مہندی نی مہندی ہاتھ پاؤں سجانے کے علاوہ بھی کئی کام آتی ہے

سُرخ و سیاہی مائل نقش و نگاروں سے سجے ہاتھ پاؤں انتہائی خوب صورت معلوم ہوتے ہیں۔

سُرخ و سیاہی مائل نقش و نگاروں سے سجے ہاتھ پاؤں انتہائی خوب صورت معلوم ہوتے ہیں۔ فوٹو: نیٹ

شادی بیاہ اور تہواروں پر لڑکیاں اور خواتین ہار سنگھار کا خصوصی اہتمام کرتی ہیں۔ آرائش حُسن کے لوازمات میں مہندی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔

سُرخ و سیاہی مائل نقش و نگاروں سے سجے ہاتھ پاؤں انتہائی خوب صورت معلوم ہوتے ہیں۔ بلاشبہ مہندی عورت کے حُسن کو چار چاند لگادیتی ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ مہندی محض ہاتھوں پر بیل بوٹے بنانے کے کام نہیں آتی بلکہ یہ ایک ایسا قدرتی پودا ہے جس کے پتوں، پھولوں اور بیجوں میں کئی کمالات پائے جاتے ہیں۔

مہندی پاک و ہند کی خوب صورت روایات کا حصہ ہے۔ اس کا پودا دو میٹر لمبا ہوتا ہے اسے بطور باڑ بھی لگایا جاتا ہے تاکہ ماحول و فضا بھینی بھینی خوشبو سے معطر رہے۔ لفظ مہندی سنسکرت لفظ مینڈیکا سے نکلا ہے اور قدیم یونانی کتابوں اور روایتوں میں اس کا ذکر کثرت سے ملتا ہے۔

مہندی کا استعمال صدیوں سے جسم پر خصوصی طور پر ہاتھ پیروں پر بیل بوٹے بنانے کے لیے ہوتا آرہا ہے اور اب تو اس عمل نے باقاعدہ فن کی شکل اختیار کرلی ہے۔ پاکستانی، عربی، راجستھانی، ہندوستانی اور برائیڈل مہندی کے علاوہ ایمرجنسی مہندی، کالی مہندی اور گلیٹر والی مہندی کا استعمال دن بہ دن مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ مگر آپ جب بھی مہندی استعمال کریں اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ کیمیکل سے پاک ہو ورنہ یہ کارآمد بوٹی فائدے کے بجائے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔

آئیے اب ہم آپ کو مہندی کے مزید فوائد بتاتے ہیں۔

٭مہندی کے پتوں میں ایک خاصا جزو پایا جاتا ہے جو کھانوں میں پیدا ہونے والے بیکٹیریا کو روکتا ہے۔ یعنی اگر آپ مہندی رچے ہاتھوں سے کھانا کھائیں تو آپ کھانے کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔

٭ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے تلووں پر وقتاً فوقتاً مہندی کا لیپ کرنے سے ان کا بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔ اسی طرح یہ عمل نکسیر کے مریضوں کے لیے بھی اکثیر ہے۔ ساتھ ہی تلووں پر، ہتھیلیوں پر اس کے لیپ سے گرمی اور ہاتھ پیروں کی جلن میں افاقہ ہوتا ہے۔

٭مہندی کے پھولوں کا تکیہ استعمال کرنے سے بے خوابی کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ ان پھولوں کی ہلکی بھینی خوشبو نہ صرف دل و دماغ کو پرسکون کرتی ہے بلکہ اعصاب و دل کو بھی تقویت دیتی ہے۔


٭مہندی کے بیجوں کا لیپ بناکر بخار اور ذہنی امراض کے مریضوں کے سر پر لگایا جائے تو خاطر خواہ افاقہ ہوتا ہے۔ خارش کی صورت میں جلد پر یہ لیپ لگانا بھی مفید ہے۔

٭ایڑیاں پھٹ کر پیر کھردرے اور سخت ہوجائیں تو تازہ مہندی میں لیموں کا رس ملا کر پیسٹ بنائیں اور تلووں پر لگائیں۔ پیر نرم ملائم ہوجائیں گے۔ یہی لیپ اگر ناخنوں پر لگایا جائے تو ناخن مضبوط، دل کش اور ہموار ہوجائیں گے۔

٭مہندی کا استعمال بالوں کو رنگنے کے لیے زمانہ قدیم سے ہو رہا ہے لیکن اب آہستہ آہستہ اس کی جگہ ہیئر کلرز نے لے لی ہے جو بالوں کو سخت نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس کے برعکس تازہ مہندی بالوں کو نہ صرف رنگنے کا کام انجام دیتی ہے بلکہ انھیں مضبوط، گھنا اور چمک دار بھی بناتی ہے۔ گنج پن کو دور کرنے کے لیے بھی مہندی اکثیر کا کام کرتی ہے۔ دس تولہ تیل میںچار تولہ مہندی کے پتے جلالیں۔ پھر ٹھنڈا کرکے صاف ستھرے شیشے کی بوتل میں محفوظ کرلیں اور ہر بار نہانے سے پہلے اس تیل کی مالش کریں۔ آپ نتائج دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔

٭منہ کے چھالوں کے لیے مہندی کے پتوں کو اچھی طرح دھو کر صاف پانی میں خوب ابال لیں۔ پھر پانی کو ٹھنڈا کرکے چھان لیں اور اس پانی سے کلیاں کریں۔ جلد افاقہ ہوگا۔

٭مہندی کے پیڑ کی چھال کو سائے میں خشک کرکے سفوف بنالیں۔ پھر نہار منہ تین ماشہ پانی کے ہمراہ کھلادیں۔ گردے کے درد میں آرام آجائے گا۔ سرد موسم میں نیم گرم پانی کے ہمراہ دیں۔

٭اون اور پشمینہ کے قیمتی کپڑوں کو کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ان کی تہہ میں مہندی کے پھول رکھ دیں۔ اسی طرح الماریوں میں پیدا ہونے والی ناگوار بو کو دور کرنے کے لیے ایک جالی کی تھیلی میں مہندی کے پھول لٹکا دیں۔

٭کیل، مہاسوں اور جھائیوں کے لیے مہندی کی چھال کو پیس کر دہی ملائیں اور اس پیسٹ کو چہرے پر بلاناغہ ماسک کی طرح چہرے پر لگائیں۔ ہفتے بھر میں ہی افاقہ ہونا شروع ہوجائے گا۔

٭مہندی ایک بہت اچھا کنڈیشنر اور خشکی سے بچانے والا ٹانک ہے۔ اصلی مہندی کا پاؤڈر لے کر اس میں ایک انڈا، دو چمچے ناریل یا سرسوں کا تیل، چائے کی پتی کا پانی اور لیموں ملا کر پیسٹ بنائیں اور گھنٹے بھر کے لیے بالوں میں لگالیں۔ گھنٹے بعد سر دھو لیں۔ یہ عمل ہفتے میں دو مرتبہ کرنا کافی ہے۔
Load Next Story