پاکستان آبادی اور کاروں کے تناسب سے افغانستان سے بھی پیچھے رہ گیا
افغانستان میں ایک ہزارافراد کیلیے47 کاروں کے مقابلے میں پاکستان میں 16 کاریں کاریں دستیاب ہیں۔
KARACHI:
آبادی اور کاروں کے تناسب کے لحاظ سے پاکستان افغانستان سے بھی پیچھے رہ گیا ہے۔
انڈسٹری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں موٹرائزیشن ریٹ بھارت، افغانستان، سری لنکا، انڈونیشیا اور چین سے بھی کم ہے۔ پاکستان میں ایک ہزار افراد کے لیے 16کاریں موجود ہیں جبکہ بھارت میں یہ تناسب 22کاریں، افغانستان میں 47، سری لنکا میں 50، انڈونیشیا میں 83اور چین میں ایک ہزار افراد کے لیے 102کاریں دستیاب ہیں۔
پاکستان میں پست موٹرائزیشن ریٹ غیرملکی سرمایہ کاروں اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے لیے ترغیب کا باعث ہے پاکستان میں آٹو مویو ڈیولپمنٹ پالیسی 2016-21میں دی گئی ترغیبات اور گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نئے تیار کنندگاہ پاکستان کا رخ کررہے ہیں۔ پاکستان میں کم شرح سود پر آٹو فنانسنگ بھی گاڑیوں کی فروخت اور سرمایہ کاری بڑھانے میں معاون ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2016-17کے پہلے 9ماہ کے دوران آٹو فنانسنگ میں 23.4فیصد اضافہ ہوا ہے مالی سال 2015-16کے اسی عرصے میں آٹوفنانسنگ میں 20.4فیصد اضافہ ہوا تھا۔ اپنا روزگار اسکیم کے خاتمے کی وجہ سے گاڑیوں کی صنعت کی شرح نمو اگرچہ کم ہوئی ہے تاہم سی پیک کے تحت انفرااسٹرکچر منصوبوں کی تعداد میں اضافہ اور شہروں کی طرف منتقلی کے رجحان کی بناء پر تعمیراتی سرگرمیاں تیز ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی صنعت کو شرح نمو مستحکم رکھنے میں مدد ملی ہے۔
مالی سال2015-16کے دوران گاڑیوں کی صنعت کی شرح نمو 23.4فیصد تھی جو مالی سال 2016-17میں کم ہوکر 11.3فیصد کی سطح پر آگئی تاہم ٹرکوں اور بسوں کی پیداوار میں بالترتیب 40فیصد اور 20فیصد کا اضافہ ہوا۔
دوسری جانب کاشتکاروں کے لیے معاون حالات اجناس کے بہتر نرخ، بہتر پیداوار اور کسان پیکج سمیت ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس میں کمی کے نتیجے میں ٹریکٹرز کی طلب میں اضافہ بھی آٹو انڈسٹری کی ترقی کی رفتار تیز بنانے میں معاون ثابت ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کید وران ٹریکٹرز کی طلب میں 74.2فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور ٹریکٹر بنانے والی مقامی کمپنیاں پاکستان میں تیار کردہ ٹریکٹرز افریقہ ملکوں اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو ایکسپورٹ کررہی ہیں۔
آبادی اور کاروں کے تناسب کے لحاظ سے پاکستان افغانستان سے بھی پیچھے رہ گیا ہے۔
انڈسٹری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں موٹرائزیشن ریٹ بھارت، افغانستان، سری لنکا، انڈونیشیا اور چین سے بھی کم ہے۔ پاکستان میں ایک ہزار افراد کے لیے 16کاریں موجود ہیں جبکہ بھارت میں یہ تناسب 22کاریں، افغانستان میں 47، سری لنکا میں 50، انڈونیشیا میں 83اور چین میں ایک ہزار افراد کے لیے 102کاریں دستیاب ہیں۔
پاکستان میں پست موٹرائزیشن ریٹ غیرملکی سرمایہ کاروں اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے لیے ترغیب کا باعث ہے پاکستان میں آٹو مویو ڈیولپمنٹ پالیسی 2016-21میں دی گئی ترغیبات اور گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نئے تیار کنندگاہ پاکستان کا رخ کررہے ہیں۔ پاکستان میں کم شرح سود پر آٹو فنانسنگ بھی گاڑیوں کی فروخت اور سرمایہ کاری بڑھانے میں معاون ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2016-17کے پہلے 9ماہ کے دوران آٹو فنانسنگ میں 23.4فیصد اضافہ ہوا ہے مالی سال 2015-16کے اسی عرصے میں آٹوفنانسنگ میں 20.4فیصد اضافہ ہوا تھا۔ اپنا روزگار اسکیم کے خاتمے کی وجہ سے گاڑیوں کی صنعت کی شرح نمو اگرچہ کم ہوئی ہے تاہم سی پیک کے تحت انفرااسٹرکچر منصوبوں کی تعداد میں اضافہ اور شہروں کی طرف منتقلی کے رجحان کی بناء پر تعمیراتی سرگرمیاں تیز ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی صنعت کو شرح نمو مستحکم رکھنے میں مدد ملی ہے۔
مالی سال2015-16کے دوران گاڑیوں کی صنعت کی شرح نمو 23.4فیصد تھی جو مالی سال 2016-17میں کم ہوکر 11.3فیصد کی سطح پر آگئی تاہم ٹرکوں اور بسوں کی پیداوار میں بالترتیب 40فیصد اور 20فیصد کا اضافہ ہوا۔
دوسری جانب کاشتکاروں کے لیے معاون حالات اجناس کے بہتر نرخ، بہتر پیداوار اور کسان پیکج سمیت ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس میں کمی کے نتیجے میں ٹریکٹرز کی طلب میں اضافہ بھی آٹو انڈسٹری کی ترقی کی رفتار تیز بنانے میں معاون ثابت ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کید وران ٹریکٹرز کی طلب میں 74.2فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور ٹریکٹر بنانے والی مقامی کمپنیاں پاکستان میں تیار کردہ ٹریکٹرز افریقہ ملکوں اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو ایکسپورٹ کررہی ہیں۔