سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس 13 گواہ بھارت بھیجنے کیلیے 4 ماہ کی مہلت درکار

2007 میں 100 پاکستانی زندہ جلائے گئے، 2011 میں ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی، تمام بھارتی گواہ منحرف ہو چکے


INP July 03, 2017
بھارتی ریاست ہریانہ کی عدالت سے جاری سمن سفارتی ذرائع سے پاکستانی حکام کے حوالے کیے گئے ہیں۔ فوٹو: فائل

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے 13 گواہوں کوبھارتی عدالت کے سامنے گواہوں کو پیش کرنے سے متعلق فیصلہ کرنے کیلیے مزید4 ماہ کا وقت مانگ لیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں 13 پاکستانی گواہوں کی طلبی کیلیے ہریانہ کے علاقے پنچکولا کی ایک ٹرائل کورٹ کی طرف سے جاری عدالتی سمن پاکستان کے حوالے کیے تھے۔

واضح رہے کہ 18 فروری 2007 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کی پاکستانی بوگیوں کو پانی پت ہریانہ سے گزرتے ہوئے انتہاپسند ہندو گروپ کے کارندوں نے بم دھماکے کا نشانہ بنایا۔ دھماکے کے بعد آگ لگنے سے ٹرین کی3بوگیاں تباہ اور 100 پاکستانی مسافر شہید ہوئے۔

بھارتی حکام نے پہلے اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) پر دھماکے کا الزام دھرا تاہم بعد میں بھارتی ایجنسی این آئی اے نے تحقیقات کی تو پتہ چلا کہ دھماکے میں ابھیمنیو بھارت نامی غیر معروف دہشت گرد تنظیم کا سرغنہ نابھا کمار سرکار المعروف سوامی اسیم آنند اور اس کے کارندے ملوث ہیں جنھوں نے مندروں میں دھماکوں کا بدلہ لینے کیلیے مسلمانوں کے مذہبی مقامات، مزارات اور پاکستانیوںکونشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی۔

این آئی اے نے 20 جون 2011 کو سوامی اسیم آننداور اس کے 4 ساتھیوں سنیل جوشی (یہ مر چکا ہے) لوکیش شرما، سندیپ دانگے، رام چندر کلاسنگرا کے خلاف عدالت میں فرد جرم داخل کی تھی۔ سوامی اسیم آنند کو پچھلے ہفتے درگاہ اجمیر شریف دھماکا کیس میں مودی سرکار کے دباؤ پر بری کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکا کیس کے تقریباً تمام بھارتی گواہ ہندو تنظیموں کی دھمکیوں، مودی سرکار کے غیرمرئی دباؤ پر منحرف ہوچکے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں