188 ارب ڈالر کا منافع گزشتہ مالی سال بیرون ملک منتقل
فوڈ، کیمیکلز کا منافع بڑھ گیا، تیل و گیس کی تلاش، آٹو، پاور، فنانشل بزنس سے منتقلی میں کمی
JAMSHORO:
مالی سال 2016-17 کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ ایک ارب 88کروڑ 49لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2015-16کے مقابلے میں 2016-17 کے دوران غیرملکی منافع کی منتقلی 6کروڑ 86لاکھ ڈالر زائد رہی۔ مالی سال 2015-16کے دوران پاکستان سے ایک ارب 81کروڑ 63لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا تھا۔
اعداد وشمار کے مطابق فوڈ سیکٹر اور کیمیکلز کے شعبے سے منافع کی منتقلی میں اضافہ عمل میں آیا تاہم تیل و گیس کی تلاش، آٹو موبائلز، پاور سیکٹر، کمیونی کیشنز اور فنانشل بزنس جیسے منافع بخش شعبوں سے منافع کی منتقلی میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ فوڈ سیکٹر میں گزشتہ مالی سال براہ راست سرمایہ کاری میں اضافے کی وجہ سے اس شعبے سے منافع کی منتقلی 100فیصد تک زائد رہی اور 2016-17کے دوران اس شعبے سے 27کروڑ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔
کیمکلز کے شعبے سے غیرملکی منافع کی منتقلی 10کروڑ 96لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 13کروڑ 72لاکھ ڈالر رہی۔ تیل و گیس کی تلاش کے شعبے سے منافع کی منتقلی 13کروڑ 55لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 10کروڑ 60لاکھ ڈالر رہی، آٹو موبائلز کے شعبے سے منافع کی منتقلی 11کروڑ 75لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 10کروڑ 9لاکھ ڈالر رہی، توانائی کے شعبے سے منافع کی منتقلی 17کروڑ 18لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 16کروڑ 43لاکھ ڈالر رہی، کمیونی کیشنز کے شعبے سے منافع کی منتقلی 17کروڑ 71لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 14کروڑ 35لاکھ ڈالر رہی ٹیلی کام کمپنیوں نے 17کروڑ 51لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 14کروڑ 7لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا جبکہ فنانشل بزنس کے شعبے سے غیرملکی منافع کی منتقلی 48کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 33کروڑ 23لاکھ ڈالر رہی۔
مالی سال 2016-17 کے دوران غیرملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے حاصل شدہ ایک ارب 88کروڑ 49لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2015-16کے مقابلے میں 2016-17 کے دوران غیرملکی منافع کی منتقلی 6کروڑ 86لاکھ ڈالر زائد رہی۔ مالی سال 2015-16کے دوران پاکستان سے ایک ارب 81کروڑ 63لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا تھا۔
اعداد وشمار کے مطابق فوڈ سیکٹر اور کیمیکلز کے شعبے سے منافع کی منتقلی میں اضافہ عمل میں آیا تاہم تیل و گیس کی تلاش، آٹو موبائلز، پاور سیکٹر، کمیونی کیشنز اور فنانشل بزنس جیسے منافع بخش شعبوں سے منافع کی منتقلی میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ فوڈ سیکٹر میں گزشتہ مالی سال براہ راست سرمایہ کاری میں اضافے کی وجہ سے اس شعبے سے منافع کی منتقلی 100فیصد تک زائد رہی اور 2016-17کے دوران اس شعبے سے 27کروڑ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔
کیمکلز کے شعبے سے غیرملکی منافع کی منتقلی 10کروڑ 96لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 13کروڑ 72لاکھ ڈالر رہی۔ تیل و گیس کی تلاش کے شعبے سے منافع کی منتقلی 13کروڑ 55لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 10کروڑ 60لاکھ ڈالر رہی، آٹو موبائلز کے شعبے سے منافع کی منتقلی 11کروڑ 75لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 10کروڑ 9لاکھ ڈالر رہی، توانائی کے شعبے سے منافع کی منتقلی 17کروڑ 18لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 16کروڑ 43لاکھ ڈالر رہی، کمیونی کیشنز کے شعبے سے منافع کی منتقلی 17کروڑ 71لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 14کروڑ 35لاکھ ڈالر رہی ٹیلی کام کمپنیوں نے 17کروڑ 51لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 14کروڑ 7لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا جبکہ فنانشل بزنس کے شعبے سے غیرملکی منافع کی منتقلی 48کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 33کروڑ 23لاکھ ڈالر رہی۔