ سے زائد شامی تباہ و برباد ہوگئے۔
لاکھوں مارے گئے اور لاکھوں افراد اپنی جان بچانے کے لیے مختلف ملکوں میں دربدر ہیں، وہی بشارالاسد امریکا اسرائیل کی ضرورت بن گیا ہے۔ یہ تو وہی بات ہوئی لاکھوں کی جان گئی اور آپ کی ادا ٹھہری ، بے بس مسلم اقوام پر تجربے پر تجربے ہورہے ہیں۔ اگر ایک تجربہ ناکام ہوا تو دوسرا تجربہ کرلیں گے۔ اب ایک نیا تجربہ ہونے جارہا ہے۔ مسلم افواج کی شکل میں یعنی سانپ بھی مرجائے لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ اب یمن، شام، لبنان اور ایران میں مسلمان مسلمانوں سے لڑیں گے اور امریکن و یورپین جوانوں کی زندگیاں بھی محفوظ رہیں گی۔
مذہبی جنونیت اور نسلی تعصب امریکا یورپ اور دنیا میں وبا کی طرح پھیل رہی ہے۔ کیوں کہ یہی مقصود تھا اور یہ سامراج کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ امریکا میں ٹرمپ کی جیت اور بھارت میں نریندر مودی کا اقتدار میں آنا اسی پالیسی کا شاخسانہ ہے۔بنیاد پرستی کا توڑ بنیاد پرستی ہی ہے اور کچھ نہیں۔ امریکا ہو یا یورپ یا بھارت جمہوری اور سیکولر قوتیں ہر گزرتے دن کے ساتھ پسپا ہورہی ہیں۔
امریکا ، فرانس ، جرمنی، ہالینڈ ، بیلجیئم اور برطانیہ میں بہت جلد ایسا وقت آنے والا ہے جب ایک کروڑ سے زائد مسلم تارکین وطن کا وہاں رہنا دشوار کردیا جائے گا۔ تاریخ سے یہ ثابت ہے کہ مذہبی جنونیت کا جن جب ایک مرتبہ بوتل سے باہر نکل آئے تو کئی نسلوں تک خون پیتا ہے۔ امریکا کی بالادستی دنیا پر برقرار رکھنے، سرمایہ دار نظام کا تحفظ اور مسلم دنیا کے غریبوں کا سر کچلنے کے لیے اس سے بہتر کوئی ہتھیار نہیں۔
٭... چیمپئن ٹرافی میں پاکستان کی جیت کے حوالے سے اندرون و بیرون ملک کئی قارئین نے یاد دہانی کرائی کہ میں نے پچھلے سال پیش گوئی کی تھی کہ پاکستانی کرکٹ کا نیگٹیو فیز 2017ء کی پہلی سہ ماہی کے بعد ختم ہوجائے گا جو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد شروع ہوا۔ اس سال کا آخر اور اگلے سال کا شروع انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز لائے گا ۔
سیل فون:۔ 0346-4527997
وزیراعظم کے پاس شاید اتنا وقت نہیں کہ وہ پارا چنار جاکر اجڑے ہوئے خاندانوں کو تسلی دے سکیں۔ وہ تو کہتے ہیں ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے لیکن دہشت گرد اسی ٹوٹی ہوئی کمر کے ساتھ جب چاہتے ہیں بے گناہ عوام کی جان لے لیتے ہیں۔
پاکستانی قوم طویل مدت سے خلجان میں مبتلا ہے لیکن یہ مسلہ حل ہونے میں نہیں آرہا۔ یقیناً اس میں اندرون بیرون ملک ایسی نادیدہ قوتیں ملوث ہیں جن پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا۔ ان نادیدہ قوتوں کی طاقت ہی تھی کہ شمالی وزیرستان آپریشن ایک طویل مدت تک شروع نہ کیا جاسکا۔
مسلم دنیا میں فرقہ وارانہ دہشت گردی امریکا کا خفیہ ہتھیار ہے۔اس نے مسلمانوں کی یک جہتی کو پارہ پارہ کردیا ہے۔ مذہب کے ہتھیار کو امریکا نے سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں استعمال کیا۔ اس کے بعد جنونیت اور شدت پسندی مسلم دنیا کا مقدر بن گئی۔
اب امریکا کو مسلم دنیا کے کسی ملک کے معاملات کو اپنی مرضی سے چلانے کے لیے براہ راست مداخلت کی ضرورت نہیں۔ اسے صرف یہ کرنا ہوتا ہے کہ اس ملک میں مذہبی شدت پسندوں کو منظم اور سرپرستی کرے۔ داعش اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ داعش کو امریکا نے منظم کیا، تربیت دی ، ہتھیار دیے اور اربوں ڈالر کی مالی مدد دی بلکہ عراق میں علاقہ بھی دیا کہ وہ اسے مرکز بنالے۔
ایرانی پارلیمنٹ اور خمینی کے مزار پر حملے کے بعد گزشتہ کالم میں خبردار کیا تھا کہ پاکستان کے شیعہ سنی محتاط رہیں ، اب سازش کا نشانہ سعودی عرب ہوسکتا ہے اور ایسا ہی ہوا۔ میرے کالم لکھنے کے چند دن بعد مسجد الحرام سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر مقیم دہشت گردوں پکڑے گئے ۔ یاد رہے کہ پچھلے برس بھی سعودی سکیورٹی فورسز نے داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو مکہ شہر سے باہر ہلاک کردیا تھا۔
تازہ ترین مصدقہ اطلاعات کے مطابق موصل میں 850 سال پرانی تاریخی النوری مسجد پر کنٹرول کے بعد عراقی فورسز نے داعش کی خلافت کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ داعش نے تین سال قبل مسجد پر قبضے کے بعد خلافت کا اعلان کیا تھا۔ عراقی فورسز کو بہت بڑی علامتی فتح ہوئی ہے۔ لیکن بری خبر یہ ہے کہ اس تاریخی مسجد کو داعش نے شہید کردیا۔ ادھر برطانوی وزیردفاع نے کہا ہے کہ عراق میں داعش کا کھیل اب ختم ہونے والا ہے۔
امریکا اور برطانیہ داعش کو چن چن کر نشانہ بنارہے ہیں۔ صرف برطانیہ نے موصل میں داعش کے 700 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ آخر کیوں؟ یہ امریکا اسرائیل برطانیہ یورپ ہی تھے جنھوں نے بشارالاسد کو ہٹانے کے لیے باغی گروپوں کو تخلیق کیا۔ لیکن جب انھوں نے یہ دیکھا ان کے من پسند باغی عناصر کے بجائے القاعدہ اور داعش کا شام پر قبضہ ہونے والا ہے تو بدحواسی میں امریکا نے روس سے مدد مانگ لی۔ اب مضحکہ خیز صورتحال یہ ہے کہ وہ بشارالاسد جس کو ہٹانے کے لیے شام میں دہشت گردی کرائی گئی جس کے نتیجے میں ایک کروڑ سے زائد شامی تباہ و برباد ہوگئے۔
لاکھوں مارے گئے اور لاکھوں افراد اپنی جان بچانے کے لیے مختلف ملکوں میں دربدر ہیں، وہی بشارالاسد امریکا اسرائیل کی ضرورت بن گیا ہے۔ یہ تو وہی بات ہوئی لاکھوں کی جان گئی اور آپ کی ادا ٹھہری ، بے بس مسلم اقوام پر تجربے پر تجربے ہورہے ہیں۔ اگر ایک تجربہ ناکام ہوا تو دوسرا تجربہ کرلیں گے۔ اب ایک نیا تجربہ ہونے جارہا ہے۔ مسلم افواج کی شکل میں یعنی سانپ بھی مرجائے لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ اب یمن، شام، لبنان اور ایران میں مسلمان مسلمانوں سے لڑیں گے اور امریکن و یورپین جوانوں کی زندگیاں بھی محفوظ رہیں گی۔
مذہبی جنونیت اور نسلی تعصب امریکا یورپ اور دنیا میں وبا کی طرح پھیل رہی ہے۔ کیوں کہ یہی مقصود تھا اور یہ سامراج کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ امریکا میں ٹرمپ کی جیت اور بھارت میں نریندر مودی کا اقتدار میں آنا اسی پالیسی کا شاخسانہ ہے۔بنیاد پرستی کا توڑ بنیاد پرستی ہی ہے اور کچھ نہیں۔ امریکا ہو یا یورپ یا بھارت جمہوری اور سیکولر قوتیں ہر گزرتے دن کے ساتھ پسپا ہورہی ہیں۔
امریکا ، فرانس ، جرمنی، ہالینڈ ، بیلجیئم اور برطانیہ میں بہت جلد ایسا وقت آنے والا ہے جب ایک کروڑ سے زائد مسلم تارکین وطن کا وہاں رہنا دشوار کردیا جائے گا۔ تاریخ سے یہ ثابت ہے کہ مذہبی جنونیت کا جن جب ایک مرتبہ بوتل سے باہر نکل آئے تو کئی نسلوں تک خون پیتا ہے۔ امریکا کی بالادستی دنیا پر برقرار رکھنے، سرمایہ دار نظام کا تحفظ اور مسلم دنیا کے غریبوں کا سر کچلنے کے لیے اس سے بہتر کوئی ہتھیار نہیں۔
٭... چیمپئن ٹرافی میں پاکستان کی جیت کے حوالے سے اندرون و بیرون ملک کئی قارئین نے یاد دہانی کرائی کہ میں نے پچھلے سال پیش گوئی کی تھی کہ پاکستانی کرکٹ کا نیگٹیو فیز 2017ء کی پہلی سہ ماہی کے بعد ختم ہوجائے گا جو لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد شروع ہوا۔ اس سال کا آخر اور اگلے سال کا شروع انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز لائے گا ۔
سیل فون:۔ 0346-4527997