سوشل میڈیا سے نوجوان ذہنی دباؤ اور نفسیاتی عوارض کا شکار ہونے لگے

سوشل میڈیا نوجوانوں میں احساس کمتری، ذہنی انتشاراورنفسیاتی عوارض کا سبب بن رہاہے،رائل سوسائٹی فور پبلک ہیلتھ کی رپورٹ


Tufail Ahmed July 03, 2017
نوجوان مثبت سرگرمیوں سے دورہوتے جارہے ہیں،ذہنی صحت کیلیے بدترین سوشل میڈیا انسٹاگرام اوراسنیپ چیٹ ہے۔ فوٹو؛ فائل

ماہرین طب نے سوشل میڈیا کے مسلسل استعمال کو مضر قرار دیا ہے۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرطارق رفیع نے بتایا کہ سوشل میڈیا ایک نشہ بن گیا ہے بالخصوص نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس نشے کی عادی ہوتی جارہی ہیں انھوں نے گفتگو میں کہاکہ ایک ہی گھر میں گھر کا ہر فرد علیحدہ علیحدہ اپنے موبائل سے سوشل میڈیا سے منسلک رہتا ہہے اس بگاڑ کی وجہ سے معاشرے میں بیشتر منفی اثرات اور برائیاں جنم لے رہی ہیں نوجوان بچے اور بچیاں مثبت سرگرمیوں سے دور ہوتے جارہے ہیں۔

حد تو یہ ہے کہ اسکولوں،کالجوں اور جامعات کے طالب علم اپنے موبائل فون کلاس روم تک لے جارہے ہیں بچوں کی پہلی تربیت گاہ گھر ہوتا ہے لیکن سوشل میڈیا سے مستقل منسلک رہنے کی وجہ سے نوجوان ہماری اقدار، خاندانی روایات سے دور ہورہے ہیں جبکہ موبائل سے منسلک رہنے والے بچوں اور نوجوانوں کی صحت کے حوالے سے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں رواں ماہ میں آگاہی سیمینار کرایا جائے گا۔

مذاکرے میں سوشل میڈیا کے مضر صحت اثرات کے حوالے سے ماہرین تحقیقی مقالے پیش کریںگے ایک تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا کا نشہ سگریٹ اور شراب سے زیادہ ہے اور یہ نشہ نوجوانوںکی زندگی میں سرائیت کرگیا ہے۔

بی بی سی ویب پر شایع ہونے والی رپورٹ میں نئی تحقیق کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لیے انسٹاگرام سماجی میڈیا کا مضر ترین پلیٹ فارم ہے یہ رپورٹ برطانیہ کی رائل سوسائٹی فور پبلک ہیلتھ کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس میں بتایاگیا ہے کہ ذہنی صحت کے لیے بدترین سوشل میڈیا انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ ہے کیونکہ ان دونوں پلیٹ فارمز میں تصویروں پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ نوجوانوں میں احساس کمتری، تفاخر اور ذہنی انتشار جیسے نفسیاتی مسائل کا سبب بنتے ہیں۔

واضح رہے کہ ماہرین نے اس تحقیق میں 1500 نوجوانوں کو شامل کیا جن کی عمر 14 سے 24 برس کے درمیان تھیں ان نوجوانوں کی ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے اثرات جانچنے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ نوجوان ذہنی پریشانی، ذہنی دباؤ، نیندکی کمی یا احساس کمتری میں مبتلا تھے اس کے علاوہ یہ معاشرتی طور پر الگ تھلگ اور اکیلے پن کے شکار تھے اس تحقیق کا مقصد سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمزکے مثبت پہلوؤں پر روشنی ڈالنا اور ایسے حالات سے بچنا ہے جو نوجوانوںکو سوشل میڈیا سائیکوسس کی جانب لے جاتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں