افغانستان مسجد پر طالبان کا حملہ مقامی ملیشیا کے 13 رضا کار ہلاک
جاؤزجان میںداعش نے 10طالبان جنگجوؤں کے سرقلم کردیے ضلع درزاب کے گاؤں اقبالق پر قبضہ بھی کرلیا
افغان طالبان نے شمالی صوبہ بلخ میں مسجد پر حملہ کرکے حکومت نواز مقامی ملیشیا کے 13 افراد کو ہلاک کردیا جبکہ افغان سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور جھڑپوں کے دوران طالبان کے اہم رہنماؤں سمیت 25 شدت پسند ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے، داعش نے 10 طالبان جنگجوؤں کے سرقلم کردیے۔
افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ روز شمالی صوبہ بلخ کے ضلع چمتال میں طالبان نے ایک مسجد پر حملہ کرکے حکومت نواز مقامی ملیشیا کے 13افراد کو ہلاک کردیا۔ بلخ صوبے کے حکومتی ترجمان منیر احمد فرہاد کے مطابق حکومت نواز فائٹرز پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ حکومتی فورسز کے ساتھ مل کر ایک عسکری کارروائی میں حصہ لینے والے تھے۔ یہ ملیشیا وزارت داخلہ کی مدد سے بنائی گئی تھی، جس کا مقصد اس علاقے میں باغیوں کے حملے ناکام بنانا تھا۔
ادھر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ ضلع چمتال میں ملیشیا فورسز پر کیا گیا جس میں 3کمانڈروں سمیت 12افراد ہلاک اورایک زخمی ہوگیا۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ جھڑپوں کے دوران ہتھیار ،گولہ بارود اور گرینیڈز بھی قبضے میں لے لیے۔ اسٹرٹیجک صوبے قندوز کے ضلع دشت آرچی میں افغان سیکیورٹی فورسز نے طالبان کے حملے کو پسپا کردیا جس کے نتیجے میں طالبان کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت کے میڈیا آفس نے بھی حملے کی تصدیق کی ہے کہ اور کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں کئی اہم کمانڈرز سمیت14طالبان جنگجو مارے گئے جبکہ 9جنگجو زخمی بھی ہوئے۔ جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونیوالے طالبان کمانڈروں کی شناخت اسماعیل فدائی، قاری جالات، نذیر احمد،مولوی غفور اور شیر عالم کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق بدخشان صوبے سے ہے اور انھیں حملے کیلیے قندوز بھیجا گیا تھا۔ دیگر طالبان جنگجوؤں کی شناخت جنت اللہ،کمانڈر محمد آغا عرف مدثر، قاری ضیاالحق، قاری نادر،ذاکر،احمد،محمد اللہ صداقت اور ابراہیم کے نام سے ہوئی ہے۔ شمالی صوبے جاؤزجان میںداعش کے جنگجوؤں نے 10طالبان جنگجوؤں کے سرقلم کردیے اور ضلع درزاب کے گاؤں اقبالق پر قبضہ کرلیا۔
مشرقی صوبے ننگرہار میں اسپیشل نائٹ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں متعدد جنگجو مارے گئے ۔حکام کا کہنا ہے کہ آپریشنز ضلع کھوگیانی کے علاقوں میں کیے گئے۔
صوبائی حکومت کے میڈیا آفس سے جاری بیان میں کہاگیا کہ ضلع کھوگیانی کے علاقے ہاشم خیل میں شدت پسندوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایاگیا، کارروائی میں 6جنگجو مارے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں طالبان کا سابق فرضی ضلعی چیف بھی شامل ہے۔ اسپیشل فورسز نے اسی ضلع میں ایک اور آپریشن بھی کیا ہے جس میں 5شدت پسند مارے گئے جبکہ 4کو زندہ گرفتار کرلیا گیا جبکہ افغان فورسز کے داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں 11 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ روز شمالی صوبہ بلخ کے ضلع چمتال میں طالبان نے ایک مسجد پر حملہ کرکے حکومت نواز مقامی ملیشیا کے 13افراد کو ہلاک کردیا۔ بلخ صوبے کے حکومتی ترجمان منیر احمد فرہاد کے مطابق حکومت نواز فائٹرز پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ حکومتی فورسز کے ساتھ مل کر ایک عسکری کارروائی میں حصہ لینے والے تھے۔ یہ ملیشیا وزارت داخلہ کی مدد سے بنائی گئی تھی، جس کا مقصد اس علاقے میں باغیوں کے حملے ناکام بنانا تھا۔
ادھر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ ضلع چمتال میں ملیشیا فورسز پر کیا گیا جس میں 3کمانڈروں سمیت 12افراد ہلاک اورایک زخمی ہوگیا۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ جھڑپوں کے دوران ہتھیار ،گولہ بارود اور گرینیڈز بھی قبضے میں لے لیے۔ اسٹرٹیجک صوبے قندوز کے ضلع دشت آرچی میں افغان سیکیورٹی فورسز نے طالبان کے حملے کو پسپا کردیا جس کے نتیجے میں طالبان کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت کے میڈیا آفس نے بھی حملے کی تصدیق کی ہے کہ اور کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں کئی اہم کمانڈرز سمیت14طالبان جنگجو مارے گئے جبکہ 9جنگجو زخمی بھی ہوئے۔ جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونیوالے طالبان کمانڈروں کی شناخت اسماعیل فدائی، قاری جالات، نذیر احمد،مولوی غفور اور شیر عالم کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق بدخشان صوبے سے ہے اور انھیں حملے کیلیے قندوز بھیجا گیا تھا۔ دیگر طالبان جنگجوؤں کی شناخت جنت اللہ،کمانڈر محمد آغا عرف مدثر، قاری ضیاالحق، قاری نادر،ذاکر،احمد،محمد اللہ صداقت اور ابراہیم کے نام سے ہوئی ہے۔ شمالی صوبے جاؤزجان میںداعش کے جنگجوؤں نے 10طالبان جنگجوؤں کے سرقلم کردیے اور ضلع درزاب کے گاؤں اقبالق پر قبضہ کرلیا۔
مشرقی صوبے ننگرہار میں اسپیشل نائٹ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں متعدد جنگجو مارے گئے ۔حکام کا کہنا ہے کہ آپریشنز ضلع کھوگیانی کے علاقوں میں کیے گئے۔
صوبائی حکومت کے میڈیا آفس سے جاری بیان میں کہاگیا کہ ضلع کھوگیانی کے علاقے ہاشم خیل میں شدت پسندوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایاگیا، کارروائی میں 6جنگجو مارے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں طالبان کا سابق فرضی ضلعی چیف بھی شامل ہے۔ اسپیشل فورسز نے اسی ضلع میں ایک اور آپریشن بھی کیا ہے جس میں 5شدت پسند مارے گئے جبکہ 4کو زندہ گرفتار کرلیا گیا جبکہ افغان فورسز کے داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں 11 دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔