’’ایس ای سی پی ریکارڈ میں ٹمپرنگ نہیں مینوپولیشن کی گئی‘‘

کسی فائل سے الفاظ مٹانا یا نیا لکھنا ٹمپرنگ کہلاتا ہے، ایف آئی تفتیشی افسران


سہیل چوہدری July 03, 2017
چوہدری شوگر ملز تحقیقات کو 2016 میں 2013 کی تاریخ  میں بند کیا گیا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے حکم پر سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) پر پاناما جے آئی ٹی کے الزامات کی تحقیقات کیلیے بنائی گئی ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی تحقیقات کا بڑا حصہ مکمل کرلیا ہے۔

کمیٹی کی اب تک کی تحقیقات میں جے آئی ٹی کے الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ ایس ای سی پی کے اندر چوہدری شوگر ملز کے حوالے سے ریکارڈ میں کسی بھی قسم کی ٹمپرنگ ثابت نہیں ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے معاملے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایس ای سی پی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ نہیں ہوئی ہے بلکہ مینوپولیٹ کیا گیا ہے۔ وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں ٹمپرنگ اور مینو پولیشن میں بہت فرق ہوتا ہے۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کے نزدیک کسی فائل سے کوئی الفاظ مٹا نا یا پھر کسی لفظ کی جگہ کوئی نیا لفظ لکھنا ٹمپرنگ ہوگا جس سے فائل میں مسودہ کے معنی تبدیل ہو جائیں تو یہ عمل ٹمپرنگ کہلائے گا جوکہ متعلقہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کیلیے قابل دست اندازی جرم ہے تاہم ایس ای سی پی میں چوہدری شوگرملز کی تحقیقات کے حوالے سے جو ریکارڈ موجود ہے اس میں ٹپمرنگ نہیں کی گئی ہے بلکہ مینو پولیشن کی گئی ہے۔ مینو پولیشن سے مراد ہے کہ چوہدری شوگر ملز کی تحقیقات کے معاملے میں دباؤ ڈال کر یا غیر قانونی احکام دیکر چوہدری شوگر ملز کے بارے میں ہونیوالی تحقیقات جو 2013 میں ختم ہوگئی تھیں، ایس ای سی پی کی افسر ماہین ظفر کے بیان مطابق ان تحقیقات کو 2016 میں مبینہ طور پر چئیر مین ایس ای سی پی کے احکامات پر 2013 کی تاریخ میں بند کیا گیا۔

اب تک کی تحقیقات کے دوران ایس ای سی پی کے افسران نے بیانات دیے ہیں کہ چوہدری شوگر ملز کے بارے میں 2013 میں تحقیقات کے دوران کچھ سامنے نہ آنے کے باوجود تحقیقات باضابطہ طور پر بند نہیں ہوئی تھیں، 2016 میں انھوں نے چئیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی ہدایت پر ایک نوٹ تیار کیا گیا تھا جس پر ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ تحقیقات 2013 میں بند ہوئی۔

دوسری طرف ظفر حجازی نے ایف آئی اے کے سامنے ایس ای سی پی فسروں کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی تحقیقات میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے ایس ای سی پی کے متعلقہ ریکارڈ کا جدید سائنسی بنیادوں پر جائزہ لے گی تاکہ ایس ای سی پی کے افسروں اور چیئر مین کے بیانات کو پر کھا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |